ایچ آر سی پی کو وفاقی حکومت کی طرف سے جاری کیے گئے حالیہ غیر آئینی نوٹیفکیشن پر سخت تشویش ہے جس میں انٹیلی جنس اہلکاروں کو ‘قومی سلامتی’ کے مفاد میں کسی بھی شہری کی فون کال کو روکنے اور اس سراغ لگانے کی اجازت دی گئی ہے۔
یہ نوٹیفکیشن آئین کے آرٹیکل 9، 14 اور 19 کے تحت شہریوں کو حاصل آزادی، عزت نفس اور رازداری کے حقوق کی واضح خلاف ورزی ہے۔ یہ محترمہ بینظیر بھٹو کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کی روح کے بھی خلاف ہے۔
یہ محض اتفاق نہیں ہے کہ یہ نوٹیفکیشن اسلام آباد ہائی کورٹ کے اس حکم کے بعد جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ ریاستی حکام شہریوں کی نگرانی کرنے کے مجاز نہیں ہیں۔ حکومتوں اور انٹیلی جنس ایجنسیوں دونوں کے خراب ریکارڈ کو دیکھتے ہوئے، خدشہ ہے کہ اس اقدام کو بلیک میلنگ، ہراسانی اور دھمکیوں کے ذریعے سیاسی اختلاف کو روکنے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
حکومت کو فوری طور پر نگرانی کی تمام سرگرمیوں کے حوالے سے جانچ اور توازن کا سخت نظام متعارف کرانا چاہیے جیسا کہ انویسٹی گیشن فار فیئر ٹرائل ایکٹ 2013 میں تجویز کیا گیا ہے۔