سال 2021 میں صوبائی حکومت اور محکمہ صحت نے اخباری اشتہار کے زریعے توسیعی پروگرام برائے حفاظتی ٹیکہ جات کے لیے ایک ہزار (1000) پی ایچ سی ملٹی پرپس ای پی آئی ٹیکنیشن کو خالصتاً میرٹ کی بنیاد پر بھرتی کیا تھا۔
اسی دوران چونکہ ہمارا صوبہ بلکہ پورا خطہ کرونا جیسی مہلک بیماری کی لپیٹ میں تھا تو محکمہ صحت نے انہی ہزار بندوں کو کرونا ویکسینیشن میں لگا لیا اور اسی ایک ہزار بندوں نے اپنی جانوں پر کھیل کر بغیر کسی حفاظتی کِٹس اور بغیر حکومتی سپورٹ کے لوگوں کے گھر گھر جاکر ویکسینیشن کیا اور اس صوبے کو کرونا سے نجات دلانے میں فرنٹ فائٹرز کا کردار ادا کیا اور اس خطے کو کرونا فری بنادیا۔
اس کے بعد یہ ملازمین اپنی محکمانہ آڈرز کے مطابق روٹین ویکسینیشن ، پولیو کمپینز اور کمیونٹی آوٹریچ میں بھی بھی حصہ لیتے رہے اور اپنی ڈیوٹی انجام دیتے رہے ۔
دوران سروس ریگولرآئزیشن کا کام شروع ہوا اور ان ملازمین کی باقاعدہ سروس بک، میڈیکل فٹنس ، ڈاکومنٹس ویریفیکیشن، بینک اکاونٹس اور سروس کارڈز،پی رول،و پی سلیف پر پرسنل نمبر بھی بنوایے گۓ و ساتھ میں ہمارے پوزیشن کورڈ بھی موجودہ ہیں ۔
ایک سال بعد بجائے ان کے کہ ان ملازمین کو انکی خدمات کا انعام دیا جائے انکو انتہائی بےرحمی کے ساتھ ٹرمینیٹ کر کے ملازمت سے فارغ کر دیا گیا اور ایک سال کی تنخواہیں بھی نہیں دی گئی۔
جب ان ملازمین نے اپنے حقوق کے حصول کے لیے پشاور میں پر امن احتجاج کیا تو پولیس اور اداروں کی طرف سے ان ملازمین کے اوپر شدید لاٹھی چارج، واٹر کینن اور آنسو گیس شیل ہو گۓ جس کے نتیجے میں بعض ملازمین شدید زخمی اور بعض ملازمین کو جیلوں میں ڈالا گیا جس میں کئی عورتیں بھی زخمی ہوگئی۔
اس وقت کسی نے نہ ان ملازمین کی دکھ درد محسوس کی اور نہ ان ملازمین کو انصاف دیا گیا۔
جناب وزیر اعلیٰ صاحب اور جناب مشیر صحت اختشام ایڈوکیٹ صاحب آپ کی خدمت میں عاجزانہ اپیل اور استدعا کی جاتی ہیں کہ ان ایک ہزار ملازمین پر رحم کر کے انکو فی الفور بحال کر کے ایک سال کے بقاجات بھی ادا کیا جاۓ ۔ کیونکہ یہ ان ایک ہزار ملازمین بلکہ ایک ہزار خاندانوں کی روزی روٹی اور مستقبل کا مسئلہ ہیں۔
یہ ایک ہزار ملازمین اپنے پورے خاندان کے ساتھ آپ کے لئے دعاگو رہینگے۔