فریحہ رحمان
جوڈیشیل ٹاؤن بڑاہا سے گہاڑ،رکھالہ اور ملحقہ 84 دیہات کی طرف جانے والا واحد روڈ جو ان علاقوں کو اسلام آباد سے جوڑتا ہے خستہحالی کا شکار ہے۔ اس راستے پر کوئی سیفٹی وال نہیں اور نہ ہی گاڑی کراس کرنے کی جگہ ہے۔ روڈ پر اسفالٹ نام کی چیز باقی نہیں رہی مکمل طور پر کچا روڈ ہے۔جس میں ہر جگہ گھڑے پڑے ہیں جو آئے روز حادثات کا سبب بن رہے ہیں۔


دیہات کو شہر سے ملانے کا یہ مختصر ترین راستہ ہے جس کا آغازجوڈیشیل ٹاؤن بڑاہا سے ہوتا ہے اور گہاڑ،رکھالہ اور ملحقہ دیہات کی طرف جاتا ہے ۔اس راستے کے اردگرد واقع خوبصورت دیہات ہیں ۔ مقامی افراد کی بڑی تعداد جو روزانہ یا ہفتہ وار راوالپنڈی اور اسلام اباد میں کام کے لئے سفر کرتے ہیں یہ راستہ ان کے لئے روزگار کا ذریعہ بھی ہے۔ اس کے علاوہ دیہات میں صحت و تعلیم کی بنیادی سہولیات کے فقدان کی وجہ سے بھی لوگ ان راستوں پر سفر کر تے ہیں۔ حالیہ بارشوں کے بعد اس سڑک کی حالت ابتر ہوگئی ہے جس کی وجہ سے لوگوں کی مشکلات میں مزید آضافہ ہوا ہے۔
مقامی افراد کے مطابق یہی روڈ ایم پی اے اور سابق ایم این اے کی روزانہ کی بنیاد پر گزرگاہ بھی ہے پھر بھی روڈ کی یہ صورتحال ہیکہ یہاں پر چھوٹی گاڑیاں انتہاہی مشکل حالات میں سفر کرتی ہیں۔ان کا مزید یہ بھی کہنا ہے کہ حال ہی میں ہونے والاایمبولیس کا حادثہ یہ ثابت کرتا ہیےکہ ہمارے جنازوں کو بھی وقت پڑا ہوا ہے اگر ان راستوں پر کوئی ایکسڈنٹ ہو جاتا ہے تو کسی قسم کے حفاظتی اقدامات نہیں ہیں ۔مکمل پہاڑی راستہ ہونے کہ وجہ سے فون کے سنگنل بھی نہیں ہوتے کہ بروقت حادثے کی اطلاع دی جا سکے۔رات کے وقت یہ علاقہ ایک ویران گھنے جنگل کی تصویر پیش کرتاہے کسی قسم کی لائیٹ نہیں ہےلیکن مقامی لوگ ان اوقات میں بھی انہی راستوں پر سفر کرنے پر مجبور ہیں۔

ان علاقوں سے تعلق رکھنے والے ذیادہ لوگ نوکری پیشہ ہیں ان کے لئے مشکل ہے کہ وہ متحد ہو کر اس سڑک پر کام کروا سکیں اوروہ اس ضمن میں حکومتی سطح پر عملی اقدمات کے منتظر ہیں۔اس سڑک کو جگہ جگہ بارش کے بعد بننے والے گھڑوں پر مٹی ڈال کر قابل استعمال بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔
اس وقت پاکستان کی کل آبادی کا لگ بھگ 62 فیصد دیہات پر مشتمل ہے۔حکومت کو چاہیے کہ شہروں کی طرح دیہاتوں کی ترقی پر بھی توجہ دے۔وہاں پر بھی تعلیم وصحت، سٹرکیں اور ٹرانسپورٹ وغیرہ جیسی سہولیات دی جائیں۔تاکہ لوگ بنیادی ضروریات کی وَجہ سے شہر کی طرف ہجرت پر مجبور نہ ہوں۔