تعمیر وطن پبلک سکول مانسہرہ کے بارے میں زیر تعلیم بچوں کے والدین کو یہ شکایات ہیں کہ وہ کالج سیکشن میں زیر تعلیم طلبہ و طالبات سے پچیس ماہ کی فیسز چارج کر رہے ہیں,اس سلسلے میں تعمیر وطن سے ایف ایس سی کرنے والی ایک طالبہ کے والد نے ہزارہ ایکسپریس نیوز کو تفصیلات بتاتے ہوٸے کہا کہ ان کی بیٹی نے تعمیر وطن پبلک سکول اینڈ کالج پنجاب چوک مانسہرہ کیمپس میں فرسٹ ایٸر میں داخلہ لیا اور یکم جون 2022 سے تعلیمی سال شروع ہوا اور اکتیس مٸی کو اس کا تعلیمی سال ختم ہوا اور بارہ ماہ پورے ہوگیے پھر یکم جون 2023 سے اس کا سیکنڈ اٸیر کا تعلیمی سال شروع ہوا اور اکتیس مٸی 2024 کو ان کا سیکنڈ اٸیر کا تعلیمی سال مکمل ہوا ,ہم نے کل چوبیس ماہ کی بچوں کی فیسز ادا کر دی ہیں اور دس ہزار روپے سیکورٹی بھی جمع کروا رکھی ہے ۔ابھی تعمیر وطن انتظامیہ جون 2024 کی فیس بھی جمع کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں,اسی طرح کی شکایات تعمیر وطن میں زیر تعلیم درجنوں طلبہ کے والدین نے ہزارہ ایکسریس نیوز کے آفس کال کر کے کی ہیں ,والدین کا یہ موقف ہے فرسٹ اور سیکنڈ اٸیر کی تعلیم فراہم کرنے والے کہ تمام تعلیمی ادارے/ کالجز دو سال/ چوبیس ماہ کی فیسز وصول کرتے ہیں مگر تعمیر وطن نے اس سلسلے میں پراٸویٹ سکول ریگولیٹری اتھارٹی ایکٹ اور اتھارٹی کے رولز کو فالو کرنے کے بجاٸے طلبہ سے رقم ہتھیانے کے لٸیے اپنے رولز بنا رکھے ہیں اور اس سلسلے میں ان کی کوٸی جوابدہی نہیں ہو رہی ۔ہزارہ ایکسپریس نیوز نے اس سلسلے میں تعمیر وطن پبلک سکول اینڈ کالج مانسہرہ کی انتظامیہ سے رابطہ کرکے فیسز کے بارے میں ادارے کی پالیسی جاننے کی کوشش کی اس حوالے سے تعمیر وطن مانسہرہ کے اہلکار اویس جس نے اپنا تعارف محمد اویس ایڈمن انچارج تعمیر وطن کے طور پر کروایا اور ہزارہ ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ تعمیر وطن پبلک سکول اینڈ کالج تعلیمی سیشن کے بارہ ماہ کی فیسیں وصول کرتا ہے اور پہلے اور دوسرے تعلیمی سال کی کل چوبیس ماہ کی فیسز وصول کرتے ہیں ,اگر زیر تعلیم طلبہ و طالبات کو اس حوالے سے کوٸی شکایت ہے تو وہ ایڈمن آفس سے رابطہ کریں ان کی شکایات کا ازالہ کیا جاٸے گا ۔دوسری طرف زیر تعلیم طلبا و طالبات کے والدین کا موقف ہے اگر ادارے کی یہ پالیسی نہیں ہے تو پھر والدین کی طرف سے نشاندہی کے باوجود ان سے اضافی فیسوں کی اداٸیگی کا تسلسل کے ساتھ مطالبہ کیسے کیا جا رہا ہے؟ کیا تعمیر وطن جیسے ادارے کے اندر شفافیت,جوابدہی اور عملہ کی مانیٹرنگ کا میکنزم موجود نہیں کہ ان کا ماتحت عملہ ادارے کی پالیسی سے ہٹ کر زیر تعلیم طلبہ و طالبات سے من مانی فیسیں وصول کرے یہ کیسے ممکن ہے؟والدین کی طرف سے میڈیا کو نشاندہی کرنے کے بعد تعمیر وطن انتظامیہ کا میڈیا کے سامنے پچیس ماہ کی فیسوں کی وصولی سے انکار در اصل میڈیا کو مس گاٸیڈ کرنا ہے ۔والدین کے پاس سارے ثبوت موجود ہیں ۔ہزارہ ایکسپریس نیوز نے اس سلسلے میں پراٸیویٹ سکول ریگولیٹری اتھارٹی کے پشاور آفس میں آپریشن انچارج زاہد خان سے رابطہ کرکے اس حوالے سے اتھارٹی کا موقف جاننے کی کوشش کی کہ پراٸیویٹ سکول ریگولیٹری اتھارٹی ایسی شکایت کو کیسے رسپانس کرتی ہے تو ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے پسرا کی بڑی واضع ہدایات موجود ہیں جو سکول یا کالج پسرا ایس او پی سے ہٹ کر فیسیں وصول کرے گا تو والدین کو چاہیے کہ وہ سٹیزن پورٹل اور ہمارے آن لاٸن شکایت میکنزم کے زریعے ایسے تعلیمی اداروں کے خلاف شکایات درج کرواٸیں اور ساتھ ثبوت لف کریں اتھارٹی نہ صرف وصول کی گٸی اضافی فیسیں واپس کرواٸے گی بلکہ زمہ دار ادارے پر جرمانہ بھی عاٸد کیا جاٸے گا۔۔