بابوسر
سرچ آپریشن میں شریک مقامی رضاکار کو ملبے سے ایک پرس ملا ہے جس میں اس لاپتہ خاندان کے افراد کے کارڑز اور کچھ رقم بھی ملی ہے جس سے اس ان کے سیلابی ریلے میں بہہ جانے کی تصدیق ھوئی ھے
لاپتہ فیملی کے کسی بھی فرد کا گزشتہ ایک ہفتے میں اپنے خاندان یا کسی عزیز سے کوئی رابطہ نہیں ہوا۔
۔
بابوسر سیلابی ریلے میں بہہ کر لاپتہ ہونے والے افراد کی تعداد دیامر انتظامیہ کے مطابق سات ہوگئی ھے جبکہ خدشہ ہے کہ یہ تعداد دس سے زائد ہوسکتی ہے علاقے میں سرچ آپریشن ساتویں روز بھی جاری رہا۔
ترجمان گلگت بلتستان حکومت فیض اللہ کا کہنا ہے کہ نجی ٹیلی ویژن ’ خیبر نیوز ’کی اینکر پرسن شبانہ لیاقت اور ان کے خاندان کے5 افراد کے شاہراہ بابوسر پر لاپتا ہونے کے بارے میں ان کے لواحقین نے تلاش کے لیے صوبائی حکومت سے رابطہ کر لیا ہے۔
فیض اللہ کا کہنا ہے کہ شبانہ لیاقت، ان کے شوہر لیاقت اور تین بچوں کے لاپتا ہونےکے بارے میں لیاقت کے خاندان کی طرف سے شکایت سامنے آئی ہے۔
فیض اللہ کے مطابق عینی شاہدین نے 10 سے 15 سیاحوں کے شاہراہ بابوسر میں سیلابی ریلوں میں بہنے کی اطلاع دی ہے جس کے بعد کارروائی کرتے ہوئے اب تک 7 لاشیں نکالی جا چکی ہیں اور دیگر لاپتا سیاحوں کی تلاش جاری ہے۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ سیلابی ملبے میں سرچ آپریشن میں سراغ رساں کتوں اور ڈرونز کی مدد بھی حاصل کی جارہی ہے۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ بحالی اور سرچ آپریشن میں دیامر پولیس ، انتظامیہ ، ڈیزاسٹر مینجمنٹ ، ریسکیو 1122 ،افواج پاکستان اور جی بی اسکاؤٹس بھی شامل ہیں ۔