بٹگرام
شملاٸی سے الیکشن لڑنے والے تین ناظمین کاپراسرار قتل ,تینوں ناظمین کے قاتلوں کا سراغ نہیں مل سکا۔
ایس ایچ او شملاٸی کے مطابق پولیس جلد صاحبزادہ خالد کے قاتلوں تک پہنچ جاٸے گی۔
ہزارہ ایکسپریس نیوز کی تحقیق کے مطابق شملاٸی سے منتخب ہوکر ناظم بننے والا یہ تیسرا پراسرار قتل ہے۔
دو ہزار پانچ کے بلدیاتی الیکشن میں یونین کونسل شملاٸی سے الیکشن جیت کر ناظم منتخب ہونے والے سردار طالع زر ولد حاجی سمندر خان سکنہ مراد بانڈہ کو بٹگرام کی عدالت کے احاطے میں نامعلوم افراد نے گولیاں مار کر قتل کر دیا بعد ازاں مقامی طور پر بااثر افراد کی ایما پر ان کے کزنز کو ملزم نامزد کرکے جیل بھیجوایا گیا مگر قتل کیس میں نامزد ملزمان نے کچھ عرصہ بعد اپنی بے گناہی کے لٸیے ورثا کے سامنے حلف اٹھا کر تسلی پیش کی کہ وہ بے گناہ ہیں اور ورثا نے ان کو معاف کر دیا جس کی بنیاد پر وہ جیل سے رہا ہو گٸیے ۔دو ہزارہ پندرہ کے بلدیاتی الیکشن میں ویلج کونسل شملاٸی سے بلدیاتی الیکشن جیت کر ویلج ناظم منتخب ہونے والے عبدالباسط خان کو ایک سال بعد گھر کے قریب نا معلوم افراد نے فاٸرنگ کرکے قتل کر دیا اور نامعلوم افراد کے خلاف ایف آٸی آر درج ہوٸی اوربعد ازاں عبدالباسط خان کے قتل کیس میں ہل کے معروف گل خان کو نامزد کیا گیا جو کچھ عرصہ جیل میں رہنے کے بعد ورثا کو اپنی بے گناہی کی تسلی دیکر رہا ہو گیے اور عبدلباسط خان کی خالی ہونے والی نشست پر ہونے والے ضمنی الیکشن میں ان کا بھتیجا عادل نواز خان کامیاب ہوا مگر کچھ عرصہ بعد ویلج کونسل ممبران نے عدم اعتماد کے زریعے مقتول جنرل کونسلر صاحبزدہ محمد خالد ولد غلام یوسف سکنہ بن سیر کو ویلج کونسل کا ناظم منتخب کر لیا اور دو ہزار باٸیس کے بلدیاتی الیکشن میں مقتول صاحب زادہ خالد نے ویلج کونسل بن سیر سے الیکشن میں حصہ لیا اور کامیاب نہیں ہو سکے اور گزشتہ روز ستاٸیس مٸی کی شب نو بجے صاحبزادہ محمد خالد کو اپنے گھر کے قریب گولیاں مار کر قتل کر دیا ۔تھانہ شملاٸی میں علت نمبر 54 کے تحت درج ہونے والی ایف آٸی آر کے مطابق مقتول کے بھاٸی اور مدعی مقدمہ عبدالسلام ولد غلام یوسف نے پولیس کو بتایا کہ ستاٸیس مٸی کی رات نو بجے کے قریب ان کے گھر کے قریب فاٸرنگ کی آواز سناٸی دی وہ فاٸرنگ کی آواز سن کر جیسے ہی موقع پہنچے تو دو نقاب پوش مسلح افراد فرار ہو رہے تھے اور جاٸے واردات پر ان کے بھاٸی صاحبزادہ خالد خون میں لت پت پڑے تھے جو موقع پر ہی جانبحق ہو گیے۔اس سلسلے میں ایس ایچ او شملاٸی فرید خان نے ہزارہ ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ یہ رات نو بجے کا وقوعہ ہے ورثا نے نامعلوم افراد کے خلاف قتل کی ایف آٸی آر درج کرواٸی ہے مگر ہم نے علاقہ میں سرچ آپریشن شروع کر رکھا ہے اور پولیس کے اپنے ویجیلنس سسٹم کو بھی متحرک کر دیا ہے امید ہے جلد قاتل تک پہنچ جاٸیں گے۔۔
پولیس کو صاحبزادہ محمد خالد کے قاتلوں تک پہنچنے کے لٸیے ان کے ورثا کی طرف سے مکمل اعتماد حاصل کرنا ضروری ہے تاہم قاتلوں تک پہنچنے کے لٸیے تفتیش میں دیگر ساٸنسی شواہد اور پہلوں کو مدنظر رکھنے کے ساتھ ساتھ تھانہ شملائی کے قریب مین شملائی روڈ پر پڑی ہوٸی لکڑی سے جڑے کچھ شواہد پر بھی نظر رکھنی ہو گی ,اس لکڑی پر چونکہ حکم امتناعی لگا ہوا ہے ,یہ حکم امتناعی کا تنازعہ کیا ہے اور کن کے مابین ہے, مقامی زراٸع کے مطابق چند روز قبل کچھ ٹرک لکڑی اٹھانے آۓ تھے مگر ٹرک خالی واپس کردئیے گیے تھے, یہ ٹک ٹرک کس نے اور کیوں واپس کیے؟ اس دوران خالد خان کی کس سے تلخ کلامی ہوٸی تھی ؟ گزشتہ روز وقوعہ سے قبل قبل خالد خان بٹگرام میں تھا اس کا مکمل ڈیٹا چیک ہو کس کام سے گیا تھا کس سے ملا گھر لیٹ کیوں أیا اگر جلدی أیا تھا تو شام سے رات 9 بجے تک کس کے پاس کہاں تھا ؟جہاں سے فائر ہوا ھے وہ جگہ گھروں کے درمیان میں ایک جھاڑیوں والا گندہ نالہ ھے وہاں قاتل زیادہ دیر تک رک کر انتظار نہیں کر سکتا ,یہ مکمل ریکی اور پلاننگ سے ہی ممکن ہے,ان تمام پہلووں پر تفتیش کی ضرورت ہے۔
سوال یہ ہے کہ ایک ہی علاقہ سے تعلق رکھنے والے ناظمین ہر تھوڑے عرصہ بعد کیوں قتل ہو رہے ہیں اور ان کے قاتل نامعلوم کیوں ہیں؟