Skip to content

صوبہ ہزارہ تحریک کا بل دوبارہ اسمبلی میں پیش کرنے کا فیصلہ۔

شیئر

شیئر

اسلام آباد

صوبہ ہزارہ تحریک نے فیصلہ کیا ہے کہ صوبہ ہزارہ کا بل دوبارہ قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔ ہزارہ کے قاہدین اس سلسلہ میں صدر، وزیراعظم اور ملک کی مقتدر قوتوں سے ملاقاتیں کریں گے۔ اس کے لیے مختلف کمیٹیاں تشکیل دے دی گئی ہیں۔ اس بات کا فیصلہ چیرمین صوبہ ہزارہ تحریک سردار محمد یوسف کی زیر صدارت سینٹر محمد طلحہ محمود کی رہائش گاہ پر منعقدہ اجلاس میں کیا گیا۔

ممبر قومی اسمبلی ڈاکٹر شاہستہ جدون، مرکزی کو آرڈی نیٹرپروفیسر سجاد قمر، سابق ممبران اسمبلی زر گل خان، نواب زادہ فرید خان،
عبدالرزاق عباسی کوآرڈینیٹر ایبٹ اباد، پرنس فضل حق،
سابق وزیر اعجاز علی خان درانی،سابق تحصیل ناظم سید جنید قاسم،
مولانا چراغ الدین شاہ، ملک سجاد اعوان، طاہر تنولی، قاری محبوب الرحمن، سید رفیع اللہ شیرازی، سردار زاہد منان،لقمان شاہ، ، محمد پرویز، عمر حیات خان، صدیق انظر، حشمت ہاشوانی نے شرکت کی۔ چیرمین صوبہ ہزارہ تحریک اور ممبر قومی اسمبلی سردار محمد یوسف نے کہا کہ ہم چودہ سال سے صوبہ ہزارہ کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ اور اس جدوجہد میں ہزارہ سے تعلق رکھنے والی تمام جماعتیں شامل ہیں۔ ہم نے ۲۰۱۹ میں قومی اسمبلی اور سینٹ میں صوبہ ہزارہ کا بل پیش کیا تھا۔ جو لیپس کر گئے۔ آج ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم صوبہ ہزارہ کا بل دوبارہ قومی اسمبلی میں پیش کریں گے۔ وزیراعظم، تمام قومی جماعتوں کے سربراہان، مقتدر حلقوں سے ملاقاتیں کریں گے اور انھیں عوام کے اضطراب سے آگاہ کریں گے۔ جہاں باقی بل اور قانون سازی جاری ہے۔ وہاں پر عوام کو ان کے حقوق بھی دیے جائیں۔ چھوٹے صوبے انتظامی مسائل کا بہترین حل ہیں۔ اس وقت ملک جن مسائل کا شکار ہیں ان کا بہترین حل چھوٹے انتظامی یونٹس ہیں۔ ہم اس تحریک کو ہر سطح پر منظم کرنے جا رہے ہیں۔ سینیٹر محمد طلحہ محمود نے کہا کہ آج ملک میں جہاں کہیں بھی صوبوں کی بات ہو تی ہے سب سے پہلا نام صوبہ ہزارہ کا ہوتا ہے۔ ہزارہ صوبہ تحریک کے شہداء نے اپنے خون سے صوبہ ہزارہ کی بنیاد رکھی ۔ جس تحریک کی بنیاد میں شہداء کا خون شامل ہو اس کو کوئی طاقت ناکام نہیں بنا سکتی۔ ہم تمام زمہ داران سے ملاقاتیں کریں گے۔ اور عوام کی راہے ان تک پہنچائیں گے۔ ممبر قومی اسمبلی ڈاکٹر شاہستہ جدون نے کہا کہ وہ صوبہ ہزارہ کا مطالبہ پارلیمنٹ کے فورم پر ہمیشہ بلند کرتی رہیں گے اور اس سلسلے میں خواتین ونگ کو فعال کریں گی اور ہزارہ صوبہ کے لیے خواتین بھی ہراول دستے کا کردار ادا کریں گی۔ مرکزی کوآرڈینیٹر پروفیسر سجاد قمر نے کہا کہ ہزارہ صوبہ کسی ایک فرد یا جماعت کا مطالبہ نہیں بلکہ ہزارہ کے عوام کا متفقہ مطالبہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کے اندر اور باہر تحریک کو منظم کرنے کے لیے پارلیمنٹ کمیٹی۔ بزنس کمیونٹی، میڈیا، علماء، وکلاء، مزدور یونین، خواتین ونگ پر مشتمل کمیٹیوں کی تشکیل کر دی گئی ہے۔ مرکزی کو آرڈینیٹر ان کے اجلاس منعقد کرواہیں گے۔پروفیسر سجاد قمر نے کہا کہ چیرمین صوبہ ہزارہ سردار محمد یوسف، سینیٹر طلحہ محمود،،مرتضیٰ جاوید عباسی،
شاہستہ جدون،زر گل خان، اعجاز درانی، نواب زادہ فرید قومی سطح پر رابطے کریں گے۔ صوبہ ہزارہ کے قیام کے لیے تمام قومی جماعتوں کے وعدے ان کو یاد کرواہیں گے۔ زر گل خان، اعجاز درانی نے کہا کہ ہزارہ میں اس وقت ادھے درجن سے زائد ڈیم ہیں لیکن اس کے حقوق ہزارہ کے عوام کو نہیں مل رہے ہیں۔ اعجاز درانی نے کہا کہ جہاں کا پانی ہے اس کا حق بھی وہاں کے لوگوں کو ملنا چاہیے۔سید جنید قاسم نے کہا کہ یہ عوام کی تحریک ہے۔ اور ہم اس کو جاری و ساری رکھیں گے

اپنی رائے دیں

متعلقہ پوسٹس

دوسری زبان میں ترجمہ کریں