ہزارہ یونیورسٹی مانسہرہ میں دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس کا آغاز ہو گیا۔ یونیورسٹی کے آرکیالوجی ڈیپارٹمنٹ کے زیر اہتمام اس کانفرنس کے انعقاد میں ڈائریکٹوریٹ آف آرکیالوجی اینڈ میوزیم خیبر پختونخواہ،لیسٹر یونیورسٹی برطانیہ ،امریکن یونیورسٹی آف بیروت لبنان اور شنگھائی انٹرنیشنل اسٹڈیز یونیورسٹی چین نے مشترکہ تعاون کیا ہے۔British Period Archaeology and Heritage of Pakistan کے موضوع پر یہ کانفرنس 25جولائی 2024ء تک جاری رہے گی جس میں برطانیہ ، کوریا، چین، ترکی، مصر اور لبنان کے ماہرین آثار قدیمہ سمیت پاکستان کی دیگر یونیورسٹی کے پروفیسرز، مورخین سکالرز اور طلباء و طالبات شرکت کر رہے ہیں۔ کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مہمان خصوصی وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محسن نواز نے کہا ہے کہ برطانوی سلطنت نے ہماری ثقافت اور فن تعمیر پر گہرے اثرات چھوڑے ہیں اورملک کے مختلف شہروں میں قائم نوآبادیاتی فن تعمیر ہمارا قومی ورثہ ہے جسے دریافت کرکے محفوظ بنانا ہماری مشترکہ ذمہ داری ہے۔وائس چانسلر نے کہا کہ یونیورسٹی کے شعبہ آرکیالوجی نے ڈائریکٹوریٹ آف آرکیالوجی اینڈ میوزیمز خیبر پختونخواہ کے اشتراک سے برطانوی دور کی نشانیوں کود ریافت اور محفوظ بنانے کے لئے مثالی کام کیا ہے جو قابل ستائش ہے۔وائس چانسلر نے کانفرنس میں شرکت کے لئے آنے والے ملکی و بین الاقوامی یونیورسٹیوں کے پروفیسرز اورماہرین کا شکریہ ادا کیا۔
انہو ں نے کانفرنس کے کامیاب انعقاد پر خوشی کاا ظہار کرتے ہوئے شعبے کے چیئر مین ڈاکٹر شاکر اللہ اور ان کی ٹیم کو مبارکباد دی۔ڈائریکٹر آرکیالوجی اینڈ میوزیمز خیبر پختونخواہ ڈاکٹر عبد الصمد نے کانفرنس کے شرکاء سے خطاب میں کہا کہ برطانوی نوآبادیاتی فن تعمیر نے اس پورے خطے بالخصوص پاکستان پر گہرے اثرات چھوڑے ہیںاور اس کی بدولت دنیا بھر میں پاکستانی آثار قدیمہ روشناس ہوئی ہے۔ڈاکٹر عبد الصمد نے صوبائی ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے صوبے کے مختلف اضلاع میں آثار قدیمہ کی دریافت اور اسے محفوظ بنانے کے لئے اٹھائے جانے والے اقدامات کے بارے میں شرکاء کو آگاہ کیا۔کانفرنس میں شریک مصری ماہر آثار قدیمہ ڈاکٹر مروہ سلیمان نے مصری آثار قدیمہ کے بارے میں تفصیلات فراہم کیں اور مصر میں آثار قدیمہ کے میدان میں ہونے والی پیشرفت اور تحقیقی سرگرمیوں کے بارے میں بتایا۔کانفرنس میں شریک لیسٹر یونیورسٹی برطانیہ کے آرکیالوجی ڈیپارٹمنٹ کی پروفیسر ڈاکٹر روتھ ینگ نے شرکاء سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ برٹش کونسل پاکستان میں آثار قدیمہ کی نشانیوں کو دریافت و محفوظ بنانے کے بڑے منصوبوں پر کام کر رہا ہے جس کا مقصد آثار قدیمہ کا تحفظ اور تاریخی ورثے کو دنیا بھر میں روشناس کرواتے ہوئے عام لوگوں کو قدیم تہذیب و تمدن کے بارے میں معلومات فراہم کرنا ہے۔ڈاکٹر روتھ ینگ نے کہا کہ ہزارہ یونیورسٹی کا شعبہ آرکیالوجی اور صوبائی ڈائریکٹور آف آرکیالوجی و میوزیمز اس حوالے سے گرانقدر خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔اس سے قبل آرکیالوجی ڈیپارٹمنٹ کے چیئر مین ڈاکٹر شاکر اللہ خان نے ملکی و غیر ملکی ماہرین کو یونیورسٹی آمد پر خوش آمدید کہا اور کانفرنس کے مقاصد پر روشنی ڈالی۔دو روزہ کانفرنس میں آرکیالوجی کے پروفیسرز، ماہرین،مورخین اور طلباء طالبات شرکت کر رہے ہیں۔
شاہد ربانی پبلک ریلیشنز آفیسر
ہزارہ یونیورسٹی مانسہرہ