Skip to content

ٹیکس پر مبنی حکومتی انتشار

شیئر

شیئر

ڈاکٹر فرخ سلیم

  • اُردو ترجمہ

پاکستان کی حکومت بجلی خریدنے اور بیچنے کے کاروبار میں مصروف ہے۔ اب تک اس کاروبار میں اسے 2.4 کھرب روپے کا نقصان ہو چکا ہے۔ پاکستان کی حکومت گندم کے خرید و فروخت کے کاروبار میں بھی شامل ہے۔ پاکستان ایگریکلچرل اسٹوریج اینڈ سروسز کارپوریشن (PASSCO) کو اب تک 900 ارب روپے کا نقصان ہو چکا ہے۔ پاکستان کی حکومت ہوائی جہاز کے ٹکٹ بیچنے کے کاروبار میں بھی ہے۔ گزشتہ 25 سالوں میں پی آئی اے کو 830 ارب روپے کا خسارہ ہوا ہے۔

پاکستان کی حکومت اسٹیل کی پیداوار اور فروخت کے کاروبار میں بھی رہی ہے۔ پاکستان اسٹیل ملز (PSM) کو اب تک 600 ارب روپے کا نقصان ہو چکا ہے (واضح رہے کہ اسٹیل ملز 2015 سے بند ہے)۔ حکومت پاکستان قدرتی گیس کی پیداوار اور ترسیل کے کاروبار میں بھی ہے۔ گزشتہ 10 سالوں میں سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (SNGPL) اور سوئی سدرن گیس کمپنی (SSGC) کو 500 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔ حکومت پاکستان بندرگاہوں اور شپنگ کے نظام کو بھی سنبھالتی ہے۔ گزشتہ 25 سالوں میں پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن (PNSC) کو 150 ارب روپے کا خسارہ ہوا ہے۔

پاکستان کی حکومت ڈاک اور لاجسٹکس کی خدمات بھی فراہم کرتی ہے۔ گزشتہ 20 سالوں میں پاکستان پوسٹ کو 50 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔ پاکستان کی حکومت کپاس کی خرید و فروخت کے کاروبار میں بھی رہی ہے۔ ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان (TCP) کو اندازاً 200 ارب روپے کا خسارہ ہو چکا ہے۔

حکومت پاکستان کھاد کی تیاری اور فروخت کے کاروبار میں بھی ہے۔ نیشنل فرٹیلائزر کارپوریشن کو 150 ارب روپے کا نقصان ہو چکا ہے۔ حکومت پاکستان نشریاتی ادارے بھی چلا رہی ہے۔ گزشتہ 25 سالوں میں پی ٹی وی اور ریڈیو پاکستان کو مجموعی طور پر 80 ارب روپے سے زائد کا نقصان ہو چکا ہے۔

حکومت پانی کی فراہمی اور صفائی ستھرائی کی خدمات بھی فراہم کرتی ہے۔ کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ اور ملک بھر میں ایسی ہی دیگر اداروں کو 200 ارب روپے سے زائد کے نقصانات ہوئے ہیں۔

اور حیرت انگیز بات یہ ہے کہ حکومت پاکستان کی واحد توجہ ٹیکس وصولی پر مرکوز ہے۔ ریکارڈ کے مطابق، 2008 میں پاکستانی عوام نے 1783 ارب روپے بطور ٹیکس قومی خزانے میں جمع کرائے تھے۔ اب حیران کن طور پر اس سال پاکستانی عوام 17,815 ارب روپے بطور ٹیکس ادا کریں گے — یعنی 899 فیصد اضافہ۔ واہ!

تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر حکومت پاکستان اپنے شہریوں کو ٹیکس کے ذریعے نچوڑنے پر اتنی مریضانہ حد تک کیوں تلی ہوئی ہے؟ واضح رہے کہ 2008 میں حکومت کے اخراجات 2,000 ارب روپے تھے۔ اب حیران کن طور پر اس سال حکومت پاکستان 19,000 ارب روپے خرچ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ یہ ایک ایسی فضول خرچی کی دوڑ ہے جو سوچنے پر مجبور کر دیتی ہے کہ آخر یہ پیسہ جا کہاں رہا ہے؟

پاکستانی عوام نے حکومت کو حکمرانی کے لیے منتخب کیا تھا — لیکن حکومت پاکستان ایک خسارے کا دیو ہیکل گڑھا بن چکی ہے، جو بجلی سے لے کر ایئرلائنز، اسٹیل سے لے کر کپاس تک، ہر شعبے میں کھربوں کا نقصان کر رہی ہے۔ حکومت ان مالیاتی زخموں پر مرہم رکھنے کے بجائے، ٹیکس دہندگان کو مزید نچوڑنے میں لگی ہے — 2008 میں 1,783 ارب سے بڑھا کر آج 17,815 ارب روپے تک لے آئی ہے۔ جبکہ اخراجات 19,000 ارب روپے کی سطح کو چھو رہے ہیں، یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہے: یہ حکمرانی نہیں، بلکہ ایک پاگل پن پر مبنی، ٹیکس سے چلنے والا انتشار ہے — اور اس کا سارا بوجھ پاکستانی عوام کے کندھوں پر ہے۔

اپنی رائے دیں

متعلقہ پوسٹس

دوسری زبان میں ترجمہ کریں