Skip to content

سرگودھا سے ناران کی سیر کو آنے والے نو افراد کیسے اور کہاں سے لاپتہ ہوٸے؟اب کہاں ہیں فیکٹ چیک

شیئر

شیئر

رپورٹ : شیر افضل گوجر

آج دن سے ہزارہ ڈویژن کے کچھ سوشل میڈیا پیجز اور کچھ مین سٹریم میڈیا پر خبریں چل رہی ہیں کہ پنجاب کے ضلع سرگودھا کے چک 75 جنوبی سے مانسہرہ میں ناراں کاغان کی سیر کو آنے والے نو سیاح پر اسرار طور پر لاپتہ گاڑیوں سمیت لاپتہ ہو گیے ہیں

جن کے ورثا نے احتجاجی مظاہرہ کیا ہے اور مبینہ طور پر ایک سیاح کی والدہ بیٹے کی گمشدگی کا صدمہ برداشت نہ کرتے ہوٸے چل بسی ہے۔اس سلسلے میں کہیں بھی کسی میڈیا چینل نے ان کی تفصیلات بتانے اور واقعہ کی تحقیق کرکے اصل حقاٸق عوام تک پہنچانے کی کوشش نہیں کی ۔اس سلسلے میں ہزارہ ایکسپریس نیوز نے لاپتہ سیاحوں کے بارے میں تحقیق کرکے مکمل حقاٸق اور تفصیلات شواہد کے ساتھ پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب کے ضلع سرگودھا کے قصبہ چک 75 جنوبی سے 18 جون کو محمد فیصل ولد عبدالرزاق,محمد وارث ولد محمد ناصر,مظہر اقبال ولد خضر حیات,نثار ولد محمد بشیر,کامران ولد خالد محمود,محمد اسلم ولد محمد ریاض ,محمد وقاص ولد احمد,سمیع اللہ ولد محمد ناصر اور محمد منیر ولد حاجی نزیر ضلع مانسہرہ کی وادی کاغان اور ناراں کی سیر کو آٸے اور چار روز بعد واپسی پر سرگودھا موٹر وے پر واقع سالم انٹرچینج سے پر اسرار طور ر لاپتہ ہوگئے جس کے بعد ورثا نے روڈ بلاک کرکے احتجاج کیا ہے۔اہلخانہ کا کہنا ہے کہ 18 جون کو فیصل و دیگر سیر کیلئے گئے تھے، 22 جون کی رات 11 بجے موٹر وے پر اترے جس کے بعد سے سب کے موبائل بند ہیں اور سب کا کوٸی اتہ پتہ نہیں۔ لواحقین کےمسلسل احتجاج اور عدالت میں 22A کے تحت ایف آٸی آر کے اندراج کے لیے دی گٸی درخواست پر تھانہ پھلروان پولیس نے علت نمبر 405 زیر دفعہ 365 نامعلوم ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کر دی ہے۔

ایف آٸی آر کے اندراج کے بعد پولیس کی تفتیش میں پتہ چلا ہے کہ یہ سب افراد FIA فیصل آباد کی تحویل میں ہیں پولیس نے تصدیق کی ہے کہ یہ 9 افراد پندرہ دنوں سے فراڈ کیس میں ایف آئی اے فیصل آباد کی تحویل میں ہیں۔پولیس نے بتایا کہ سالم انٹرچینج سے غائب افراد ایف آئی اے کو مطلوب تھے، پولیس نے ایف آئی اے فیصل آباد سے رابطہ کر لیا ہے ساتھ ہی اہل خانہ کو ایف آئی اے سے رابطہ کرنے کا کہہ دیا ہے۔دوسری طرف مانسہرہ سے غاٸب ہونے کی خبر پر ہزارہ ڈویژن کی عوام اس حوالے سے کافی تشویش مبتلاء رہی اور دن بھر چہ میگوٸیاں ہوتی رہیں کہ نو افراد گاڑیوں سمیت کیسے لاپتہ ہو گیے ؟ سماجی حلقوں نے قانون نافذ کرنے والے افراد کے اس طرح کے اقدامات کو ماواراٸے قانون اورآٸین قرار دیتے ہوٸے انسانیت کے خلاف جرم قرار دیا ہے اور متاثرہ خاندانوں کو ازیت میں مبتلا کرنے پر زمہ داروں کے خلاف قانون کے مطابق کارواٸی کا مطالبہ کیا ہے۔۔

اپنی رائے دیں

متعلقہ پوسٹس

دوسری زبان میں ترجمہ کریں