تحقیقاتی صحافی بننا بہت سے لوگوں کا خواب ہوتا ہے۔ ”آل دی پریزیڈنٹس مین“، واٹرگیٹ سکینڈل کی تحقیقات کی کہانی، سے لے کر حالیہ فلموں جیسے ”دی پوسٹ“، ”اسپاٹ لائٹ“، اور ”شی سیڈ“ تک، ہالی ووڈ نے تحقیقاتی صحافیوں کو ایسے بہادر رپورٹرز کے طور پر پیش کیا ہے جو کئی مشکلات اور روکواٹوں کا سامنا کر کہ کہانی کی تہہ تک پہنچنے کے لیے جدوجہد کرتے ہیں۔ ان فلموں میں کچھ حقیقت ضرور ہے جو شاید کئی لوگوں میں پیشہ ورانہ دلچسپی کا باعث بنی ہو، گرچہ اس پیشے کی حقیقت اس تصور سے زیادہ پیچیدہ اور بھرپور ہے۔
لیکن کوئی بھی راتوں رات تحقیقاتی صحافی نہیں بن سکتا۔ اگرچہ اب بھی تحقیقاتی رپورٹنگ کی بنیاد روایتی رپورٹنگ کے طریقے ہیں مگر ہمیشہ نئے ٹولز اور جدید تکنیکیں موجود ہوتی ہیں جنہیں صحافی تحقیقاتی میدان میں کامیاب ہونے کے لیے اپنی مہارتوں میں شامل کر سکتے ہیں۔
تحقیقاتی صحافی بننا کسی بھی انسان کے بس سے باہر نہیں ہے جب تک اس کے پاس ضروری تربیت موجود ہے۔ یہ کسی صحافت کے اسکول میں حاصل کی جا سکتی ہے یا اپرنٹس شپ کے ذریعے حاصل کی جا سکتی ہے، لیکن کم رسمی انداز میں مفت آن لائن وسائل پر انحصار کرکے بھی اسے سیکھا جا سکتا ہے۔ ایک اور راستہ یہ ہے کہ آپ تجربہ کار صحافیوں کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اپنے ”کام کے دوران“ اس پیشے کو سیکھیں۔ لیکن تربیت ہی واحد چیز نہیں ہے جس کی آپ کو ضرورت ہوگی، کسی بھی کیریئر کی طرح اس میں آپ کو قسمت، درست مواقع، اور کچھ اچھے رہنما بھی درکار ہوں گے۔
کیا آپ ایک طالب علم ہیں جو صحافت یا تحقیقاتی صحافت پڑھنا چاہتے ہیں؟ یا آپ پہلے سے ہی ایک صحافی یا خود سے سیکھے ہوئے رپورٹر ہیں، جو سیکھنا چاہتے ہیں کہ مزید گہری تحقیقاتی کہانیاں کیسے کی جائیں یا ڈیٹا جرنلزم میں مہارت حاصل کرنا چاہتے ہیں؟ اس مضمون میں جی آئی جے این نے معزز ماہرین اور ایسے تجربہ کار تحقیقاتی صحافیوں سے مشورہ لیا ہے جو اس پیشے کی تعلیم دیتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی ہم نے ان وسائل کا بھی ذکر کیا ہے جن سے آپ فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
1۔ تحقیقاتی صحافت کو سمجھیں
اپنی کتاب ”دی ایلیمنٹس آف جرنلزم“ میں، ٹام روزنسٹیل اور بل کوواچ لکھتے ہیں کہ صحافت کا بنیادی مقصد عوام کو قابل اعتماد، متعلقہ اور سچی معلومات فراہم کرنا ہے تاکہ انہیں باخبر شہری کے طور پر بااختیار بنایا جا سکے۔
لیکن تحقیقاتی صحافت اصل میں کیا ہے؟ جی آئی جے این اس پیشے کی ایک تعریف سامنے رکھی ہے کہ ”تحقیق“ کی لغوی تعریف کا تعلق ”منظم“ صفت سے ہے اور اس میں گہرائی سے اور اصل تحقیق اور رپورٹنگ شامل ہوتی ہے۔ تحقیقاتی صحافت کی ایک اور خصوصیت یہ ہے کہ یہ وہ معلومات ظاہر کرتی ہے جس کے کچھ لوگ یا ادارے چھپے رہنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ اگر کوئی تحقیق نئی معلومات ظاہر نہیں کرتی تو وہ تحقیق نہیں ہے۔”جب آپ ایک تحقیقاتی مضمون لکھتے ہیں تو آپ کو اپنی تحریر میں سنجیدگی دکھانی ہوتی ہے۔ میں ایسی لکھائی کے حق میں ہو جو ایک خشک انداز میں حقائق کو بیان کرے.“— تحقیقاتی صحافی فبریس آرفی
لیکن خبردار رہیں صرف ایک سادہ دستاویز کا لیک ہونا بھی تحقیق نہیں ہے بلکہ یہ کسی کے لیے شروعاتی نکتہ ہو سکتا ہے۔ #PanamaPapers، #LuxLeaks، یا #UberFiles جیسی تحقیقات کا آغاز بڑے ڈیٹا لیکس سے ہوا تھا، لیکن پھر ان ریکارڈز کا تجزیہ صحافیوں نے کیا اور انہیں ذرائع سے بات چیت کے لیے استعمال کیا۔
2۔ یہ یقینی بنائیں کہ تحقیقاتی صحافت آپ کے لیے ہے
”ہر صحافی کا تحقیقاتی رپورٹر بننے کا مزاج نہیں ہوتا،“ کلاڈین بلیس، جو کینیڈا کی یونیورسٹی آف مونٹریال میں صحافت کی پروفیسر ہیں، نے نشاندہی کی۔ بطور ریڈیو-کینیڈا کے پروگرام اینقویٹے کی سابقہ ایڈیٹر ان چیف وہ کہتی ہیں کہ وہ جلدی سے جانچ لیتی ہیں کہ ان کے طالب علموں میں سے کس میں تحقیقاتی رپورٹنگ کی صلاحیت موجود ہے۔ ”وہ لوگ جو ایک کال کرتے ہیں، انہیں کوئی جواب نہیں ملتا اور وہ بات ختم کر دیتے ہیں، میں جانتی ہوں کہ وہ کامیاب نہیں ہوں گے،“ وہ کہتی ہیں۔ ”آپ کو اصرار کرنا پڑتا ہے، 20 فون کالز کرنا پڑتی ہیں، جلدی ہار نہیں ماننی ہوتی اور مشکلات کو عبور کرنے کے لیے حکمت عملیوں کا استعمال کرنا پڑتا ہے،“ وہ مزید کہتی ہیں کہ آپ کو جانچنا پڑتا ہے کہ اپنے رابطے کے انکار سے پہلے آپ ان سے کتنی معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔
3۔ جان لیں کہ یہ ایک سنجیدہ اور مشکل کام ہے
”اگر آپ تحقیقاتی صحافت بننا چاہتے ہیں تو آپ کو اسے سنجیدگی سے لینا ہوگا،“ حمادوں تیڈیان سائے، جو مغربی افریقہ میں نوربرٹ زونگو سیل برائے تحقیقاتی صحافت (سی ای این او زی زو) کے سابق نائب صدر اور سینیگا کے دارالحکومت ڈاکار میں ای-جیکوم اسکول آف جرنلزم کے ڈائریکٹر ہیں، نے کہا۔ ”اچھی صحافت کرنا مشکل ہے لیکن تحقیقاتی صحافت کرنا اور بھی مشکل ہے،“ انہوں نے زور دیا۔ ”یہ مت سمجھیں کہ بس کوئی آپ سے ‘ایک دھماکہ خیز فائل’ شیئر کر دے گا اور آپ کو بس اسے چھاپنا ہوگا۔ نہیں، تحقیق شائع ہونے سے پہلے اس کی جانچ پڑتال کا ایک طویل عمل ہوتا ہے۔“
جی آئی جے این کے ”انہوں نے اسے کیسے کیا“ سیکشن جو معروف تحقیقات کے پیچھے ہونے والے عمل کو بیان کرتا ہے، آپ کو اس کہانی کو مکمل کرنے کے لیے درکار وقت اور محنت کا اندازہ لگانے میں مدد دے سکتا ہے۔
4۔ ہمیشہ یاد رکھیں: اخلاقیات
صحافت کی تمام اقسام میں، ”اخلاقی نظم و ضبط“ انتہائی اہم ہے، پینار داغ، جی آئی جے این کی ترک ایڈیٹر جو استنبول کی کدیر ہاس یونیورسٹی میں لیکچرر بھی ہیں، نے کہا۔ اس لیے رپورٹروں کو ”معلومات جمع کرنے، رپورٹنگ کرنے اور مطالب اخذ کرتے ہوئے ایماندار، منصفانہ، اور بہادر ہونے کی ضرورت ہوتی ہے۔ تحقیقاتی صحافت کے اخلاقی اصولوں میں سے ایک یہ ہے کہ نقصان کو کم سے کم کرنے کے لیے بہت زیادہ احتیاط اور حساسیت کا مظاہرہ کیا جائے اور کمزور گروہوں جیسے کہ بچوں، جانوروں، پسماندہ گروہوں، اور خاندان کے افراد جو خبر کا حصہ نہیں ہیں، کو شامل نہ کیا جائے۔“ وہ مشورہ دیتی ہیں۔
اخلاقی مسئلے سے ہٹ کر اعلیٰ اخلاقی معیارات رکھنے سے آپ کی تحقیق کو ساکھ ملتی ہے۔ جی آئی جے این اس موضوع کو باقاعدگی سے زیر بحث لاتا ہے، جیسا کہ اس مضمون ”کیا صحافیوں کے لیے کسی کہانی کے لیے جھوٹ بولنا کبھی قابل قبول ہے؟“ میں کیا گیا ہے۔ ہماری سٹیزن انویسٹیگیشن گائیڈ میں اخلاقیات کا باب بھی اس سلسلے میں ایک شاندار اضافہ ہے۔
5۔ پڑھیں، سنیں، اور دیکھیں
ہر پیشہ نقل کی بجائے ترغیب سے آگے بڑھتا ہے اور تحقیقاتی صحافت بھی اس سے مستثنیٰ نہیں ہے۔ آپ جو تحقیقات پڑھتے ہیں یا دیکھتے ہیں، وہ تین، پانچ، یا دس سال بعد آپ کی اپنی تحقیقات کو متاثر کریں گی۔ جب تحقیقاتی فارمیٹس پہلے سے کہیں زیادہ متنوع ہو چکے ہیں تو ان تحقیقات کو پڑھنا، دیکھنا اور سننا ایک اچھے تحقیقاتی صحافی بننے کے لیے درکار مہارتوں کو سیکھنے کی طرف ایک بنیادی قدم ہے۔؎”معلومات جمع کرنے، رپورٹنگ کرنے اور مطالب اخذ کرتے ہوئے ایماندار، منصفانہ، اور بہادر ہونے کی ضرورت ہوتی ہے” —جی آئی جے این ترک کی ایڈیٹر پنار داغ
بہترین تحقیقات کے لیے، جی آئی جے این کے عالمی نیوز لیٹر (انگریزی میں) یا دیگر زبانوں میں شائع ہونے والے سات علاقائی نیوز لیٹرز میں سے کسی ایک کو سبسکرائب کریں۔ یہ ہر ماہ دنیا کے مختلف حصوں سے بہترین تحقیقات کا انتخاب پیش کرتے ہیں۔ جی آئی جے این کی ایڈیٹرز پک سیریز ترغیب حاصل کرنے کا ذریعہ ہے جہاں ہمارے علاقائی ایڈیٹرز اس سال کی بہترین تحقیقات کا انتخاب کرتے ہی، اور جی آئی جے این کا گلوبل شائننگ لائٹ ایوارڈ ہے، جو ترقی پذیر یا منتقلی کے دور سے گزرنے والے ملک میں، خطرے، دباؤ یا انتہائی مشکل حالات میں کی جانے والی تحقیقاتی صحافت کو سراہتا ہے۔
6۔ کہانیاں تلاش کرنا سیکھیں
تحقیقاتی صحافت کا ایک اصول ان موضوعات کی نشاندہی کرنا ہے جن کا احاطہ کرنا ہے،“ گاٹن گراس، جو ”لا لیبر بیلجک“ کے صحافی ہیں اور برسلز اسکول آف جرنلزم اور کمیونیکیشن میں تحقیقاتی صحافت کے پروفیسر ہیں۔ ”آپ کو فعال رہنا ہوگا اور خبروں پر نظر رکھنی ہوگی۔ اپنی نجی زندگی میں کسی گفتگو کے دوران، اپنے کام کے ساتھیوں سے بات چیت کرکے، اپنے اخبار، نیوز سائٹ یا ان کے مقابل اداروں کا مطالعہ کرکے، یا اپنے ارد گرد کی دنیا کا مشاہدہ کر کے،“ یہ تمام کام آپ کو اشارے اور ممکنہ خبر دے سکتے ہیں، انہوں نے وضاحت کی۔ گراس مستقبل کے تحقیقاتی صحافیوں کو غیر ملکی خبر رساں اداروں کے کام دیکھتے رہنے کی ترغیب دیتے ہیں: ”کچھ اچھی تحقیقات دوسری جگہوں پر کی گئی خبروں کی نقل ہوتی ہیں۔“ جی آئی جے این کے بہت سے مضامین کیس اسٹڈیز پر مبنی ہیں، جن میں ایک ملک میں کی گئی تحقیقات کی مثالیں دی گئی ہیں جنہیں دنیا کے دیگر حصوں میں نقل کیا جا سکتا ہے۔”کوئی بھی اچھی تحقیق ایک اچھی پیشگی تحقیق کے بغیر نہیں ہوتی۔“ — لیل اسکول آف جرنلزم میں ڈیجیٹل اور تحقیق کے سربراہ، دیمین برونن
بیلجیم کے روزنامہ ”لو سویر“ کے تحقیقاتی صحافی جوئیل میٹریچے کا کہنا ہے کہ ایک موضوع جو پہلے سے دوسرے لوگ کور کر چکے ہوں اور عوامی دائرہ میں ہو، وہ ضروری نہیں کہ ”ختم شدہ“ کہانی ہو۔ ”ایسا ہو سکتا ہے کہ صحافی کو لگے کہ اس موضوع کی وضاحت اطمینان بخش نہیں ہے، کچھ دھندلے حصے باقی ہیں، اور اسے مزید کھوجنا فائدہ مند ہو سکتا ہے،“ وہ بتاتے ہیں۔ ان کے تجربے میں یہ کبھی کبھی اچھے نتائج کی طرف لے جاتا ہے اور بدترین صورت میں زیادہ سے زیادہ فون کالز کرنے سے ایک صحافی نئے رابطے حاصل کر لیتا ہے جو ممکنہ طور پر مستقبل کے ذرائع بن سکتے ہیں۔
لیکن آپ کیسے جانتے ہیں کہ آپ نے تحقیق کے لیے ایک اچھا موضوع تلاش کیا ہے؟ دیمین برونن، لیل اسکول آف جرنلزم میں ڈیجیٹل اور تحقیق کے سربراہ، ہمیشہ اپنے طلباء کو ان تین سوالات کے جوابات دے کر ایک ”پیشگی تحقیق“ کرنے کی تلقین کرتے ہیں۔
مسئلہ کیا ہے؟
اس موضوع پر پہلے سے کیا لکھا گیا ہے؟ (کوئی ایسی چیز جسے آپ گہرائی سے پریس کے جائزہ کے ذریعے جانچ سکتے ہیں)
اس کہانی کی رپورٹنگ کے لیے مجھے کیا درکار ہوگا؟ (سوچیں کہ کون سی دستاویزات، کون سی رسائی اور کن رابطوں کی ضرورت ہو سکتی ہے۔)
وہ زور دیتے ہیں: ”کوئی بھی اچھی تحقیق ایک اچھی پیشگی تحقیق کے بغیر نہیں ہوتی۔“
7۔ نمایاں ہوں
ناروے کے تحقیقاتی صحافی ترجئی لئیر-سالویسن، جو یونیورسٹی آف برگن اور سٹاوانگر میں پڑھاتے ہیں، ہمیشہ اپنے طلباء کو ”نمایاں ہونے“ کا مشورہ دیتے ہیں۔
”نیوز روم میں باسز طالب علموں سے کہتے رہتے ہیں کہ وہ ہر چیز کو تھوڑا سا سیکھیں کیونکہ وہ ان کے اپنے کاموں کو آسان بناتا ہے۔ لیکن میری رائے میں ٹِرک یہ ہے کہ ہر چیز کرنے کے اصول کی خلاف ورزی کریں اور کچھ ایسی نمایاں کہانیاں کریں جو کہ ایڈیٹر دیکھے گا اور پسند کرے گا۔“ وہ کہتے ہیں۔
وہ اپنے نقطے کو چند ٹھوس مثالوں کی مدد سے بیان کرتے ہیں۔
اگر آپ کھیلوں میں دلچسپی رکھتے ہیں تو ان کا احاطہ کریں لیکن اس کے ساتھ ساتھ (اس کے متعلق) مالیاتی رپورٹیں پڑھنے کی مہارت بھی سیکھیں۔ جلد ہی آپ وہ واحد صحافی ہوں گے جو کسی کھیل کلب کی اقتصادی صورتحال کو سمجھتے ہوں گے۔
اگر آپ سیاست پر رپورٹنگ کرنے کے خواہشمند ہیں تو شماریات سیکھیں۔ پھر آپ پریس کانفرنسوں کو کور کرنے سے زیادہ ڈیٹا کوکھوج سکتے ہیں جو آپ کو سیاستدانوں کو بے نقاب کرنے کے قابل بنائے گا۔
اگر آپ شہری ترقی اور منصوبہ بندی پر رپورٹنگ کرتے ہیں تو معلومات تک رسائی (ایف او آئی) کے ماہر بن جائیں اور ایسی دستاویزات کے ساتھ اپنی کوریج کو مضبوط بنائیں جو کسی اور کے پاس موجود نہ ہوں۔
جی آئی جے این کی طرف سے منعقدہ ایک فرانسیسی زبان میں ماسٹر کلاس میں تحقیقاتی صحافی فبریس آرفی، جو میڈیاپارٹ کی تحقیقاتی ٹیم کے شریک سربراہ ہیں، نے بھی مشورہ دیا کہ آپ ”ہر فن مولا“ بنیں اور ساتھ ہی ایک ”ادارتی مرکز“ بھی رکھیں۔ "میرا ماننا ہے کہ ایک نوجوان صحافی کے لیے یہ امتزاج، محکمہ کے سربراہوں اور ایڈیٹر ان چیف کی نظروں میں آنے کا ایک طریقہ ہے،“ انہوں نے وضاحت کی۔صحافت کے نیٹ ورک اور اجتماعی ادارے نہ صرف تعاون کے مقصد کے لیے رابطے قائم کرنے میں بلکہ ہم مرتبہ، اساتذہ، شراکت دار اور رابطے تلاش کرنے کے لیے بھی کارآمد ثابت ہو سکتے ہیں۔
جی آئی جے این کے ریسورس سینٹر میں رہنما گائیڈز اور کہانیوں کی سیریز موجود ہیں جو رپورٹرز کو مخصوص موضوعات جیسے انسانی اسمگلنگ، انتخابات، صحت اور طب، جنگی جرائم کی تحقیقات سکھانے میں مدد دیتی ہیں یا مخصوص تکنیکوں جیسے انٹرویو کرنا، ماہرین ذرائع تلاش کرنا، اور آن لائن ایڈوانسڈ سرچ میں مہارت حاصل کرنے میں مدد دیتی ہیں۔
اسکالرشپ یا انعام جیتنا نمایاں ہونے کا ایک بہترین موقع ہو سکتا ہے کہ آپ کو نوکری کے میدان میں قدم رکھنے میں آسانی فراہم کر سکتے ہیں اور جی آئی جے این باقاعدگی سے گرانٹس اور فیلوشپس کی ایک فہرست کو اپ ڈیٹ کرتا ہے۔
8۔ لکھتے وقت اپنے قارئین کو مدنظر رکھیں
”اپنے قارئین کا سوچو“ کا جملہ دنیا بھر کے صحافت کے اسکولوں اور نیوز رومز میں دہرایا جاتا ہے۔ یہ ایک قیمتی قائدہ ہے کیونکہ ایک تحقیق کو قارئین کے لیے قابل فہم، پرکشش، اور دلچسپ رہنا چاہیے۔ ”آپ کو ایک ایسے موضوع کو آسان اور غیر پیچیدہ بنانا پڑتا ہے جس پر آپ نےکبھی کبھی مہینوں کام کرتے گزارے ہوتے ہیں تاکہ قارئین کو ضروری معلومات فراہم کر سکیں۔ آپ کو انہیں غیر اہم تفصیلات میں غرق کرنے سے گریز کرنا چاہیے، چاہے اس کا مطلب دنوں یا مہینوں کے کام کو ضائع کرنا ہو،“ لا لیبر بیلجک کے گراس مشورہ دیتے ہیں۔
”جب آپ ایک تحقیقاتی مضمون لکھتے ہیں تو آپ کو اپنی تحریر میں سنجیدگی دکھانی ہوتی ہے۔ میں ایسی لکھائی کے حق میں ہو جو ایک خشک انداز میں حقائق کو بیان کرے،“ فبریس آرفی نے جی آئی جے این ماسٹر کلاس میں کہا۔
اس حوالے سے ہماری ویب سائٹ پر موجود کچھ مضامین ”لکھنے کی ٹِپس“ پڑھنا مددگار ہو سکتا ہے۔
9۔ اپنا نیٹ ورک بنائیں
صحافت کے نیٹ ورک اور اجتماعی ادارے نہ صرف تعاون کے مقصد کے لیے رابطے قائم کرنے میں بلکہ ہم مرتبہ، اساتذہ، شراکت دار اور رابطے تلاش کرنے کے لیے بھی کارآمد ثابت ہو سکتے ہیں۔ وہ آپ کو صحافتی صنعت کے علم کو برقرار رکھنے میں بھی مدد کر سکتے ہیں۔ سوشل نیٹ ورکس پر تحقیقاتی صحافت کرنے والی اور اس کی حمایت کرنے وال تنظیموں کو سبسکرائب کریں۔ آپ کے علاقے میں جی آئی جے این کے اراکین کی فہرست شروعات کے لیے ایک اچھی جگہ ہو سکتی ہے۔ آپ کے علاقے میں منعقد ہونے والی کانفرنسیں (ڈیٹا ہارویسٹ، افریقن انویسٹیگیٹو جرنلزم کانفرنس، کولپن، وغیرہ) متاثر کن صحافیوں سے ملنے کا ایک بہترین موقع ہیں۔
داخلہ فیس زیادہ ہو سکتی ہے لیکن یہ بڑے ایونٹس کبھی کبھار طالب علموں کے لیے یا ان لوگوں کے لیے جو گول میز کانفرنسوں تک رسائی حاصل کرنے کے بدلے رضاکارانہ خدمات فراہم کرنے کے مواقع ڈھونڈ رہے ہوتے ہیں، کے لیے رعایتی قیمتیں پیش کرتے ہیں۔ اور جی آئی جے این کی جانب سے ہر دو سال بعد منع قد ہونے والی گلوبل انویسٹیگیٹو جرنلزم کانفرنس کو نہ بھولیں: یہ پوری دنیا سے آنے والے تحقیقاتی صحافیوں کے لیے ایک لازمی شرکت کا موقع ہے۔ ہر کانفرنس کے لیے ترقی پذیر ممالک کے متعدد صحافی فیلوشپ پروگراموں کی مدد سے ان میں مفت شرکت کر سکتے ہیں۔
10۔ تربیت حاصل کرنا کبھی مت چھوڑیں
اگر آپ صحافت کے طالب علم ہیں: اس کا بھرپور فائدہ اٹھائیں! لیکن یہ نہ بھولیں کہ سیکھنے کا عمل آپ کی پوری پیشہ ورانہ زندگی میں جاری رہتا ہے۔ چونکہ ڈیٹا جرنلزم اور تحقیقاتی صحافت میں تکنیکی مہارت درکار ہوتی ہے (سیٹلائٹ تصاویر کا استعمال، آن لائن موجود نہ رہنے والی معلومات کا سراغ لگانا، مواد کی تصدیق، اوپن سورس تحقیق، ڈیٹا کا تجزیہ وغیرہ)، اس کے لیے ضروری ہے کہ تربیت حاصل کی جاتی رہے، جیسا کہ اس مضمون کے لیے انٹرویو کیے گئے کئی صحافیوں نے کہا ہے۔
جی آئی جے این کے وسائل کے ذریعے خود کو تعلیم دیں جیسے کہ ہماری رہنمائی کتب اور ٹِپ شیٹس۔ اگر آپ تحقیقاتی صحافت میں ابھی شروعات کر رہے ہیں تو ہمارے وسائل سے ضرور استفادہ کریں جن میں قانونی دعووں سے بچنے، انٹرویو کی تکنیکوں، حقائق کی جانچ، مخبروں کے ساتھ کام کرنے، ویڈیو کے ساتھ کام شروع کرنے، تحقیقاتی رہنما کتابیں، اور ذرائع تلاش کرنے کے بارے میں معلومات شامل ہیں۔
یہ مضمون اصل میں gijn پر شاٸع ہوا ہے۔ہزارہ ایکسپریس نیوز پہ gijn کے شکریہ کے ساتھ شاٸع کیا جا رہا ہے۔