مانسہرہ
امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ محمد نعیم نے مانسہرہ میں ایک اہم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ جماعت اسلامی ملک بھر میں امن و استحکام کے لیے بھرپور کردار ادا کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ باجوڑ اور مانسہرہ جیسے علاقوں میں ملٹری آپریشن سے ممکنہ جانی نقصانات کے پیشِ نظر جماعت اسلامی اس کی مخالفت کر رہی ہے، اور تمام سیاسی و سماجی جماعتوں پر مشتمل ایک امن جرگہ تشکیل دیا گیا ہے تاکہ پُرامن حل کی راہ ہموار ہو۔
انہوں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بجلی کے نرخوں میں معمولی کمی عوام کے دکھوں کا مداوا نہیں، جب تک بجلی کا بنیادی ٹیرف کم نہیں کیا جاتا، عوام کو ظالمانہ بلوں سے نجات نہیں ملے گی۔
امیر جماعت اسلامی نے مطالبہ کیا کہ حکومت فوری طور پر تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی کا اعلان کرے اور عدالتی فیصلوں کو سیاسی انتقام کے لیے استعمال کرنا بند کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت عوام کی خون پسینے کی کمائی سے نجی بجلی گھروں (IPPs) کو فائدہ پہنچا رہی ہے، جو کسی طور پر قابل قبول نہیں۔
حافظ نعیم نے ہزارہ ریجن کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی نے اپنی تنظیمی سطح پر ہزارہ کو صوبے کا درجہ دیا ہے، حکومت بھی اسے ایک علیحدہ فیڈریشن یونٹ تسلیم کرے تاکہ یہاں کے عوام کو ان کے حقوق میسر آ سکیں۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 2001 کے بعد سے ملک میں مسلسل دہشت گردی کے خلاف بڑے آپریشن کیے جا رہے ہیں، جن کی وجہ سے پاکستان کو اب تک 150 ارب ڈالرز کا نقصان برداشت کرنا پڑا ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ جماعت اسلامی کو پورے ملک میں مزید فعال و منظم کیا جا رہا ہے تاکہ عوامی مسائل کو اجاگر کیا جا سکے۔ انہوں نے بلدیاتی نظام کو مؤثر بنانے اور اس کے لیے ترقیاتی فنڈز کی فراہمی کو ناگزیر قرار دیا۔
تعلیم کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے حافظ نعیم نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں 55 لاکھ بچے تعلیم کے زیور سے محروم ہیں، جو کہ ایک قومی المیہ ہے اور اس پر فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔