کم عمر کی شادی سے جڑے کے مسائل درج ذیل ہیں
۱۔ کم عمر کی لڑکیوں کی مکمل نشوونما نا ہونے کی وجہ سے انہیں حمل اور زچگی میں گھمبیر مسائل کا سامنا ہوتا ہے،
۲۔ کم عمر کی شادی بچیوں کی تعلیم پر برا اثر ڈالتی ہے۔ زیادہ تر بچیوں کو ذمہ داریوں کے باعث اپنی تعلیم ترک کرنا پڑتی ہے
۳۔ کم عمر اور زبردستی کی شادی کی بچوں کی نفسیات پر شدید اثرات ہوسکتے ہیں۔ ان اثرات میں ڈپریشن، انگزائٹی اور پوسٹ ٹرامیٹک سٹریس ڈس آڈر شامل ہے۔ یہ مسائل زیادہ تر زبردستی کی شادی یا ایسی شادی میں واضح ہوتے ہیں جس میں بچے کو تشدد کا سامنا ہو۔
۴۔ کم عمر کی شادیوں سے بچیاں غربت کی چکی میں پھنس جاتی ہیں جو کہ ناصرف صحت اور دیگر سہولیات کے حصول میں روکاوٹ کا باٰعث بنتی ہے۔
۵۔ ۔ مالی طور پر دوسروں پر انحصار کرنے کی وجہ سے کم عمر میں بیاہی جانے والی بچیاں اپنے صحت کے حوالے سے اپنے فیصلے کرنے سے محروم ہوجاتی ہیں۔
۶۔ کم عمر میں بیاہی جانی والی بچیاں مختلف قسم کے استحصال کا شکار ہوسکتی ہیں جس میں گھریلو تشدد شامل ہے۔ اس سے ان کی نفسیاتی اور جذباتی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
مجموعی طور پر کم عمر کی شادیاں نا صرف ماں اور بچے کی صحت پرمنفی طور پر اثر انداز ہوتی ہیں بلکہ یہ کم ان کو غربت کی چکی میں ڈال کر انہیں ناصرف صحت اور تعلیم سے محروم کرتی ہے بلکہ ان کی انفرادی آزادی اور شخصی تشخص بھی ختم کردیتی ہے۔ کم عمر کی شادی اور اس سے جڑے مسائل کے خاتمے کے لیے ہمیں مشترکہ کوشش کرنی چاہیے تاکہ ہمارے بچوں کا مستقبل محفوظ کیا جاسکے۔