ایبٹ آباد
ایوب ٹیچنگ ہسپتال ایبٹ آباد میں بورڈ آف گورنرز کی منظوری کے بغیر ادویات اور دیگر اشیاء کی خریداری میں 93 کروڑ روپے کی مبینہ مالی بےضابطگی کے الزامات پر ایوب میڈیکل ٹیچنگ انسٹیٹیوٹ کے بورڈ آف گورنرز نے چار افراد پر مشتمل انکوائری کمیٹی قائم کر دی جو 10 دنوں میں مکمل تحقیقات کے بعد زمہ داران کا تعین کر کے بورڈ کو رپورٹ پیش کرے گی۔
بورڈ آف گورنرز کے سیکرٹری کی جانب سے 29 مئی کو جاری ہونے والے نوٹیفیکیشن کے مطابق بےضابطگیوں کی تحقیقات کا فیصلہ گزشتہ روز ہونے والی بورڈ کی ننانویں اجلاس میں کیا گیا۔ نوٹیفیکیشن کے مطابق تحقیقاتی کمیٹی بورڈ ممبر اسد خان جدون ایڈووکیٹ کی سربراہی میں قائم کی گئی ہے ، دیگر ممبران میں پروفیسر ڈاکٹر ساجد کاظمی، پروفیسر ڈاکٹر حق نواز اور اکاؤنٹ آفیسر محمد ذیشان کے نام شامل ہیں۔اجلاس میں اٹھائے گئے نقاط کے مطابق بورڈ ممبران نے جولائی 2023ء سے اب تک 7 مختلف مدوں میں ہسپتال کیلے کی جانے والی خریداری پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے حکومتی پابندی کے باوجود الیکٹریکل سٹور کیلے 10360411 روپے، انفارمیشن ٹیکنالوجی کے سامان کی خریداری کیلئے 19082448 روپے، الیکٹرو میڈیکل سٹور کیلے 9790217 روپے، سرجیکل ڈسپوزبل سٹور میں خریداری 180354509 روپے، سرجیکل پیتھالوجی سٹور میں 83192104 روپے،مینٹینیس سٹور میں 25835534 روپے کی خریداری کی گئی ہے جبکہ میڈیکل سٹور کیلے ادویات کی خریداری پر 606504552 روپے کی کثیر رقم خرچ کر دی گئی ہے۔
بورڈ آف گورنر کی ہنگامی اجلاس میں 3 بورڈ ممبران سید جعفر حسین شاہ، اسد خان جدون اور فواد صالح ایڈووکیٹ کے علاوہ سیکرٹری بورڈ حامد محمود اور کوآرڈینیٹر ڈاکٹر عابد خواج نے شرکت کی جبکہ تین ممبران ایاز خان، ڈاکٹر آفتاب ربانی اور جاوید احمد ترک اجلاس سے غیر حاضر رہے جبکہ بورڈ چیئرمین مشتاق جدون کے مستعفی ہونے کا نوٹیفیکیشن قبل ازیں جاری ہو چکا ہے۔
بورڈ ممبر سید جعفر شاہ کی زیر صدارت ہونے والے خصوصی اجلاس میں ہنگامی اجلاس بلائے جانے کے مقاصد پر روشنی ڈالی گئی اور اس موقع پر اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ گزشتہ روز ہونے والے اجلاس کو اس لئے ملتوی کیا گیا کہ ہسپتال انتظامیہ نے سیکورٹی انچارج کی مدد سے بورڈ کے دفتر کو سیل کر کے اجلاس منعقد کرنے میں رکاوٹ ڈالی جس وجہ سے بورڈ ممبران کو اجلاس دوسری جگہ کرنا پڑا۔
بورڈ نے میڈیکل ڈائریکٹر اے ایم ٹی آئی ہسپتال میں صفائی اور دیگر معاملات کے متعلق نامناسب جواب دینے پر 3 ممبران پر مشتمل کمیٹی بھی تشکیل دی جو دس دنوں میں اپنی رپورٹ بورڈ کو پیش کرے گی۔اس تحقیقاتی کمیٹی میں پروفیسر ڈاکٹر شہلہ نور، پروفیسر ڈاکٹر آفتاب عالم اور پروفیسر ڈاکٹر عادل نصیر شامل ہیں۔
گزشتہ روز بورڈ کے طلب کردہ اجلاس میں رکاوٹ ڈالتے ہوئے بورڈ کے دفتر کو سیل کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ہسپتال کے سیکورٹی آفیسر کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے تین دن کے اندر وضاحت دینے کا کہا گیا ہے۔
صوبائی سطح پر قائم بڑے ہسپتالوں کی پالیسی پر نظر رکھنے والے پالیسی بورڈ کو اس خصوصی اجلاس کی تمام کارروائی سے باضابطہ آگاہ کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔