لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں سٹیٹ بینک آف پاکستان نے فارن کنٹریبیوشن حاصل کرنے کے لیے اپلائی کرنے والے این جی اوز کے لیے پالیسی میں تبدیلی کا اعلان کیا
اسلام آباد
سٹیٹ بینک آف پاکستان نے غیر ملکی فنڈنگ حاصل کرنے والے این جی اوز کے لیے اپنی پالیسی میں تبدیلی کا اعلان کیا ہے۔ بینک نے ایک سرکلر جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ کے ایک حالیہ فیصلے کے بعد اقتصادی امور کی وزارت کی جانب سے جاری کی گئی پالیسی اب قابل عمل نہیں رہی ۔
اس سے قبل، سٹیٹ بینک کی ہدایات کی روشنی میں غیر ملکی گرانٹ کے حصول کے لیے این جی اوز کو اکنامک افئیر ڈویژن کے ساتھ معاہدے کرنا ضروری تھا۔ تاہم، لاہور ہائی کورٹ نے اس پالیسی کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اسے کالعدم قرار دے دیا ہے۔
اس فیصلے کے بعد، سٹیٹ بینک آف پاکستان کی ہدایات کے بعد پاکستان میں کام کرنے والی تمان بینکس نے اپنے تمام شعبہ جات کو ہدایت کی ہے کہ وہ غیر ملکی فنڈنگ حاصل کرنے والی این جی اوز کے اکاؤنٹس کھولنے کے لیے اقتصادی امور کی وزارت سے منظوری لینے کی شرط ختم کر دیں۔ تاہم، بینک نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ وہ دیگر تمام قانونی اور ریگولیٹری ضروریات پر عمل کرے گا۔
اس تبدیلی سے کیا فائدہ ہوگا؟
اس حوالے سے ایک مقامی خیر سرکاری ،غیر منافع بخش تنظیم پن کے ایگزیگٹیو ڈائریکٹر رضا خان تنولی نے اس فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ لوکل این جی اوز کی اکنامک افئیر ڈویژن کے ساتھ معاہدے کی شرط کے بعد ڈویلپمنٹ سیکٹر سکڑ رہا تھا اور اس شرط کے باعث بہت زیادہ مشکلات پیش آ رہی تھیں ،ہائی کورٹ کے اس فیصلے اور حکومت کی طرف سے پالیسی کی تبدیلی سے غیر ملکی فنڈنگ حاصل کرنے والی این جی اوز کو اپنی مالیاتی سرگرمیوں کو آسانی سے انجام دینے میں مدد ملے گی۔ اس سے قبل، انہیں اقتصادی امور کی وزارت سے منظوری لینے میں کافی وقت اور وسائل خرچ کرنے پڑتے تھے انہوں نے مزید کہا کہ اس تبدیلی کا غیر ملکی فنڈنگ حاصل کرنے والے این جی اوز، بینکنگ سیکٹر اور ملک کی معیشت پر کافی اثر پڑنے کا امکان ہے۔
اب بینکس نے غیر ملکی فنڈنگ حاصل کرنے والے این جی اوز کے لیے اپنی پالیسی میں تبدیلی کا اعلان کیا ہے۔
لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد اقتصادی امور کی وزارت کی پالیسی اب نافذ نہیں رہی۔
اس تبدیلی سے غیر ملکی فنڈنگ حاصل کرنے والے این جی اوز کو اپنی مالیاتی سرگرمیوں کو آسانی سے انجام دینے میں مدد ملے گی بینکس کو اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ وہ غیر ملکی فنڈنگ حاصل کرنے والے این جی اوز کی مالیاتی سرگرمیوں پر نظر رکھے۔یہ خبر ان تمام لوگوں کے لیے اہم ہے جو غیر ملکی فنڈنگ حاصل کرنے والے این جی اوز سے وابستہ ہیں یا ان پر تحقیق کرتے ہیں۔