بطورسیاسی کارکن ہمیشہ سے کوشش رہی کہ مثبت سیاسی طرز عمل کو فروغ دوں، کسی بھی علاقے کی ترقی و خوشحالی تب ممکن ہو سکتی ہے جب وہاں کی سیاسی قیادت، تاجر برادری، صحافی و انتظامیہ انفرادی سوچ سے معاملات کو حل کرنے کی بجائے اجتماعی طور پر کوشش کرے گی۔ ان خیالات کا اظہار سپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی نے مانسہرہ سے آئے ضلعی ٹریڈ یونین کے نمائدہ وفد سے ملاقات کے دوران کیا۔ صوبائی اسمبلی کے کانفرنس روم میں ہونے والی اس ملاقات میں رکن صوبائی اسمبلی اکرام اللہ غازی، محمد ریاض اور جلال خان بھی موجود تھے۔ مانسہرہ شہر سے آئے تاجروں کے وفد جن میں شعیب خان، محمد وحید، شاہد مقبول، جنید عالم، حافظ اعجاز و دیگر نے مانسہرہ میں تاجروں کے مسائل پر تفصیلی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ہمارا سب سے اہم مطالبہ مانسہرہ میں تاجروں کے انتخابات کا ہے، انھوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ شفاف انتخابات کے ذریعے ہم اپنی تاجر قیادت کو سامنے لائیں جو حقیقی معنوں میں انجمنِ تاجران کی نمائدگی کرے۔ انھوں نے بتایا کے کچھ وجوہات کی بنا پر ہمارے الیکشن التواء کا شکار ہیں اور آج یہ جرگہ لانے کا مقصد ہی یہ تھا کہ اس اہم مسئلے میں مانسہرہ کی سیاسی قیادت و تاجران مل بیٹھ کر حل نکال سکیں۔ تاجران نے سپیکر اسمبلی کو بتایا کہ شفاف الیکشن کے انعقاد کے لیے ہم نے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جس کی حلف برداری کی تقریب میں ہم آپ کو مدعو کرنا چاہتے ہیں جس پر بابر سلیم سواتی نے مثبت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے تقریب حلف برداری میں شرکت کی دعوت کو قبول کیا، بابرسلیم سواتی نے کہا کہ ہم سب نے ہر ممکن شہر کی ترقی و خوشحالی کے لیے ایک تنظیم بن کر کام کرنا ہے اور ذاتی مفادات پر اجتماعی مفاد کو ترجیح دینا ہے۔ بابرسلیم سواتی نے مانسہرہ کی تاجر برادری کے انتخابات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ میں جمعوریت کا حامی ہوں اور بہترین عمل یہی ہوتا کہ لوگ ووٹ کے ذریعے اپنے نمائندے خود منتخب کریں تاکہ بے یقینی کی کیفیت سے نکل کر مثبت انداز میں مسائل کی نشاندہی اور انکے حل کے لیے کوشش ممکن ہو پائے۔ سپیکر اسمبلی بابر سلیم سواتی نے مذید کہا کہ اس وقت ملک میں سیاسی عدم استحکام عروج پر ہے جس وجہ سے تمام ادارے بھی اپنی حدود سے باہر کام کر رہے ہیں جس سے عوام کو مشکلات کا سامنا ہوتا ہے اور جب ایسے معاملات اسمبلی تک آتے ہیں تو ہم اپنے سیکرٹریٹ کے ریسرچ ونگ سے باقائدہ تحقیق کروا تے ہیں تاکہ عوامی مفاد میں جس حد تک ہو ہم قانون سازی کے عمل کو جاری رکھیں اور مسائل کی حقیقت میں نشاندہی ممکن ہو سکے۔ انھوں نے کہا کہ نہ صرف مانسہرہ بلکہ پورے خیبر پختونخوا سے لوگ ہمارے پاس آکر اپنے مسائل بیان کر رہے ہیں جس سے کافی نئی چیزیں مشاہدے میں آتی ہے جن کا صوبائی اسمبلی میں باریکی سے جائزہ لیا جا رہا ہے تاکہ ہم بہتر قانون سازی کر کے اداروں کی کارکردگی و شفافیت کے معیار کو ہر ممکن حد تک بہتر کر سکیں۔