آزاد کشمیر سے اپنے ناناکے گھر مانسہرہ آنے والے دو نوجوانوں کو گڑھی حبیب اللہ سے اغواء کر کے غازیکوٹ کے نجی ٹارچر سیل میں رکھ کر ورثاء سے بھتہ وصول کر کے چھوڑنے کے بعد نوجوانوں کی طرف سے تھانہ سٹہ مانسہرہ میں دی گٸ درخواست پر کوئیک رسپانس فورس مانسہرہ کی کاروائی ، تین ملزمان گرفتار ، جبکہ گروہ کا سرغنہ محکمہ ایکساٸز اینڈ ٹیکسیشن ایبٹ آباد کا سب انسپکٹر تاحال رپوش۔
گرفتار ہونے والے ملزمان میں ہاشم ولد نیاز شاہ سکنہ غازیکوٹ ، عبدالشکور ولد عبدالرزاق سکنہ شیخ الگڑھی ، اور صدام ولد خورشید سکنہ بفہ مانسہرہ شامل ہیں جبکہ سیو داسو کا رہاٸشی مساز نامی محکمہ ایکساٸز اینڈ ٹیکسیشن کا سب انسپکٹر تاحال رپوش ہے۔ ملزمان نے گزشتہ روز چار جولائی کو مانسہرہ ازہیرہ میں اپنے نانا کے گھر سے واپسی پر لاری اڈہ سے لوکل ٹیوٹا ہائی ایس کے زریعے واپس مظفر آباد جانے والے دو نوجوانوں ، سولہ سالہ گل شیر ولد انصر اور سترہ سالہ اویس منیر ولد منیر احمد کو گڑھی حبیب اللہ میں مظفرآباد روڈ پر برار کوٹ کٹھہ کے پاس گاڑی سے تلاشی لی اور اتار کر نام پتہ پوچھنے اور کواٸف درج کرنے کے بعد گاڑی سے اتار کر زبردستی اپنی پراٸیویٹ ایکس ایل آٸی گاڑی میں زبردستی بٹھا کر مانسہرہ لے آٸے متاثرہ بچوں کے مطابق اس گاڑی کے شیشے بھی کالے تھے اور اغواہ کار پہلے لاری اڈہ لے کر آٸے پھر غازیکوٹ مٹاں والی زیارت کے قریب ایک نجی ٹارچر سیل میں رکھ کر والدین کو فون کروا کر ان سے پیسوں کا بندوبست کرنے کا مطالبہ کرتے رہے بصورت دیگر منشیات ڈال کر جعلی پرچہ دینے کی دھمکیاں دیتے رہے۔شام پانچ بجے تک وقفے وقفے سے تشدد کا نشانہ بنانے اور فون کال پر والدین کو چیخیں سنا کر بھتہ طلب کرتے رہے ، ورثا کو کال کر کے اپنے آپ کو پولیس اہلکار ظاہر کرکے دو دو لاکھ روپے کا مطالبہ کیا جاتا رہے اور بعد ورثا کی طرف سے پولیس افسران سے رابطہ کرنے اور پولیس کی طرف سے دو بچوں کے اغواء کی کال چلنے پر پچپن ہزار روپے وصول کر کے چھوڑ دیا ، جس پر دونوں نوجوانوں کے ورثا نے تھانہ سٹی مانسہرہ میں درخواست دی ، درخواست پر کاروائی کرتے ہوئے کیو آر ایف مانسہرہ کے جوانوں نے غازیکوٹ کے پرائیویٹ ٹارچر سیل سے ملزم ہاشم کو گرفتار کیا اور اس کی نشاندہی پر دیگر دو ملزمان عبدالشکور اور صدام کو گرفتار کرکے تھانہ سٹی لایا اور بعد ازاں تھانہ گڑھی حبیب اللہ پولیس کے حوالے کیا جبکہ ملزمان نے دوران تفتیش پولیس کے سامنے انکشاف کیا کہ محکمہ ایکساٸز اینڈ ٹیکسیشن ایبٹ آباد کا سب انسپکٹر مساز خان اس گروہ کا سرغنہ ہے اور اس کی سربراہی میں وہ یہ دھندہ کر رہے ہیں,ملزمان نے یہ بھی بتایا کہ متاثرہ نوجوانوں سے ہتھیاٸی گٸی کی گئی بھتہ کی رقم آپس میں تقسیم کی ہے۔متاثرہ بچوں نے یہ بھی بتایا کہ اس دوران مزکورہ گروہ نے ایک مزید شخص کو بھی پکڑا تھا اور بعد میں پیسے لیکر چھوڑ دیا۔اس سلسلے میں متاثرہ بچوں کے ورثا نے آٸی جی پی خیبر پختونخوا اور ڈی جی ایکساٸز اینٹ ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ سے اس سارے معاملے کی انکواٸری کرکے سب انسپکٹر کے خلاف اختیارات کا غیر قانونی استعمال کرنے,ہراٸیویٹ فورس رکھنے,اغواہ اور بھتہ خوری کرنے,بچوں کو حبس بے جا میں رکھ کر تشدد کرنے اور دھمکیاں دینے اور خوف و ہراس پھیلانے کے جرم میں قانونی کارواٸی کی جاٸے زراٸع کے مطابق وردی کی آڑھ میں اختیارات کا ناجاٸز استعمال اور کچے کے ڈاکوؤں کی طرز پر اس طرح کی کاروائیاں کب سے جاری ہیں اس پر پولیس کی درست تفتیش میں مزید انکشافات متوقع ہیں –