ہری پور: مدرسے میں پانچ سالہ نابینا طالبعلم سے مبینہ زیادتی، پولیس نےاستاد کو گرفتار کر لیا
خیبر پختونخوا کے ضلع ہری پور کی تحصیل خانپور کے نواحی علاقے بانڈھا میں پولیس نے ایک مدرسے کے استاد کو پانچ سالہ نابینا طالبعلم کے ساتھ مبینہ جنسی زیادتی کے الزام میں گرفتار کر لیا ہے۔ متاثرہ بچے کے خاندان کی جانب سے تھانہ صدر میں درج کرائی گئی ایف آئی آر کے مطابق، بچہ ایک مقامی مدرسے میں حفظِ قرآن کر رہا تھا، جہاں 10 جولائی کو استاد نے اساتذہ کے کمرے میں مبینہ طور پر زیادتی کی۔ بچے نے گھر جا کر جسم میں درد کی شکایت کی، جس پر والدہ کے پوچھنے پر اس نے واقعے کی تفصیل بیان کی۔ پولیس نے مقدمہ درج کر کے ملزم کو حراست میں لے لیا ہے۔
خیبر پختونخوا کے ضلع ہری پور میں پولیس نے مدرسے کے استاد کو پانچ سالہ نابینا طالبعلم کے ساتھ مبینہ جنسی زیادتی کے الزام میں گرفتار کر لیا۔ واقعہ ضلع ہری پور کی تحصیل خانپور کے نواحی علاقے بانڈھا میں پیش آیا، جہاں متاثرہ بچے کے خاندان کی جانب سے تھانہ صدر میں باقاعدہ مقدمہ درج کرایا گیا۔
ایف آئی آر کے مطابق متاثرہ بچہ ایک مقامی مدرسے میں زیرِ تعلیم تھا، جہاں اسے قرآن پاک حفظ کرایا جا رہا تھا۔ بچے کے اہلِ خانہ کی جانب سے درج کرائی گئی ایف آئی آر کے مطابق، استاد نے 10 جولائی کو مدرسے کے اساتذہ کے کمرے میں بچے کے ساتھ جنسی زیادتی کی۔ بچے نے گھر آکر جسم میں درد کی شکایت کی جس پر اس کی والدہ نے اس سے پوچھ گچھ کی، تو اس نے سارا واقعہ تفصیل سے بیان کیا۔
بچے کے چچا کی جانب سے پولیس کو دی گئی درخواست پر مقدمہ درج کیا گیا، جس میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 376 (جنسی زیادتی) اور خیبر پختونخوا چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر ایکٹ 2010 کی دفعہ 53 کے تحت دفعات شامل کی گئی ہیں۔ پولیس نے گزشتہ روز مدرسے کے استاد کو گرفتار کر لیا۔
ضلع پولیس افسر (ڈی پی او) ہری پور فرحان خان نے میڈیا کو جاری بیان میں بتایا کہ جیسے ہی انہیں واقعے کی اطلاع ملی، فوری طور پر مقدمہ درج کرکے کارروائی کا آغاز کر دیا گیا۔ ان کے مطابق، گرفتار استاد سے تفتیش جاری ہے اور متاثرہ بچے ،کی میڈیکل رپورٹ کا انتظار کیا جارہا ہے۔
یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ نہیں ہے جہاں مدرسہ میں زیر تعلیم طالبعلم کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا ہو۔ اسی طرح کا ایک ہولناک واقعہ منگل 15 جولائی کو پنجاب کے شہر مظفرگڑھ کی تحصیل علی پور میں منظر عام پر آیا۔
علی پور کے گاؤں باقر شاہ میں واقع دینی مدرسے تاج العلوم کے دو اساتذہ کو تین کم عمر بچوں سے مبینہ طور پر بارہا زیادتی کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔ درخواست گزار کے مطابق، اس نے تین ماہ قبل اپنے تین بھتیجوں، جن کی عمریں 11 اور 12 سال ہیں، کو مدرسے میں حفظِ قرآن کے لیے داخل کروایا تھا۔ واپسی پر بچوں نے انکشاف کیا کہ مدرسے کے دو اساتذہ تین ماہ تک ان کے ساتھ مبینہ طور پر زیادتی کرتے رہے اور دھمکیاں بھی دیتے رہے کہ کسی کو بتایا تو سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔ پولیس نے مقدمہ درج کر کے دونوں ملزمان کو گرفتار کر لیا جن پر قانونی کارروائی جاری ہے۔
جولائی کو ہی خیبر پختنواہ کے ضلع لوئر دیر کی تحصیل ثمرباغ میں ایڈیشنل سیشن جج کی عدالت نے سات سالہ بچی سے زیادتی اور قتل کے مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے تین ملزمان کو عمر قید کی سزا سنا دی۔ مجرموں میں مدرسے کے مہتمم مولانا ضیاء الحق حیدری، ان کا بیٹا ابوبکر اور ذاتی محافظ ثناء اللہ شامل ہیں۔ عدالت نے تینوں کو عمر قید کے ساتھ بالترتیب 25 سال، 3 سال اور 2 سال قید کی اضافی سزائیں بھی سنائیں، جبکہ پانچ لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا۔
یہ افسوسناک واقعہ مئی 2024 میں جندول کے علاقے مندیزو میں پیش آیا تھا، جہاں متاثرہ بچی ایک یتیم خانہ نما مدرسے میں زیرِ تعلیم تھی۔ پولیس کے مطابق، بچی کے ساتھ جنسی زیادتی کے بعد اس کو قتل کیا تھا اور شواہد مٹانے کی کوشش کی گئی تھی۔
بچوں پر بڑھتے ہوئے جنسی جرائم :
بچوں کے حقوق کے لئے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم ’ساحل‘ کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق، سال 2024 میں ملک بھر سے بچوں کے خلاف جرائم کے مجموعی طور پر 3364 کیسز رپورٹ ہوئے۔
اعداد و شمار کے مطابق، بچوں کے خلاف جرائم کے ہر روز اوسطاً 9 کیسز رپورٹ ہوئے، جن میں جنسی زیادتی،تشدد، اغواء، لاپتہ ہونے قتل اور بچوں کی شادی کے واقعات شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق متاثرہ بچوں میں لڑکیوں کی تعداد 1791 (53 فیصد) اور لڑکوں کی تعداد 1573 (47 فیصد) ہے۔
ساحل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جغرافیائی تقسیم کے مطابق، 3364 کیسز میں سے 78 فیصد کیسز پنجاب سے رپورٹ ہوئے، 12 فیصد سندھ، 4 فیصد خیبر پختونخوا، 4 فیصد اسلام آباد، جبکہ باقی 2 فیصد بلوچستان، آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان سے آئے۔