Skip to content

وفاقی کابینہ نے حج پالیسی 2026 کی منظوری دے دی

شیئر

شیئر

وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف کی اعلان کردہ حج پالیسی 2026 کی نمایاں خصوصیات۔۔۔ بتاریخ 30 جولائی، 2025
بفضل تعالیٰ حج پالیسی 2026 آج وفاقی کابینہ نے منظور کر لی ہے۔ اس کے چیدہ چیدہ نکات درج ذیل ہیں۔

  1. حج درخواستیں 4 اگست سے موصول کی جائیں گی۔
  2. پاکستان کے لیے حج 2026 کا کوٹہ فی الحال 179,210 مختص کیا گیا ہے ۔تاہم سعودی عرب کی جانب سے حتمی اعلان ہونا باقی ہے۔ سرکاری سکیم کے لئے 1 لاکھ 19 ہزار 210 نشستیں جبکہ پرائیویٹ حج اسکیم کے لیے 60 ہزار نشستیں مختص کی گئی ہیں۔
  3. سرکاری حج اسکیم کے لیے 38-42 دن کا روایتی طویل پیکیج اور 20-25 دن کا مختصر پیکیج فراہم کیا جائے گا۔
  4. تمام درخواست گذاروں کی قربانی (اداہی پروگرام کے تحت) سعودی عرب کے نظام کے مطابق لازمی ہوگی۔
  5. درخواست گذار کا مسلمان اور پاکستانی پاسپورٹ کا حامل ہونا لازمی ہے جس کی مدت 26 نومبر، 2026 تک کارآمد ہو۔
  6. بارہ سال سے کم عمر بچوں کو اس سال حج کی اجازت نہیں ہوگی۔
  7. وہ افراد جو سرکاری حج اسکیم کے تحت حج ادا کرنا چاہتے ہیں، انہیں حج واجبات دو اقساط میں جمع کرانا ہوں گے۔
  8. سرکاری حج اسکیم کا تخمینہ پیکیج ساڑھے گیارہ لاکھ سے ساڑھے بارہ لاکھ روپے کے درمیان ہوگا؛ جو کہ سروس فراہم کنندگان کے ساتھ معاہدوں کی حتمی منظوری سے مشروط ہے۔
  9. سرکاری حج سکیم کے لانگ پیکیج کے لیے پہلی قسط 5 لاکھ روپے جبکہ شارٹ پیکیج کے لیے ساڑھے پانچ لاکھ روپے جمع کروانا لازم ہیں ۔
  10. حج اخراجات کی پہلی قسط 4اگست سے کسی بھی نامزد بینک کے ذریعے جمع کروائی جا سکتی ہے۔
  11. سعودی عرب کی ٹائم لائنز کے پیش نظر عازمینِ حج کا انتخاب ’’پہلے آئیے پہلے پائیے‘‘ کی بنیاد پر کیا جائے گا۔
  12. بیرونِ ملک مقیم عازمینِ حج سرکاری حج اسکیم کے تحت دیے گئے نامزد بینک اکاؤنٹس میں اپنی حج رقم بھجوا سکتے ہیں ۔
  13. سعودی عرب سے منظور شدہ ویکسین لگوانا لازمی ہو گا ۔
  14. ’’روٹ ٹو مکہ‘‘ سہولت اسلام آباد اور کراچی ایئرپورٹس پر جاری رہے گی۔
  15. ڈیپنڈنٹ حج کمپنیوں (DHCs) کو بیرونِ ملک عازمینِ حج کی بکنگ کی اجازت ہو گی، بشرطیکہ وہ اپنی حج کی رقم بینکنگ چینلز کے ذریعے متعلقہ DHC کو بیرونِ ملک سے فارن ایکسچینج میں منتقل کریں، جس کے ساتھ وہ حج کرنا چاہتے ہیں۔ عازمینِ حج کا ڈیٹا اور مالیاتی لین دین وزارت کے پورٹل پر قابلِ مشاہدہ ہوگا۔
  16. ہر منظم / ڈی ایچ سی کے لیے کم از کم کوٹہ سعودی ہدایات کے مطابق ہوگا۔
  17. موت، شدید بیماری یا کسی اور ناگزیر وجہ کی صورت میں متبادل کیسز کو کمیٹی کے ذریعے جانچا جائے گا۔
  18. مشاعر بکنگ کے لئے پیکیج کے 25 فیصد پیشگی ادائیگی کے بعد DHCs کو بکنگ کی اجازت ہو گی۔
  19. امسال پرائیویٹ سیکٹر کی مالیاتی شفافیت کو برقرار رکھنے اور سعودی عرب میں بروقت ادائیگی کو یقینی بنانے کے لیے فنانشل سیف گارڈز متعارف کروائے گئے ہیں ۔
  20. DHCs کو وزارت مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کے آئی ٹی پورٹل سے متعلق ہدایات کی پابندی کرنی ہو گی تاکہ شفافیت اور سہولت یقینی بنائی جا سکے۔
  21. تیسرے فریق کے ذریعے سرکاری اور پرائیویٹ حج سکیموں کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائےگا۔
  22. پنجاب آئی ٹی بورڈ (PITB) ڈیجیٹائزیشن کے آپریشنل کنٹرول کو جاری رکھے گا، جبکہ MoIT&T اپنے ادارے NITB کے ذریعے نگرانی کرے گا تاکہ عازمین کے ڈیٹا اور ادائیگیوں کی رئیل ٹائم نگرانی، دوہری بکنگ اور نشستوں کی دستیابی کو یقینی بنایا جا سکے۔
  23. وزارت مذہبی امور کی مانیٹرنگ ٹیم حج آپریشنز کی مجموعی کارکردگی کی نگرانی کرے گی تاکہ خدمات کے معیار کو بہتر بنایا جا سکے۔
  24. ڈی ایچ سیز وزارت کے ساتھ سروس پرووائیڈر ایگریمنٹ (SPA) پر دستخط کریں گے اور ان کی نگرانی وزارت کے تربیت یافتہ عملے کے ذریعے کی جائے گی تاکہ حجاج کرام کو سہولیات فراہم کی جا سکیں۔
  25. حجاج کرام کی فلاحی خدمات کے لیے عملہ تعینات کیا جائے گا۔
  26. حج سے متعلق مکمل تربیت دی جائے گی جس میں لاجسٹکس، حج کے طریقہ کار، لباس اور ایمرجنسی صورتحال سے نمٹنے کی مشق شامل ہوگی۔
  27. "حجاج محافظ اسکیم” جاری رکھی جائے گی جس کے تحت حجاج کو ان کے نقصانات پر معاوضہ دیا جائے گا۔
  28. الیکٹرانک مانیٹرنگ سسٹم بشمول حج ہیلپ لائن اور پاک حج ایپ معلومات کی ترسیل، شکایات کے اندراج اور حج کی مانیٹرنگ کے لیے فراہم کیے جائیں گے۔
  29. ایمرجنسی رسپانس ٹیمیں تشکیل دی جائیں گی۔
  30. مالیاتی نگرانی کا مؤثر نظام لاگو کیا جائے گا۔
  31. حج ناظم اسکیم جاری رکھی جائے گی۔
  32. شکایات کے ازالے کے لیے مکمل اور شفاف نظام موجود ہوگا جو شکایات کو بروقت اور منصفانہ طریقے سے نمٹائے گا۔
  33. حج پالیسی پر عمل درآمد کے لیے مناسب ہدایات جاری کی جائیں گی۔

اپنی رائے دیں

متعلقہ پوسٹس

دوسری زبان میں ترجمہ کریں