Skip to content

اسپیکر خیبرپختونخوا کا اسپیکر پنجاب کو خط

شیئر

شیئر

اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی نے پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن بنچوں سے تعلق رکھنے والے چھببیس (26) اراکین کی پندرہ اجلاسوں کے لیے معطلی اور ان کے خلاف آئین کے آرٹیکل 63(2) کے تحت ممکنہ نااہلی کی کارروائیوں پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی نے سپیکر پنجاب اسمبلی کو ارسال کردہ ایک باضابطہ مراسلے میں اس اقدام کو آئینی اختیارات کی غلط تشریح اور جمہوری روایات کے منافی قرار دیا ہے۔

اسپیکر خیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ اسمبلی کے اندر نظم و ضبط قائم رکھنے اور قواعد و ضوابط پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے رول 210(3) کا استعمال ضرور اہم ہے، تاہم اگر کسی رکن کے خلاف کارروائی ہو چکی ہو، تو بعد ازاں آئین کے آرٹیکل 63(2) کے تحت نااہلی کی کوشش آئینی حدود سے تجاوز تصور ہوگی۔

انہوں نے متنبہ کیا کہ اس طرح کے اقدامات نہ صرف آئینی شقوں کے غلط استعمال کے مترادف ہیں بلکہ ملک بھر میں قائم دیگر اسمبلیوں کے خودمختارانہ کردار، تقدس اور وقار کو بھی متاثر کر سکتے ہیں۔ اسپیکر نے یاد دہانی کروائی کہ آئین پاکستان کے آرٹیکل 66 اور 69 کو آرٹیکل 127 کے ساتھ ملا کر پڑھا جائے تو یہ واضح ہوتا ہے کہ اراکین اسمبلی کو اسمبلی کی کارروائیوں میں مکمل آئینی تحفظ حاصل ہے اور ان معاملات میں بیرونی مداخلت غیر آئینی ہے۔

اپنے خط میں انہوں نے زور دیا کہ اس قسم کے اقدامات آئندہ کے لیے ایک خطرناک نظیر بن سکتے ہیں جو پارلیمانی جمہوریت اور آئینی بالادستی کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ انہوں نے اپیل کی کہ تمام منتخب نمائندگان اور سیاسی قیادت کو چاہیے کہ وہ تعمیری سوچ، مفاہمانہ رویہ اور تدبر سے کام لیں تاکہ جمہوری اداروں کی ساکھ قائم رہے، سیاسی تقسیم میں کمی آئے اور آئندہ کے لیے مثبت مثال قائم ہو۔

اسپیکر بابر سلیم سواتی نے امید ظاہر کی کہ پنجاب اسمبلی میں اختیار کردہ رویے پر ازسرنو غور کیا جائے گا تاکہ جمہوری روایات کو تقویت دی جا سکے۔

اپنی رائے دیں

متعلقہ پوسٹس

دوسری زبان میں ترجمہ کریں