امن جرگہ اور اس میں غیر معمولی شرکت پختونوں کے بڑھتے احساسِ محرومی اور تنہائی کا واضح اظہار ہے- پختون اور بلخصوص قبائلی علاقوں میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے مسلسل طاقت کا استعمال، خیبر میں امن جرگہ پر حملہ، بنوں اور خیبر میں درجنوں افراد کا زخمی ہونا اور چار نوجوانوں کی شہادتیں، یہ سب ناانصافی اور ایک گہری سازش کے نشانات ہیں۔ پنجابی اور پختون طلباء کے درمیان جھڑپیں، ہاسٹل کو آگ لگانے کے واقعات، اور بلوچستان میں پختون کان کنوں پر حملے اس بات کی طرف واضح اشارہ ہیں کہ ہمیں ایک منظم سازش کے تحت تنہا کیا جا رہا ہے اور بغاوت کی طرف دھکیلا جا رہا ہے۔ اس سے پہلے پُرامن مظاہرین کو اسلام آباد پہنچنے سے روک کر انہیں بدمعاش اور فسادی قرار دینا، اور PTM پر جو ایک سیاسی جماعت ہی نہیں پابندی عائد کرنا بھی اسی منصوبے کا حصہ ہے۔
اس پس منظر میں، امن جرگہ کا انعقاد اور پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کو پختون حقوق کے محافظ کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، جس کا اصل مقصد پاکستان تحریک انصاف کی پختون حمایت کو کمزور کرنا ہے۔ پی ٹی ایم، جو اپنی انتہاپسندانہ پوزیشن کی وجہ سے پختونوں کو اپنی طرف مائل کر سکتی ہے، دراصل انہیں ایک طرف حکومت کی سازش کے تحت باقی پاکستان سے الگ تھلگ کرنے اور دوسری طرف تحریک انصاف کو خیبر پختونخواہ میں کمزور کرنے کی کوشش کا حصہ ہے۔ بالکل اسی طرح جیسے ایم کیو ایم کی تشکیل نے مہاجروں کو پاکستان کے باقی حصوں سے دور کیا اور انہیں "پاکستان مخالف” کے طور پر پیش کیا گیا، پی ٹی ایم بھی پختونوں کو قوم سے الگ کرنے کے لیے وہی کردار ادا کر رہی ہے۔ اس سے خیبر پختونخواہ کی قیادت کو کمزور کیا جا رہا ہے جو کسی بھی مستقبل کی تحریک کا مرکز ہو سکتی تھی، بالکل جیسے ضیاء الحق نے پاکستان نیشنل الائنس (PNA) کی تحریک میں مہاجروں کی حمایت کو توڑ کر اپنے اقتدار کے لیے ممکنہ خطرات کو ختم کیا تھا۔
آج پی ٹی ایم کو بھی اسی طرح آگے بڑھایا جا رہا ہے اور اسٹیبلشمنٹ اسے اس کردار میں بڑھاوا دے رہی ہے تاکہ پختونوں کو قومی دھارے سے دور کیا جا سکے اور تحریک انصاف کی خیبر پختونخواہ میں بڑے پیمانے پر عوامی حمایت کو کمزور کیا جا سکے۔
ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اس سازش کا مقصد پختون عوام کی حمایت کو پاکستان تحریک انصاف کی انصاف و قانون کی حکمرانی کی قومی تحریک سے ہٹانا ہے۔ اس مقصد کے کیے جن ھتکنڈوں کو استعمال کیا جا رہا ہے، ایک نہایت خطرناک کھیل ہے۔ اس میں چند لوگ، جو اقتدار اور وسائل پر قابض رہنا چاہتے ہیں، عوام کی مرضی کو نظر انداز کر کے اس ملک کے مستقبل اور سالمیت کو خطرہ میں ڈال چکا ہے
لیکن یاد رکھیں، ان کی سازشیں کامیاب نہیں ہوتی کیونکہ جس طرح عمران خان قوم کے ساتھ کھڑا ہے اس ہی طرح قوم بھی آج عمران خان کے ساتھ کھڑی ہے، کیونکہ وہ واحد رہنما ہے جو ہمارے حقوق کے لیے بلا خوف آواز اٹھا رہا ہے۔ حکمرانوں کی ہر کوشش کے باوجود، عمران خان کی مقبولیت میں کمی نہیں آ رہی، بلکہ وہ ہر قدم پر مزید مقبول ہو رہا ہے۔ پاکستان کے مستقبل کا تقاضا یہی ہے کہ ہم سب مل کر اپنے حقوق کے لیے کھڑے ہوں اور قومیتوں، برادریاں اور فرقوں میں ہمیں بانٹنے والی سازشوں کو ناکام بنائیں۔
پی ٹی آئی اور پوری قوم کو مل کر یہ یقینی بنانا ہوگا کہ یہ تحریک صرف پختونوں یا کسی مخصوص علاقے کے لیے نہیں، بلکہ پورے پاکستان کے لیے ہے اور ہمیں ایک قوم بن کر لڑنا ہوگا، نہ کہ بکھر کر، کیونکہ تقسیم ہمیں مزید کمزور کرے گی۔ بہت ساری قربانیاں دی جا چکی ہیں، اور اب ہم یہ برداشت نہیں کر سکتے کہ چند خودغرض لوگ ہماری قربانیوں کو ضائع کریں اور ملک کو تباہی کی طرف لے جائیں۔ پاکستان کی بقا کا راستہ اتحاد اور انصاف پر مبنی جمہوریت میں ہے۔
پختون اس جدوجہد میں ہمیشہ اگلی صفوں میں ہوں گے اور اپنے پنجابی، بلوچ، سندھی اور پاکستان کے تمام وفاقی اکائیوں کے عوام کے ساتھ مل کر جدوجہد کریں گے، کیونکہ یہی وہ واحد راستہ ہے جو ہماری نجات، حقیقی آزادی اور ان عظیم نظریات کے حصول کا ذریعہ بنے گا جن پر اس عظیم قوم کی بنیاد رکھی گئی تھی۔
اللہ تعالی سے دعا ہے کہ اس جرگہ کا اختتام خیریت سے ہو اور ہمارے حکمرانوں کو بوش آۓ کہ ہمارا ملک اس قسم کی گھنونی سازشوں کا متحمل نہیں ہو سکتا ۔ امن تب ہی بہال ہو سکتا ہے جب عوام کے اصلی نمائندے اس ملک کے فیصلے اپنے لوگوں کے احساسات اور مشورہ سے کریں۔