پشاور
احتساب عدالت پشاور نے اپر کوہستان میں مبینہ طور پر 37 ارب روپے کی خردبرد کیس میں گرفتار آٹھ ملزمان کو 14 روزہ عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیا ہے۔
بدھ کے روز نیب خیبرپختونخوا کی تحویل مکمل ہونے کے بعد ملزمان کو عدالتوں میں پیش کیا گیا۔ جج امجد ضیا صدیقی نے پانچ جبکہ جج علی گوہر نے تین ملزمان کی پیشی پر فیصلہ سنایا۔ دونوں عدالتوں نے تمام آٹھوں ملزمان کو عدالتی ریمانڈ پر جیل منتقل کرنے کے احکامات جاری کیے۔
جج امجد ضیا صدیقی کی عدالت میں پیش ہونے والوں میں اکاؤنٹس آفس کے اسسٹنٹ اکاؤنٹس آفیسر الفت علی، کمیونیکیشن اینڈ ورکس ڈیپارٹمنٹ کے جونیئر کلرک عبدالباسط، اور دو دیگر ملزمان سید بلال شاہ اور سید معیز حیدر شامل تھے۔
جبکہ جج علی گوہر کی عدالت میں پیش کیے گئے تین ملزمان میں اکاؤنٹس آفس کا اہلکار شیر باز، ٹھیکیدار سرتاج خان، اور مرکزی ملزم فہیم معین خان کا رشتہ دار شامل تھا۔
کمیونیکیشن اینڈ ورکس ڈیپارٹمنٹ کے ہیڈ کلرک قیس اقبال اور ان کی اہلیہ کو یکم نومبر کو ہی جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے کے بعد جیل بھیجا جا چکا ہے۔
نیب ذرائع کے مطابق اب تک اس کیس میں 27 سے زائد افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ محکمہ کمیونیکیشن اینڈ ورکس کے اہلکاروں نے اکاؤنٹس آفس اور نیشنل بینک کے بعض افسران کے ساتھ ملی بھگت کر کے قومی خزانے سے جعلی نکاسیاں کیں۔
ذرائع کے مطابق سرکاری رقوم مختلف ترقیاتی منصوبوں اور ٹھیکیداروں کے نام پر نکلوائی گئیں، حالانکہ بیشتر منصوبے کبھی مکمل نہیں ہوئے۔ مرکزی ملزم اور اس کے ساتھیوں نے مبینہ طور پر ایک مخصوص اکاؤنٹ (جی-10113) سے سیکیورٹی ڈپازٹ کے نام پر 37 ارب روپے سے زائد کی رقم غیر قانونی طور پر نکلوائی۔
نیب حکام کے مطابق ملزمان نے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے جعلی دستاویزات تیار کیں اور انہی کی بنیاد پر سرکاری خزانے سے رقوم منتقل کیں۔
احتساب عدالتوں نے اب تک نیب کی درخواست پر درجنوں جائیدادیں منجمد کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں، جن میں رہائشی گھر، کمرشل پلازے، قیمتی گاڑیاں، نقدی، اور غیر ملکی کرنسی شامل ہے۔
منجمد کی گئی 38 جائیدادیں ایک اور اہم ملزم محمد ریاض اور اس کے اہلِ خانہ کی ملکیت بتائی جا رہی ہیں۔ محمد ریاض سابق بینک کیشیئر تھے جو بعد میں ٹھیکیدار بنے۔ ذرائع کے مطابق انہوں نے اپنے بھائیوں کے نام پر متعدد تعمیراتی کمپنیاں رجسٹر کروائیں اور بعد میں انہیں اپنے نام منتقل کر لیا۔