سوات ( فیاض ظفر ) سعودی عرب جانے والے مزدوروں کو سعودی ایمبیسی کی پشاور میں نامزد لیبارٹریاں لوٹنے لگیں۔ سعودی ایمبیسی نے پشاور میں کچھ لیبارٹریوں کو نامزد کیا ہے، جو سعودی عرب جانے والے محنت کشوں کے میڈیکل ٹیسٹ اور ایکسرے کراتی ہیں لیکن ان لیبارٹریوں میں 99 فیصد افراد کے ٹیسٹ میں یہ کوئی نہ کوئی نقص نکال لیتے ہیں اور ٹیسٹ رپورٹ غلط دے دیتے ہیں۔ بیشتر محنت کشوں کے ایکسرے ہونے کے بعد ان کو بتایا جاتا ہے کہ ان کے پھیپھڑوں میں پانی ہے، جس کی وجہ سے اکثر لوگوں کے ویزے ختم ہونے کی وجہ سے یہ محنت کش باہر بیٹھے اُن کے ایجنٹوں سے بات کرتے ہیں، جو ٹیسٹ رپورٹ ایک لاکھ سے ڈیڑھ لاکھ اور ایکسرے رپورٹ پچاس ہزار سے ایک لاکھ میں کلیئر کرتے ہیں۔ سعودی عرب جانے والا نجیب اللہ بھی ان لوگوں میں شامل ہے، جو اپنا میڈیکل کرانے کے لئے آل امیر ڈائیگناسٹک سینٹر پشاور گیا ، جہاں اس کے ٹیسٹ کئے گئے ۔ کلائنٹ آئی ڈی نمبر 3C0207 جولائی 2020 کو ان کو بتایا گیا کہ ان کا ٹیسٹ 1.43 H.CV ہے۔ اس لئے وہ میڈیکل فٹ نہیں ہے۔ نجیب اللہ نے اگلے دن یہی ٹیسٹ ملک کی معروف لیبارٹری شوکت خانم سے کرایا، جہاں اس ٹیسٹ میں کا رزلٹ 0.06 یعنی نارمل آیا۔ انہوں نے یہی ٹیسٹ ایک اور معروف لیبارٹری ں امریکی امریک لیبارٹری لیبارٹری میں میں کیا کیا جہاں جہاں ٹیسٹ ٹیسٹ کا کا رزلٹ 0.21 نارمل آیا۔ یہی ٹیسٹ انہوں نے بین الاقوامی لیبارٹری آغا خان سے کرایا، جہاں اس ٹیسٹ کا رزلٹ 0.45 یعنی نارمل (نیکٹیو ) آیا ، جب وہ دوبارہ سعودی عرب کی نامزد کردہ لیبارٹری میں گیا اور انتظامیہ کو تینوں ٹیسٹ دکھائے ، تو وہاں کے عملے نے کہا کہ ہمیں صرف اپنی لیبارٹری کے ٹیسٹ رزلٹ پر اعتبار ہے۔ اس طرح نعمان اور عدنان نے بتایا کہ ہمارے بھی ٹیسٹ میں کہا گیا کہ ہمارا ہی پٹائٹس زیادہ ہے۔ پھر ہم نے فی کس ایک لاکھ بیس ہزار روپے باہر ایجنٹ کو دیئے اور ہمارے ٹیسٹ کلیئر ہو گئے ۔ اس طرح چند اور افراد جو اس مرحلے سے گزر کر گئے تھے، نے نام شائع نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ان کے ساتھ بھی اس طرح ہوا ہے۔ ایک لاکھ سے ایک لاکھ پچاس ہزار روپے دیکر ہم نے اپنے ٹیسٹ کلیئر کروائے ہیں۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ صوبے کے مختلف اضلاع میں بھی ان نامز د لیبارٹریوں کے ایجنٹ موجود ہیں، جو رقم لیکر ٹیسٹ کرواتے ہیں۔ اس سلسلے میں مشرق نے ال امیر ڈایکٹوسٹک سینٹر سے ان کا موقف جاننے کے لئے فون کیا، تو خاتون آپریٹر نے ایک صاحب سے بات کروائی، جنہوں نے اپنا نام کا شف اور عہدہ ایڈمن آفیسر بنایا۔ جب ان سے Client ID.MC020 کے بارے میں پوچھا اور ایک لاکھ ہیں ہزار روپے رشوت کی بات کی ، تو انہوں نے اس کی تردید کی اور کہا کہ اگر باہر کوئی یہ کام کرتا ہے، تو اس سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ۔ سعودی عرب جانے والے محنت کشوں نے پاکستان میں سعودی عرب کے سفارتخانے سے مطالبہ کیا ہے کہ سعودی عرب کے لئے میڈیکل آغا خان ، شوکت خانم یا کسی اور اچھی ساکھ رکھنے والی لیبارٹریوں میں کرائے جائیں، تا کہ غریب لوگوں کے ساتھ بدعنوانی کا یہ سلسلہ ختم ہو جائے۔
بشکریہ روزنامہ مشرق