گلگت بلتستان جانا تھا۔ پی آئی اے نے سات روز قبل کنفرم ٹکٹ بغیر کسی وجہ کے منسوخ کر دیے۔ مجبوراً گاڑی پر جانے کا فیصلہ کیا۔
دوپہر گیارہ بجے سے سفر میں ہیں۔ہمیں سہہ پہر پانچ بجے ناران پہنچنا تھاتاہم ابھی بھی کاغان بیس کلو میٹر رہتا ہے ۔
ہزاروں سیاح ان علاقوں کا رخ کیے ہوئے ہیں، مگر انتظامیہ مکمل طور پر غائب ہے۔
گزشتہ دس گھنٹوں سے بدترین ٹریفک جام ہے۔ نہ کوئی رہنمائی، نہ کوئی راستہ دکھانے والا۔
غلط پارکنگ، سڑکوں کے درمیان ڈیوائیڈرز کی عدم موجودگی، اور ٹریفک کنٹرول کا کوئی نظام نہ ہونا،
یہ سب سنگین مسائل ہیں جو سیاحوں کی مشکلات کو کئی گنا بڑھا رہے ہیں۔
ہوٹلز کی حالت ناقابلِ بیان ہے۔واش رومز گندے اور ناقابلِ استعمال ہیں۔ٹریفک پولیس اور ضلعی انتظامیہ مکمل طور پر لاتعلق دکھائی دیتی ہے۔
کہیں بجلی آ رہی ہے، کہیں بالکل نہیں، اور کہیں بالکل نہیں ہے۔اکثر علاقوں میں موبائل سروس اور انٹرنیٹ بھی بند ہے۔رابطے کے تمام ذرائع معطل یا متاثر ہیں۔
المیہ یہ ہے کہ ان علاقوں میں سیاحت کے نام پر ٹیکس بھی وصول کیا جا رہا ہے، لیکن سہولیات صفر ہیں۔
حکومت دعویٰ کرتی ہے کہ وہ سیاحت کو فروغ دے رہی ہے،لیکن سچ یہ ہے کہ یہ جنت نظیر علاقے بدانتظامی کے جہنم میں بدل چکے ہیں۔