Skip to content

ہزارہ یونیورسٹی مانسہرہ اور انٹرنیشنل واٹر مینجمنٹ انسٹیٹیوٹ کا پاکستان میں پانی کے بحران اور موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے مشترکہ تحقیقی تعاون پر اتفاق

شیئر

شیئر

مانسہرہ

ترقی پذیر ممالک میں پانی کی قلت، سیلاب، خشک سالی اور ماحولیاتی تبدیلی سمیت زرعی شعبے میں درپیش چیلنجز سےنمٹنے کے قائم بین الاقوامی ادارے انٹرنیشنل واٹر مینجمنٹ انسٹیٹیوٹ (IWMI)کے وفد نے وائس چانسلر ہزارہ یونیورسٹی مانسہرہ پروفیسر ڈاکٹر اکرام اللہ خان سے ملاقات کی۔وفد کے سربراہIWMIکے کنٹری ڈائریکٹر ڈاکٹرمحمد اشرف نے وائس چانسلر سے یونیورسٹی میں جاری واٹر ریسورس اکاؤنٹیبلٹی پاکستان WRAPمنصوبے پر تبادلہ خیال کیا اور اس پر ہونے والی پیشرفت کا جائزہ لیا۔

وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اکرام اللہ خان نے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو سیلاب اور قدرتی آفات سمیت دیگر موسمیاتی تبدیلیوں کا سامنا ہے جس سے نمٹنے کے لئے ضروری ہے کہ بین الاقوامی اداروں کے ساتھ مل کرجامع حکمت عملی وضع کی جائے۔انہوں نے کہا کہ ہزارہ یونیورسٹی کے مختلف سائنسی شعبہ جات کے پروفیسرزاور ریسرچز اپنی متعلقہ فیلڈز میں وسیع تجربہ اور قابلیت کے حامل ہیں جن کے ساتھ موسمیاتی حوالوں سے مشترکہ تحقیقی شراکت داری قائم کرتے پاکستان کے لئے بھرپور کام کیا جا سکتا ہے۔وائس چانسلر نے مزید کہا کہ IWMIکی تحقیقی سرگرمیوں کو آگے بڑھانے کے لئے ہزارہ یونیورسٹی تمامتر دستیاب وسائل کو بروئے کار لائے گی ۔یونیورسٹی کے ڈیپارٹمنٹ آف ارتھ اینڈ انوائرومنٹل سائنسز کے ہیڈ ڈاکٹر آصف جاوید نے اس موقع پر کہا کہ IWMIکے یونیورسٹی میں جاری منصوبے کا مقصد پاکستان سمیت خطے کے دیگر ممالک میں میں پانی کے بحران سے نمٹنے کے لیے سائنسی بنیادوں پر اقدامات کو فروغ دینا ہے تاکہ زراعت اور معیشت کو بہتر بنایا جاسکےاور اس مقصد کے حصول کے لئے IWMIنے یونیورسٹی کے ارتھ اینڈ انوائرومنٹل سائنسز ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ مل کر شمسی توانائی سے چلنے والے ڈرپ ایریگیشن سسٹم ، واٹر سینسر کی تنصیب ، زیر زمین پانی کے ذخائر کی جیو ٹیگنگ اور معیار کی جانچ کی جا رہی ہے جبکہ ڈیپارٹمنٹ میں زیر تعلیم ایم فل سکالرز کو پیڈ انٹرن شپ اور 12اساتذہ کو عملی تربیت بھی فراہم کی گئی ہے۔ڈاکٹر آصف جاوید نے مزید بتایا کہ ورلڈ وائڈ فنڈ فار نیچر کے ساتھ باہمی اشتراک سے ارتھ اینڈ انوائرنمنٹل سائنسز ڈیپارٹمنٹ میں جدید نالج اینڈ ریسرچ سنٹر قائم کیا گیا ہے جس پر 4.8 ملین روپے لاگت آئی ہے جس میں ایک فارغ التحصیل سٹوڈنٹ کو پیڈ انٹرن شپ جبکہ دیگر طلباء کو نیچر بیسڈ سلوشنز پر تحقیق کے مواقع فراہم کیے گئے ہیں۔ڈاکٹر آصف جاوید نے مزید کہا کہ بارش کے پانی کو محفوظ کرنے اور زیر زمین پانی کی ری چارج کے لیے ڈیزائن بھی تیار کیے گئے ہیں جس پر عنقریب کام شروع ہو جائے گا۔ IWMIکے خیبر پختونخواہ کے ٹیم لیڈ انجینئر کفایت زمان نے اپنے ادارے کی کارکردگی کے بارے میں بتایا اور یونیورسٹی میں جاری تحقیقی منصبوبے پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ ہزارہ یونیورسٹی کی جانب سے IWMIکے جاری منصوبوں میں بھرپور تعاون کیا جا رہا ہے اور ماضی قریب میں ہونے والی بین الاقوامی تربیتی ورکشاپ دونوں اداروں کے درمیان تعاون کا ثبوت ہے۔اس موقع پر یونیورسٹی کے ڈینز، پروفیسرز، تعلیمی شعبوں کے سربراہان، اسسٹنٹ کمشنر بفہ پکھل اور دیگر انتظامی افسران موجود تھے۔

اپنی رائے دیں

متعلقہ پوسٹس

دوسری زبان میں ترجمہ کریں