Skip to content

 دارالحکومت اسلام آباد کے نواحی علاقہ جات میں اوپن خالی پلاٹوں میں بھرے کوڑے کے انبھارڈینگی کے مریضوں میں اضافے کا سبب

شیئر

شیئر

فریحہ رحمان

اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے نواحی علاقہ جات میںاوپن خالی پلاٹوں میں بھرے کوڑے کے انبھار اور جگہ جگہ کھڑے سیورج اور بارش کے پانی کی وجہ سے ڈینگی کے مریضوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ان علاقوں میں نہ صرف روزانہ کی بنیاد پر سپرے کی ضرورت ہے  بلکے اس کے ساتھ ساتھ مناسب اشتہاری مہم کے ذریعے شہریوں کو بھی متحرک کرنے کی ضرورت ہے کہ وہ اپنے گھروں میں پانی جمع نہ ہونے دیں جبکہ پانی کے ٹینکوں وغیرہ کو مکمل طور پر ڈھانپ کر رکھیں۔

حالیہ بارشوں کے بعد ڈینگی وائرس نے زور پکڑ لیا ہے۔ احتیاطی تدبیر نہ ہونے کی وجہ سے   ہر گزرتے دن کے ساتھ مریضوں  کی تعداد  بھی بڑھ رہی ہے۔ رپورٹس کے مطابق جو کیسز  رپورٹ ہو رہے ہیں ان میں  ذیادہ مریض دیہی علاقوں سے تعلق رکھتے ہیں اور اسپتال میں زیرِ علاج ہیں۔ ان  کیسز میں مریضوں کا تعلق بارہ کہو، ترلائی اور علی پور سے  ہے۔ڈینگی کی صورتحال پر قابو پانے کی کوششیں جاری ہیں  مگر جو نئے کیسز سامنے آرہے  ہیں ان میں بھی ذیادہ مریضوں کا تعلق دہیی علاقوں سے  ہی ہے۔

محلہ قاضی آباد کی رہاشی رمشہ پچھلے کئی دنوں سے بخار میں مبتلا تھی اس کے تین بچے ہیں ۔وہ گھروں میں کام کرتی ہے۔ دن بدن طبعیت کی خرابی نے رمشہ کی مشکلات میں اضافہ کیا ہے۔ طبعیت ذیادہ بگڑنے پر ڈینگی کی تشخیص کی گئی۔اب رمشہ کے لئے زندگی اور بھی مشکل ہو گئی ہے۔نہ تو وہ مہنگے پھل خرید کر جوس پی سکتی ہے نہ ہی اپنے بچوں کا خیال رکھ سکتی ہے۔وہ بتاتی ہیں کہ ان کے علاقے میں ایک مہینے پہلے سپرے کیا گیا تھا لیکن پھر بھی لوگ بیمارہو رہے ہیں۔

اشتہاری مہم کی کمی

لوگوں کے بیمار ہونے کی وجہ ان علاقوں میں گندگی کے ڈھیر اور ان سے پیدا ہونے والے مچھر ہیں۔بیماری سے بچنے کا بہترین طریقہ بیماری پیدا کرنے والے مچھروں  سے بچنا ہے۔ مچھروں کے کاٹنے سے بچنا نہ صرف ڈینگی بخار بلکہ ملیریا اور چکن گونیا جیسی دیگر بیماریوں سے بھی بچا سکتا ہے۔ اس لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرنا بہت ضروری ہے۔

دہیی علاقوں کے لئے منظم پالیسی کی ضرورت

انتظامیہ کی جانب سے مچھروں کی افزائش روکنے کے لیے سخت کی کاروائی کی جاتی ہیں اور ڈینگی ہارٹ اسپاٹ کی نشاندہی کر کے سخت اقدمات کئے جاتے ہیں۔انسداد  ڈینگی کے لئے  مریضوں کے گھروں کے اطراف میں بھی اسپرے کیا جارہا ہے۔

دہیی علاقوں کی اتنی ذیادہ آبادی کے لئے ابھی بھی اس سلسلے میں منظم پالیسی کی ضرورت ہے۔ اس حوالے سے اسلام آباد کی حدود بالخصوص گلیوں، گرین بیلٹس، آبی گذرگاہوں یا عوامی مقامات پر کسی بھی قسم کے فضلے بشمول کوڑا کرکٹ، عمارتی ملبہ یا میٹریل پھینکنے، گلیوں، شاہراہوں اور عوامی مقامات پر آبی اخراج، نکاسی آب سمیت کوڑا کرکٹ یا کسی بھی سالڈ ویسٹ وغیرہ کو آگ لگانے کی پا بندی عائد کرنے کے ساتھ ساتھ دارالحکومت سے ملحق  گنجان آبادعلاقوں کی صفائی کی طرف بھی توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے۔ خلاف ورزی ہے ،قانون شکنوں کیخلاف قانونی کارروائی کےعلاوہ جرمانہ بھی عائد کیا جانا چاہےتاکہ ان علاقوں کے لوگ اپنے علاقوں کو صاف رکھنے کی طرف توجہ دیں۔

حال ہی میں چیئرمین سی ڈی اے و چیف کمشنر اسلام آباد کی ہدایت پر شہریوں کی سہولیات کے پیش نظر ہیلپ لائن نمبرز (1334 اور 9213908) سمیت واٹس ایپ نمبر (5001213-0335  )بھی جاری کردئیے گئے ہیں تاکہ شہریوں کو انکے گھر کی دہلیز پر ممکنہ سہولیات فراہم کر سکے۔  شہریوں سے اسلام آباد شہر کو صاف ستھرا رکھنے میں اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کے لئے تعاون کی اپیل کی گئی۔ دارلحکومت سے ملحق دیہات کی آبادی  ہے ان کو بھی اس سلسلےمیں ساتھ ملا کر عملی اقدمات کرنے چاہیں کیونکہ ان علاقوں میں آگاہی  مہمز کی ذیادہ ضروت ہوتی ہے۔ 

دہیی علاقوں میں صفائی کے ناقص انتظامات

 بھارہ کہو سترہ میل. چھتر.پھلگراں و ذیلی علاقہ جات میں مقامی یونین کونسلوں کی زیر نگرانی علاقائی ٹھیکیدار صفائی کا کام کرتے تھے ۔ان کی بعض خامیوں کی وجہ سے وفاقی ترقیاتی ادارہ سی ڈی اے کے ذمہ داران نے فیصلہ کیا  کہ آئندہ ایک ہی کمپنی کو یہ ذمہ داری دی جائے جس پر ابھی تک عمل نہیں ہو سکا ۔بہت سے علاقے ایسے ہیں جہاں لوگوں نے خود اپنے گلی محلے کے لیے انتظام کر رکھے ہیں لیکن پھر بھی بہت سے لوگ کوڑے والوں کو فیس نہیں دینا چاہتے اور کھلی جہگوں پر گندگی پھنکتے ہیں یا جہاں اکٹھا کر کے کوڑا پھنکا جاتا ہے وہاں سے بروقت نہیں اٹھایا جاتا۔ جس کی وجہ سے ان علاقوں مین لوگ بیمار ہو رہے ہیں۔ ان علاقوں کےگردونواح میں گندگی نے ڈیرے جمالیے  ہیں بدلتے موسم اور گندگی کی وجہ سے علاقہ میں بدبو تعفن اور بیماریاں عام ہو چکی ہیں   آج کل  ڈینگی نے ان علاقوں میں ڈیرےجما  لئےہیں ۔

یاد رہے کہ ملک میں ڈینگی مچھر نے شوکت عزیز کی وزارت عظمیٰ کے دور میں پنجے گاڑے تھے ۔ شہباز شریف کے پنجاب میں وزارت اعلیٰ کے دور میں اسے مکمل طور پر ختم کردیا گیا تھا ۔ اب گذشتہ چار پانچ برس سے پنجاب،خیبر پختونخوا اور سندھ میں ڈینگی کے کیسوں کی تعداد میں پھر سے اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے ۔

شدید ڈینگی  چند گھنٹوں میں جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے

شدید ڈینگی  چند گھنٹوں میں جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔ڈینگی بخار بظاہر ایک معمولی سی بیماری ہے جو چند ہی روز میں خطرناک صورتحال اختیار کر لیتی ہےاور موت کا سبب بھی بن سکتی ہے۔ ڈینگی کا نشانہ عام طور پر ایسے افراد زیادہ بنتے ہیں  جو کمزور ہوں یا جن کی قوت مدافعت کمزور ہوتی ہے۔ عام طور پر مضبوط مدافعتی نظام والے لوگ ایک ہفتے یا 10 دنوں میں ٹھیک ہو جاتے ہیں۔

 ڈینگی کا مچھر عام طور پر رنگین ہوتا ہےاس کا جسم زیبرے کی طرح دھاری دار جبکہ ٹانگیں عام مچھروں کی نسبت لمبی ہوتی ہیںڈینگی بخار کے صرف 80 فیصد کیس علامتی ہوتے ہیں۔ بقیہ 20 فیصد میں بیماری کی کوئی علامت یا علامات ظاہر نہیں ہوتیں۔:

اپنی رائے دیں

متعلقہ پوسٹس

دوسری زبان میں ترجمہ کریں