محکمہ جنگلی حیات مانسہرہ کی غفلت سے جنگلی درندے آبادی میں گھس کر قیمتی انسانی جانوں کا ضیاع کر رہے ہیں اس سلسلے میں مقامی لوگوں نے ہزارہ ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ محکمہ واٸلڈ لاٸف کے اہلکار جنگلی حیات کو آبادی میں گھسنے سے روکنے اور مقامی لوگوں کے جانی و مالی نقصانات سے بچاو میں بری طرح ناکام ہو چکے ہیں,ایک عرصہ سے جنگلی درندے آبادی میں گھس کر عوامی کے مال مویشی اور پالتو قیمتی جانوروں کو مار رہے ہیں مگر محکمہ کے اہلکار واٸلڈ لاٸف ایکٹ اور رولز کے مطابق اپنی اپنے فراٸض سرانجام دینے کے بجاٸے ان رولز اور قوانین کو مقامی لوگوں کو بلیک میل کرنے اور جرمانوں کے لٸیے استعمال کر رہے ہیں اور جب بھی مقامی کمیونٹی محکمہ واٸلڈ لاٸف کے زمہ داروں کے سامنے اپنے مال مویشیوں اور انسانی جانوں کے ضیاع کے بارے میں مساٸل پیش کرتی ہے تو محکمہ جنگلی حیات اور انسانوں کا ٹکراو قرار دیکر اپنی غفلت,لاپرواہی اور کرپشن پر پردہ ڈال دیتا ہے ,مقامی لوگوں کے مطابق حالیہ چند برسوں میں درجنوں قیمتی انسانی جانیں ضاٸع ہو چکی ہیں اور متاثرہ لوگوں کو کوٸی معاوضہ بھی نہیں ملا اور ہزاروں مال مویشی اور پالتو جانوروں کا نقصان الگ ہے جس کے بارے میں محکمہ نے کوٸی ایکشن نہیں لیا۔جگن گاوں میں پیش آنے والے واقعہ میں ریچھ کے حملہ میں جانبحق ہونے والی خاتون کے لواحقین کے مطابق زوجہ جمیل گھرسے کام کیلئے نکلی اور گھر کے قریب آبادی کے اندر راستہ میں جنگلی ریچھ نے خاتون پر حملہ کرکے چیر پھاڑ دیا ،لواحقین نے محکمہ وائلڈ لائف کے خلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے ڈی ایس پی بالاکوٹ سے کاروائی کا مطالبہ کیا اور واٸلڈ لاٸف کے زمہ داروں کے خلاف خاتون کے قتل کا مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا ہے جس پر ڈی ایس پی بالاکوٹ نے جاں بحق خاتون کے لواحقین کو انصاف کی یقین دہانی کرائی، بعد ازاں عمائدین علاقہ نے بتایا کہ حالیہ عرصہ میں ریچھ نے انسانی آبادی میں حملہ آور ہوکر درجنوں افراد کو زخمی جبکہ تین افراد کو جان سے مارچکا ہے تاہم محکمہ کی جانب سے نقصانات کی روک تھام کیلئے کوئی بھی قدم نہیں اٹھایا جارہا ہے۔مانسہرہ کے سماجی حلقوں نے وزیر اعلی خیبر پختونخوا سے جنگلی درندوں کے حملہ میں جانبحق ہونے والے افراد کے لواحقین کو معاوضہ ادا کرنے کے ساتھ ساتھ جن لوگوں کے مال مویشی اور پالتو جانور جنگلی درندوں نے ہلاک کیے ہیں ان کے نقصانات کا ازالہ کرکے زمہ داروں کی انکواٸری کرکے محکمانہ فراٸض کی اداٸیگی میں ناکامی پر قانون کے مطابق کارواٸی کا مطالبہ کیا ہے۔