Skip to content

پشاور ہائیکورٹ ایبٹ آباد بنچ نے گلیات اور کاغان ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی حدود میں ایوبیہ نیشنل پارک سمیت ریزرو فارسٹ میں تعمیرات پر پابندی عائد کرکے دونوں اداروں سے جواب طلب کرلیا ہے

شیئر

شیئر

ایبٹ آباد
پشاور ہائیکورٹ ایبٹ آباد بنچ نے گلیات اور کاغان ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی حدود میں ایوبیہ نیشنل پارک سمیت ریزرو فارسٹ میں تعمیرات پر پابندی عائد کرکے دونوں اداروں سے جواب طلب کرلیا ہے۔دوسری رٹ میں 18 سال سے کم عمر ڈرائیونگ ،غیر قانونی اڈوں بغیر روٹ پرمٹ کی گاڑیوں پر پابندی عائد کرکے متعلقہ حکام سے ایک ماہ میں رپورٹ طلب کرلی اور فیصلوں پر عمل درآمد کے لئے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کو فوکل پرسن نامزد کیا ہے۔پشاور ہائیکورٹ ایبٹ آباد میں دائر کردہ رٹ پٹیشن WP701 اور WP444A پر فوری نوٹس لیا ہے۔اس حوالہ سے صدر ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن سردار امان ایڈووکیٹ ،کرن ایوب تنولی ایڈووکیٹ ،ٹیپو سلطان ایڈووکیٹ نے رٹ دائر کیں۔جس میں نیشنل پارک ایوبیہ میں نجی کمپنی کو اراضی لیز پر دینے کے معائدہ کو چیلنج کیا گیا ۔قومی اور بین الاقوامی قانون کے تحت ریزرو فارسٹ میں کسی بھی قسم کا کمرشل کام ،کثیر المنزلہ عمارتوں کی تعمیر نہیں کی جا سکتی ۔وائلڈ لائف کے قانون 1997 اور خیبر پختونخوا کے ایکٹ 2015 میں سب کچھ واضح ہے جس کی ایوبیہ نیشنل پارک میں کھلی خلاف ورزی کرکے درختوں کی بے دریغ کٹائی بھی کی گئی ہے۔ہائیکورٹ نے فوری طور پر گلیات ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور کاغان ڈویلپمنٹ اتھارٹی سے نیشنل پارک میں ہوٹل اور ریسٹورنٹ کی فہرست طلب اور کنزرویٹر ہزارہ سے جواب طلب کیا ہے۔اسی طرح دوسری رٹ پٹیشن میں عدالت کے حکم پر ڈپٹی کمشنر ایبٹ آباد خالد اقبال ،ایس ایس پی ٹریفک طارق خان ،ڈی ایس پی لیگل ایبٹ آباد اور ٹی او آر عدالت میں پیش ہوئے ۔جس میں انہیں ہدایت کی گئی کہ ٹریفک قوانین پر عمل درآمد کرتے ہوئے ون ویلنگ ،کم عمر ڈرائیورز اور غیر قانونی منی اڈوں کے خلاف ایکشن لیں اور ایک ماہ کے اندر اپنی رپورٹ عدالت میں پیش کریں۔معروف قانون دان کرن ایوب تنولی کا کہنا تھا ریزرو فارسٹ میں پابندی کے باوجود جنگلات کو بے دریغ کاٹا جا رہا ہے جس کے خلاف صدر ہائیکورٹ بار کی پریس کانفرنس کے بعد سیکرٹری ماحولیات نے پابندی عائد کی ہے۔ایوبیہ نیشنل پارک کی اراضی کو جی ڈی اے اور کنزرویٹر ہزارہ کی مشاورت سے لیز پر دیا گیا ہے جس کو ہائیکورٹ میں چیلنج کیا گیا ۔جس میں ایم ڈی مونال گروپ آف کمپنیز ،جی ڈی اے اور کے ڈی اے سے جواب طلب کیا گیا ہے۔اور دوسری رٹ میں عدالت نے غیر قانونی اڈوں کو ختم کرنے کے احکامات جاری کئے ہیں جس کے لئے ایک ماہ میں رپورٹ طلب کی گئی ہے۔

اپنی رائے دیں

متعلقہ پوسٹس

دوسری زبان میں ترجمہ کریں