Skip to content

سرکاری سطح پر آٹزم سنٹر قائم کئے جائیں،ڈاکٹر آفتاب عالم

شیئر

شیئر

ایبٹ آباد . ایوب میڈیکل کمپلیکس شعبہ نفسیات کے سربراہ پروفسیر ڈاکٹر آفتاب عالم خان نے بچوں کی اعصابی بیماری (آٹزم )کے عالمی دن پر اپنے تاثرات میں کہا ہے کہ آٹزم ایک ایسی بیماری ہے جس میں بچوں کی بول چال، حرکات و سکنات کے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔عالمی ادارہ صحت (WHO)کے مطابق ہر 100میں سے ایک بچہ میں اس بیماری کی تشخیص ہو رہی ہے۔جب گزشتہ بیس برس میں اس کی شرح تیزی سے بڑھ رہی ہے۔جوامریکہ سمیت بعض ممالک میں ہر 35بچوں میں سے ایک بچہ تک پہنچ چکی ہے۔پروفیسر ڈاکٹر آفتاب عالم خان کا کہنا تھا اس بیماری کی تمام وجوہات تو سامنے نہیں آئیں ہیں تاہم اس میں موروثی عوامل ،والدین کی عمر زیادہ ہونا ،حمل کے دوران ماؤں میں کچھ ادویات کے اثرات اور اردگر د کا ماحول آٹزم کی وجہ ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ اس بیماری سے متاثرہ 40فیصد بچے بول نہیں پاتے۔ 18سے 25ماہ تک ایک دو الفاظ ہی بول پانے کے بعد آہستہ آہستہ یہ سلسلہ ختم ہو جاتا ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ زیادہ تر کیسز میں 3سال تک کی عمر میں تشخیص ہو جاتی ہے۔انہوں نے بتایا کہ اس کی باقاعدہ کوئی ادویات اور علاج تو موجود نہیں لیکن وقت پر تشخیص ہونے سے بہتری کی گنجائش رہتی ہے۔جس میں کچھ تھراپی سے تبدیلی ممکن ہوتی ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ بچوں کی بیماری سے آگہی کا عالمی دن اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ سرکاری سطح پر آٹزم سنٹر بنانے کی جدوجہد کریں، تاکہ پاکستان میں بسنے والے تمام لوگوں کو علاج کی یکساں سہولت میسر ہو۔

اپنی رائے دیں

متعلقہ پوسٹس

دوسری زبان میں ترجمہ کریں