اسلام آباد
ہزارہ صوبہ کی تحریک کو عوامی سطح پر منظم کرنے کا فیصلہ،اسلام آباد میں مرکزی دفتر قائم کیا جائے گا۔ اس بات کا فیصلہ صوبہ ہزارہ تحریک کے ایک اہم اجلاس میں کیا گیا۔ جس کی صدارت چیرمین صوبہ ہزارہ تحریک سردار محمد یوسف نے کی۔اجلاس سید رفیع اللہ شیرازی کے آفس میں منعقد ہوا۔
اجلاس میں ممبر قومی اسمبلی شائستہ جدون، مرکزی کوآرڈینیٹر حافظ سجاد قمر، سابق وزیر اعجاز علی خان درانی، سابق وزیر زر گل خان،
چیرمین تحصیل لورہ افتخار عباسی،
انجنیئر افتخار چوہدری، چوہدری ماجد مختار، سردار سید غلام، قاری محبوب الرحمن، کرنل ر سردار محمد الیاس، کرنل ر یونس، نادر خان، مفتی جمیل الرحمن فاروقی، سردار زاہد منان، مولانا جمیل اختر انقلابی، سردار قاسم، عبدالجبار عباسی، سردار محمد صادق، سردار عرفان، قاری رفیق، طاہر تنولی، ہزارہ جرنلسٹس ایسوسی ایشن کے صدر لقمان شاہ، محمد اصغرچوہدری،
ارشد خان تنولی
سمیت دیگر نے شرکت کی۔ ممبر قومی اسمبلی اور چیرمین صوبہ ہزارہ تحریک سرداد محمد یوسف نے کہا کہ ہزارہ صوبہ کا مطالبہ انتظامی بنیادوں پر ہے۔ ہزارہ میں سترہ قبائل اور مختلف زبانیں بولی جاتی ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ پورے ملک میں انتظامی سطح پر صوبے بنا دیے جائیں۔ اس سے بہت سارے مسائل خود بخود حل ہو جائیں گے۔ سردار محمد یوسف نے کہا کہ ملک کی تمام جماعتیں ہمارے مطالبہ کی حمایت کر چکی ہیں۔ صوبہ خیبر پختونخوا سے دو دفعہ قرارداد پاس ہو چکی ہے۔ ہم ایک دفعہ پھر بھرپور عوامی تاہید اور حمایت کے ساتھ سب کو مجبور کر دیں گے کہ وہ صوبہ ہزارہ قائم کریں۔ ممبر قومی اسمبلی شاہستہ جدون، اعجاز علی خان درانی، زر گل خان، افتخار عباسی، انجنیئر افتخار چوہدری نے کہا کہ صوبہ ہزارہ عوام کا متفقہ مطالبہ ہے اور اس کے لیے ہم نے قربانیاں دی ہیں ہم کسی کو اجازت نہیں دیں گے کہ وہ شہداء کی قربانیوں کو پس پشت ڈال دے۔ انھون نے کہا کہ ہزارہ صوبہ ملک کا سب سے با وسائل صوبہ ہو گا ۔ مرکزی کو آرڈینیٹر پروفیسر سجاد قمر نے کہا کہ ہزارہ صوبہ تحریک کو منظم کرنے کے لیے لایہ عمل طے کر لیا گیا ہے۔ جو رہنماء تحریک کے شروع میں ہمارے ساتھ تھے ان کو دوبارہ لانے کے لیے بھی ایک کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔ جس میں زر گل خان، اعجاز درانی، سید جنید قاسم، سردار سید غلام، حاجی شاہد، ماجد مختار، قاری محبوب، سید رفیع اللہ، کرنل الیاس شامل ہوں گے یہ سب سے ملاقات کر کے ان کو دوبارہ فعال کرے گی۔ سجاد قمر نے کہا کہ ہم اسلام آباد میں مرکزی دفتر جبکہ ایبٹ آباد اور دیگر مقامات پر بھی دفاتر قایم کریں گے۔ اجلاس میں جماعت اسلامی کی طرف سے ہزارہ کو الگ تنظیمی صوبہ بنانے کا خیر مقدم کیا گیا اور عبد الرزاق عباسی کو امیر بننے پر مبارک باد دی گئی۔