عمرخان جوزوی
پاک فوج کے سرپرائزسے مودی اورموذی دونوں قسم کے لوگوں کوافاقہ ہواہوگا،امیدہے کہ موذی جی کے دماغ اب ٹھکانے آئے ہوں گے۔ویسے مودی کی اتماکوٹھنڈاکرنے کے بعد ہم پھربھی کہتے ہیں کہ ہم جنگ نہیں امن والے لوگ ہیں،ہمیں ہمارے دین نے ہمیشہ امن کی تعلیم دی ہے جنگ کی نہیں۔یہ حقیقت جاننے کے باوجودکہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے پھربھی ہم جنگ نہیں چاہتے بلکہ کوشش کرتے ہیں کہ دنیامیں جنگ نہیں امن قائم ہوکیونکہ اللہ کے پیارے حبیب ﷺ نے ہمیں جنگ نہیں امن وعافیت مانگنے کی تعلیم دیتے ہوئے ارشادفرمایاکہ۔لوگو۔دشمن کے ساتھ جنگ کی خواہش اورتمنادل میں نہ رکھنا بلکہ اللہ تعالیٰ سے امن وعافیت کی دعامانگ لیاکرو۔ہمیں یقین ہے کہ مسلمان کیا۔؟انسانیت سے محبت کرنے والاکوئی غیرمسلم بھی جنگ کی تمنا نہیں کرتاہوگاکیونکہ جنگ سے جوتباہی ہوتی ہے صدیوں بعدبھی پھراس کاازالہ نہیں ہوتا۔یہ بات کنفرم ہے کہ مسلمان نہ جنگ چاہتے ہیں اورنہ ہی جنگ کی تمنااورخواہش رکھتے ہیں لیکن مودی اورموذی جیساامن اورانسانیت کاکوئی دشمن اگرزورزبردستی مسلمانوں پرکوئی جنگ مسلط کرناچاہتاہے توپھرمسلمان میدان سے بھاگتے نہیں بلکہ پاک فوج کے شاہینوں کی طرح نعرہ تکبیر(اللہ اکبر)کی صدابلندکرتے ہوئے دشمن کے سامنے سینہ تان کرکھڑے ہوتے ہیں۔بھارت کے موذی نے شائدمسلمانوں کی تاریخ نہیں پڑھی۔اس لئے اسرائیل ودیگرمسلم دشمن قوتوں وطاقتوں کی ایماء اورتھپکی پریہ بندرکی طرح اوچھل اوچھل کرنہ صرف جنگ کاراگ الاپ رہے ہیں بلکہ رات کی تاریکی میں پیٹھ پیچھے وارکرکے جنگی آگ کوہوابھی دے رہے ہیں۔رات کے اندھیرے میں وارکرنایہ توبزدلوں اوربے غیرتوں کاکام ہے۔جنگ اس طرح لڑی جاتی ہے جس طرح پاک فوج کے جوانوں نے دن کے اجالے میں بھارت کے اندرگھس اورلڑکردکھائی۔شب کی تاریکی میں پاکستانی آبادی کونشانہ بنانے والے موذی اگر صرف افغانستان،کشمیراورفلسطین کے مسلمانوں کی ہی تاریخ سے واقف ہوتے توبھی اس کوکافی افاقہ ہوتا۔ حضرت خالدبن ولیدؓ،صلاح الدین ایوبی،محمدبن قاسم اورٹیپوسلطان جیسے مسلم شیروں کی تاریخ پڑھنے سے توان کے دماغ فوراًٹھکانے آجاتے۔اس موذی کوکوئی بتائے توسہی کہ مسلمان فلسطین کے ہوں،افغانستان کے یاپھرپاکستان کے۔یہ جنگ نہیں امن چاہتے ہیں لیکن اگرکوئی ان پرزورزبردستی جنگ مسلط کرتاہے توپھریہ آپ کی طرح دم دباکربھاگتے نہیں۔آپ پوری طاقت اورلاؤلشکرسمیت برسوں سے کشمیرکے اندرمسلمانوں کے خلاف دہشتگردی اورغندہ گردی کررہے ہیں لیکن کیاکشمیرکاکوئی ایک مسلمان بھی آپ کے سامنے سے بھاگاہے۔؟نہتے کشمیری توآج بھی خالی ہاتھ آپ کی طاقت،بدمعاشی اورریاستی دہشتگردی کامقابلہ کررہے ہیں۔آپ اگراپنی پوری طاقت،غروراورگھمنڈکے باوجودآج تک نہتے کشمیریوں کاکچھ نہیں بگارسکیں توآپ پاکستان کاکیابگاڑلیں گے۔؟موذی جی ماناکہ فوج اورلشکرکی تعداد آپ کے پاس زیادہ ہوگی لیکن یہ بات کبھی نہ بھولناکہ ہماری پاک فوج کاایک جوان آپ کے ہزارفوجیوں پرآج بھی بھاری ہے۔ہمارے ساتھ اللہ کی مدداورنصرت ہے آپ کے پاس کیاہے۔؟آپ اگررافیل طیاروں کی طرح ایٹم بم پراوچھل رہے ہیں تووہ ہمارے پاس بھی ہے پرہمیں ایٹم بم سے بھی زیادہ اس کلمہ طیبہ پریقین ہے جس کلمے کامقابلہ کرنے کے لئے نہ دنیامیں پہلے کوئی طاقت تھی اورنہ اب اس کلمے کاکوئی توڑہے۔موذی جی اسلام کی طاقت اورقوت توبہت بڑی شئے ہے۔ آپ اورآپ کے یہ لنگڑے ابھی نندن توایک دھکے کی مارہیں آپ توہواکے ایک جھونکے کابھی مقابلہ نہیں کرسکتے۔رافیل کے مقابلے میں اگرابابیل آگئے توپھر آپ کاکیاہوگا۔؟آپ کواپناوہ داداابوجہل اورپردادافرعون یادنہیں۔اپنی طاقت،قوت اورلاؤلشکرپرآپ کی طرح انہیں بھی بڑانازتھا۔یادہے ان کے ساتھ پھرکیاہواتھا۔؟نہیں یادتواپنی نانی اماں سے اپنے ان بزرگوں کے بارے میں ایک بارذرہ پوچھ لیناپھرپاکستان اورپاکستان کے مسلمانوں کودھمکیاں دینا۔موذی جی آپ پاکستان کے مسلمانوں کوصوفیہ قریشی جیسے مسلمان نہ سمجھناکہ آپ اسلام اورپاکستان کے خلاف بکتے رہیں گے اوریہ آپ کویس سر،یس سرکہتے رہیں گے۔یہاں وہ مسلمان ہیں جن کے آباؤاجدادکے ہاتھوں آپ کے ایک دونہیں بلکہ ابوجہل وفرعون جیسے کئی بڑے دلوں میں ہزاروں خواب،سپنے اورارمان لئے اس دنیاسے رخصت ہو ئے۔اس پاک مٹی پریہ وہ مسلمان ہیں جواسلام اوروطن کے لئے تن،من اودھن قربان کرنے کوآج بھی سعادت سمجھتے ہیں۔ویسے بھارت کے یہ مودی اورموذی بھی بڑے سادہ ہیں جوجام شہادت پینے کے انتظارمیں برسوں سے بیٹھنے والے اسلام کے دیوانوں اوروطن کے پروانوں کواپنے کھلونانماڈرونزسے ڈرانے کی ناکام کوشش کررہے ہیں۔پاکستانیوں کوجنگ کی دھمکیاں دیتے ہوئے مودی یہ بھول رہے ہیں کہ پاکستانی یہ وہ لوگ ہیں جومیدان جنگ میں اترنے کے بعدپھرپیچھے مڑکرنہیں دیکھتے۔جنگ میں مودی اورموذی کے پیروکاروں وسہولت کاروں کے لئے توموت ہے لیکن ایسی جنگوں میں مسلمانوں کے لئے اس عظیم شہادت کی بشارت اورخوشخبری ہے جس شہادت کوپانے کے لئے مسلمان روزانہ دن میں پانچ مرتبہ ہرنمازکے بعدرب کے حضورہاتھ اٹھاتے اوراپنی جھولیاں پھیلاتے ہوئے خصوصی دعائیں مانگتے ہیں۔جن مسلمانوں کی دعاؤں کاآغازاوراختتام ہی شہادت کادرجہ اوررتبہ پانے کی دعاسے ہوبھلاانہیں کوئی جنگ سے ڈرایادھمکاسکتاہے۔۔؟ہم پھربھی کہتے ہیں کہ پاکستان کی بہادر افواج اوریہاں کے غیورعوام جنگ نہیں چاہتے لیکن ساتھ یہ بھی واضح کرناضروری سمجھتے ہیں کہ بھارتی مودی کواگرموذی بننے کاکچھ زیادہ ہی شوق ہے توپھرموذی یہ بات یادرکھ لیں کہ پاکستان کے چوبیس کروڑعوام نہ صرف جنگ بلکہ جام شہادت نوش کرنے کے لئے بھی تیارہیں۔بھارت نے ایک باراگرہمیں میدان میں اترنے پرمجبورکردیاتوپھرہم کشتیاں جلاکرآگے بڑھیں گے،واپسی اورجنگ بندی کاپھرسوال ہی پیدانہیں ہوگا۔اب کی بارصرف بہاولپوراورمظفرآبادکابدلہ نہیں لیاجائے گابلکہ ایک ایک کشمیری کے بے گناہ خون کاحساب لیکرہندوستان کومودی جیسے دہشتگردوں وشرپسندوں کاقبرستان بنایاجائے گا۔اب موذی خودفیصلہ کرلیں کہ انہیں کیاچاہئیے جنگ یاامن۔؟