Skip to content

اسرائیل کا ایران پر بڑا فضائی حملہ: اعلیٰ فوجی و جوہری تنصیبات نشانہ، اب تک ایران کا کتنا نقصان ہوا؟

شیئر

شیئر

ایران

13جون 2025 کو اسرائیل نے "رائزنگ لائن” نامی ایک بڑے فضائی آپریشن کے تحت ایران کی مختلف جوہری اور فوجی تنصیبات پر وسیع پیمانے پر حملے کیے، جس میں درجنوں میزائل اور ڈرون استعمال کیے گئے۔ اسرائیلی وزارت دفاع کے مطابق حملے کا مقصد ایران کے جوہری پروگرام اور میزائل صلاحیت کو تباہ کرنا تھا۔ ایرانی سرکاری ذرائع کے مطابق نطنز کا ہیوی واٹر پلانٹ، بیلسٹک میزائل فیکٹریاں، اعلیٰ فوجی کمانڈرز اور جوہری سائنسدان اس حملے کا نشانہ بنے۔ حملے میں سپاہ پاسداران انقلاب (IRGC) کے سربراہ جنرل حسین سلامی اور مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف جنرل محمد باقری سمیت کئی افراد ہلاک ہوئے، جبکہ شہری علاقوں میں حملے سے بچوں سمیت متعدد عام شہری جاں بحق اور زخمی ہوئے۔ تہران کے نطنز مرکز سے دھواں اٹھتا دیکھا گیا، جس سے جوہری تنصیبات کو شدید نقصان پہنچنے کی اطلاعات ہیں۔ سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ‌ای نے حملے کو "جرم” قرار دے کر اسرائیل کو سخت جواب دینے کا اعلان کیا، جبکہ ایران نے ابتدائی جوابی کارروائی میں 100 سے زائد ڈرون اسرائیل کی طرف بھیجے جن میں سے بیشتر کو دفاعی نظام نے ناکام بنایا۔ عالمی سطح پر اس کارروائی پر شدید ردعمل سامنے آیا ہے؛ اقوام متحدہ نے فریقین سے تحمل کی اپیل کی، امریکہ نے حملے میں ملوث ہونے سے انکار کیا، سعودی عرب اور پاکستان نے سخت مذمت کی، اور چین و یورپی ممالک نے کشیدگی کم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ حملے کے فوری بعد خام تیل کی قیمتوں میں 9 فیصد اضافہ ہوا اور خطے میں فضائی حدود بند کی گئیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اگر کشیدگی میں اضافہ ہوا تو مشرق وسطیٰ میں ایک بڑی جنگ کا خطرہ پیدا ہو سکتا ہے، جبکہ اقوامِ متحدہ اور عالمی قوتیں ثالثی کے لیے تیار ہیں۔


اپنی رائے دیں

متعلقہ پوسٹس

دوسری زبان میں ترجمہ کریں