Skip to content

نویں کلاس کے نوجوان سے زبردستی بدفعلی اور دھمکیاں دینے پر ایف آئی آر درج،ملزمان گرفتار نہ ہو سکے

شیئر

شیئر

نویں کلاس کے نوجوان سے زبردستی بدفعلی اور دھمکیاں دینے پر ایف آئی آر درج،ملزمان گرفتار نہ ہو سکے
یہ واقعہ ہری پور کے تھانہ سٹی کی حدود میں پیش آیا جہاں ایک 16 سالہ نویں کلاس کے طالب مسمی ل کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔ یہ افسوسناک واقعہ 16 اکتوبر کو سکندر پور محلہ فاروق اعظم مسجد کے قریب پیش آیا۔ متاثرہ طالبعلم نے الزام عائد کیا ہے کہ اس کو ملزم مستقیم علی نے پسٹل کی نوک پر زبردستی موٹر سائیکل پر اغوا کر کے مانکرائے روڈ محلہ رشید آباد میں واقع ملزم گستاسپ عرف اسامہ کوہستانی کے ڈیرے پر لے جایا گیا، جہاں اسامہ کوہستانی نے اس کے ساتھ بدفعلی کی۔

ایف آئی آر نمبر 774 تھانہ سٹی میں درج کی گئی ہے لیکن متاثرہ فیملی کے مطابق پولیس اور محرر کی جانب سے ملزمان کو دانستہ طور پر ریلیف فراہم کیا گیا۔ ایف آئی آر میں تین افراد کے نام درج ہونے کے باوجود، صرف گستاسب عرف اسامہ کوہستانی کو چارج کیا گیا، اور اس پر دفعات 376PPC/CPA53 لگائی گئیں۔ دیگر دو افراد، مستقیم علی اور خامش نامی شخص، جنہوں نے متاثرہ کو اغوا کیا اور واپس لایا، کو ایف آئی آر میں شامل نہیں کیا گیا۔

متاثرہ طالبعلم کے ماموں وقار ملک نے الزام لگایا کہ گستاسپ عرف اسامہ کوہستانی کا چچا تھانہ سٹی میں ASI کے طور پر تعینات ہے، جبکہ مستقیم علی کا رشتے دار پولیس ملازم عبدالرحمان بھی وہاں تعینات ہے۔ یہ دونوں پولیس اہلکار ملزمان کی پشت پناہی کر رہے ہیں اور ان کی گرفتاری میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں۔

متاثرین نے علاقے کے عوامی اور سماجی حلقوں کے زریعے مطالبہ کیا ہے کہ آئی جی خیبرپختونخوا ، DIG ہزارہ، اور DPO ہری پور فوری طور پر اس معاملے کا نوٹس لیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ ملزم گستاسپ عرف اسامہ کوہستانی کے چچا ASI اور مستقیم علی کے رشتے دار پولیس ملازم عبدالرحمان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے، ملزمان کو گرفتار کر کے متاثرہ بچے کو انصاف فراہم کیا جائے۔

ان کا کہنا ہے کہبیہ واقعہ نہ صرف انصاف کے نظام پر سوالات اٹھاتا ہے بلکہ متاثرہ خاندان کے لیے مشکلات میں مزید اضافہ کرتا ہے، اس لیے حکام سے اپیل ہے کہ فوری اقدامات کرتے ہوئے ملزمان کے خلاف کارروائی عمل میں لائیں تاکہ مظلوم کو انصاف مل سکے

اپنی رائے دیں

متعلقہ پوسٹس

دوسری زبان میں ترجمہ کریں