شنکیاری میں ضلعی انتظامیہ کا پولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ محکمہ جنگلات کی اراضی پر زبردستی قبضہ۔
مانسہرہ ۔
شنکیاری میں محکمہ جنگلات کی ساڑھے تین کنال اراضی پر ضلعی انتظامیہ نے تھانہ شنکیاری پولیس کی بھاری نفری اور ٹی ایم اے بفہ پکھل کے اہلکاروں کے ہمراہ زبردستی قبضہ کر لیا ہے۔ محکمہ جنگلات کے مطابق یہ اراضی چالیس سال قبل مقامی لوگوں سے خریدی گئی تھی اور اس پر نان ٹمبر فارسٹ پراڈکٹس کا ریسرچ سنٹر قائم کرنے کا منصوبہ تھا۔
ڈپٹی کمشنر کی ہدایت پر کارروائی:
ٹی ایم او بفہ پکھل نے ہزارہ ایکسپریس کو بتایا کہ ڈپٹی کمشنر مانسہرہ کی ہدایت پر اسسٹنٹ کمشنر بفہ پکھل اور تھانہ شنکیاری پولیس کی نگرانی میں یہ کارروائی کی گئی ہے۔ اسسٹنٹ کمشنر بفہ پکھل سے جب اس کارروائی کی قانونی جواز اور فارسٹ ڈیپارٹمنٹ کے نقصان کے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔
محکمہ جنگلات کا موقف:
محکمہ جنگلات کے ڈی ایف او کے مطابق مذکورہ اراضی چالیس سال قبل اسی کی دہائی میں محکمہ جنگلات نے مقامی لوگوں سے خریدی ہے جس کا کل رقبہ ساڑھے تین کنال ہے۔ اس سے پہلے ریسکیو سروس 1122 اپنے آفس کے لیے یہ جگہ لینا چاہتے تھے مگر سیکرٹری جنگلات نے انہیں نہیں دی کیوں کہ فارسٹ ڈیپارٹمنٹ یہاں نان ٹمبر فارسٹ پراڈکٹس کا ریسرچ سنٹر قائم کرنا چاہتا ہے۔ ڈی ایف او نے مزید بتایا کہ گزشتہ ہفتے ڈپٹی کمشنر نے ایک میٹنگ بلا کر جگہ لیز پر دینے کا کہا تھا جس پر انہوں نے انکار کر دیا۔
غیر قانونی قبضہ اور دیوار گرانا۔
محکمہ جنگلات اور مقامی لوگوں کے مطابق اسسٹنٹ کمشنر بفہ پکھل اور ٹی ایم او بفہ پکھل ملک فراست اعوان نے اپنی نگرانی میں غیر قانونی طریقے سے پولیس اور ٹی ایم اے کے اہلکاروں کے ہمراہ چڑھائی کرکے مشینری کے زریعے چاردیوار ی گرا کر محکمہ جنگلات کی اراضی پر قبضہ کرلیا ہے۔ محکمہ جنگلات کے ایک افسر نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ضلعی انتظامیہ کافی عرصہ سے اس کمرشل اراضی کو ہتھیانے کے لیے کوششوں میں مصروف تھی ،گزشتہ ہفتے ڈپٹی کمشنر مانسہرہ نے اپنے آفس میں ایک میٹنگ بلا کر مذکورہ اراضی لیز پر ضلعی انتظامیہ کے حوالے کرنے کا کہا تھا مگر فارسٹ ڈیپارٹمنٹ نہیں مانا اور آج پولیس کے ہمراہ زبردستی قبضہ کر لیا۔زرائع کے مطابق محکمہ نے اپنے اعلیٰ افسران کو اس قبضے کی تمام تر تفصیلات بھیج دی ہیں۔
ہزارہ ایکسپریس نیوز نے درجہ زیل سوالنامہ اسسٹنٹ کمشنر بفہ پکھل کو وٹس ایپ کیا مگر انہوں نے اس پہ کوئی رسپانس نہیں دیا۔
سوالات :کیا ضلعی انتظامیہ کے پاس محکمہ جنگلات کی اراضی پر قبضہ کرنے کا کوئی قانونی اختیار ہے؟
کیا محکمہ جنگلات کی اراضی کو اس طرح زبردستی چھین لینا قانونی طور پر درست ہے؟
کیا اسسٹنٹ کمشنر بفہ پکھل اور ٹی ایم او بفہ پکھل کے اس اقدام سے محکمہ جنگلات کے منصوبے متاثر ہوں گے؟
اسسٹنٹ کمشنر بفہ پکھل سے رابطہ کرنے کی کوشش کی اور اس کے وٹس ایپ نمبر پر بھی مذکورہ سوالات شئیر کیے مگر انہوں نے کوئی رسپانس نہیں دیا.
یہ سوال محکمہ جنگلات کے سامنے بھی رکھا کہ کیا اس معاملے میں محکمہ جنگلات کیا قانونی کارروائی کر رہا ہے؟تو محکمہ جنگلات کے زمہ دار کا کہنا تھا کہ محکمہ کے اعلی افسران اور ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے ملنے والی ہدایات کی روشنی میں محکمہ جنگلات قانونی کاروائی سمیت مزید پیش رفت کرے گا۔