ہزارہ یونیورسٹی میں صاف اور ٹھنڈے پانی کا بحران، طلبہ شدید پریشان
مقام: ہزارہ یونیورسٹی، مانسہرہ
جیسے ہی ہزارہ ڈویژن میں گرمی کی شدت میں اضافہ ہوا، ویسے ہی ہزارہ یونیورسٹی مانسہرہ کے طلبہ کے مسائل میں بھی اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ یونیورسٹی کے بیشتر فلٹریشن پلانٹس یا تو خراب ہیں یا ان سے صرف گرم پانی ہی میسر آتا ہے، جسے نہ تو پیا جا سکتا ہے اور نہ ہی یہ طلبہ کی ضرورت پوری کرتا ہے۔
حیران کن بات یہ ہے کہ جہاں ایک طرف وی سی آفس کے باہر نصب فلٹریشن پلانٹ سے اتنا ٹھنڈا پانی دستیاب ہے کہ ایک گلاس پینا بھی مشکل ہو، وہیں یونیورسٹی کے مختلف ڈیپارٹمنٹس اور ہاسٹلز میں پانی کا معیار اور دستیابی دونوں ہی ناقص ہیں۔ طلبہ کو پینے کے پانی کے لیے کیفے ٹیریا سے پانی خریدنا پڑتا ہے، جو کئی طلبہ کے لیے اضافی مالی بوجھ بن چکا ہے۔
ہر سمسٹر میں 8 سے 10 ہزار روپے اضافی فیس کی مد میں لیے جاتے ہیں، لیکن سہولیات کا فقدان روز بروز نمایاں ہوتا جا رہا ہے۔ یونیورسٹی کی مرکزی لائبریری کا حال بھی کچھ مختلف نہیں۔ وہاں فلٹریشن پلانٹ بیت الخلا کے بالکل ساتھ نصب ہے، جہاں بدبو اس قدر شدید ہوتی ہے کہ وہاں سے گزرنا بھی دشوار ہو جاتا ہے، پانی پینا تو دور کی بات ہے۔
ماضی قریب تک، وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محسن نواز کے دور میں انتظامی امور نسبتاً بہتر تھے، مگر ان کے جانے کے بعد طلبہ کا کہنا ہے کہ سہولیات میں مسلسل تنزلی دیکھی جا رہی ہے۔
یونیورسٹی کے ہر ڈیپارٹمنٹ میں فلٹریشن پلانٹ نصب تو ہیں، مگر یا تو وہ غیر فعال ہیں یا انتہائی ناقص صفائی کے باعث استعمال کے قابل نہیں۔ کئی جگہوں پر یہ پلانٹس سیڑھیوں کے نیچے لگے ہوئے ہیں جہاں مہینوں سے صفائی کا کوئی خاص انتظام نہیں کیا گیا۔ یہی حال ہاسٹل کا ہے،
ہر سمسٹر کے شروع میں 15 سے 17 ہزار روپے ہاسٹل فیس کی مد میں وصول کیے جاتے ہیں، مگر بنیادی سہولیات جیسے صاف بیت الخلا، صاف رہائشی کمروں اور پینے کے پانی تک کی فراہمی میں انتظامیہ مکمل طور پر ناکام دکھائی دیتی ہے
ہاسٹل میں سینکڑوں طلبہ رہائش پذیر ہیں، لیکن ہاسٹل میں صفائی کا کوئی مستقل انتظام موجود نہیں۔ جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر، بیسنز میں جمع کوڑا کرکٹ، اور فرش پر جمے میل اس بات کا ثبوت ہیں کہ صفائی محض کاغذوں تک محدود ہے۔ کئی جگہوں پر صفائی کا ایسا فقدان ہے کہ وہاں سے گزرنا تک محال ہو چکا ہے۔ واٹر فلٹریشن پلانٹ اکثر کام نہیں کرتا ،صرف گرم پانی ملتا ہے، جس کے نتیجے میں پیٹ کی بیماریاں عام ہو چکی ہیں۔
طلباء کا کہنا ہے ہے کہ
صفائی کے انتظامات بہتر بنائے جائیں، پانی کے معیار کو جانچنے کے لیے باقاعدہ لیبارٹری رپورٹس فراہم کی جائیں۔
وی سی آفس جیسی سہولت تمام ڈیپارٹمنٹس اور ہاسٹلز میں فراہم کی جائے۔
یہ صورتحال نہ صرف یونیورسٹی کی ساکھ کو متاثر کر رہی ہے بلکہ طلبہ کی صحت، تعلیم اور اعتماد پر بھی سوالیہ نشان کھڑے کر رہی ہے۔