مقامی زراٸع کے مطابق مقتولہ نے دو ہفتے قبل گوجری چوک میں فلیٹ کرائے پر لیا تھا جہاں وہ اکیلی رہتی تھی ۔
پولیس رپورٹ کے مطابق پیر کی شام مقتولہ پر حقیقی بھائی مظہر شاہ سکنہ جرید بالاکوٹ حال مقیم پانو ڈھیری مانسہرہ نے گھات لگا کر حملہ کیا ۔
گوجری چوک میں بھائی کی فائرنگ سے زخمی ہونے والی لڑکی ہسپتال میں دم توڑ گئی ۔ واقعات کے مطابق 21 سالہ لائبہ فاروق ولد فاروق شاہ سکنہ جرید حال مقیم قلندرآباد کو پیر کی شام اس وقت گولیاں مار دی تھیں جب وہ پارلر سے چھٹی کر کے واپس اپنی رہائش گاہ گوجری چوک پہنچی ۔ ملزم مظہر شاہ ولد فاروق شاہ سکنہ جرید بالاکوٹ مقتولہ کا حقیقی بھائی تھا جسے جائے وقوعہ پر لوگوں نے پکڑ کر پولیس کے حوالے کر دیا تھا اور لڑکی کو زخمی حالت میں ایوب ٹیچنگ ہسپتال منتقل کیا جہاں وہ رات گیارہ بجے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسی۔ پولیس ذرائع کے مطابق ملزم مظہر شاہ ولد فاروق شاہ سکنہ جرید حال مقیم پانو ڈھیری مانسہرہ موٹر سائیکل پر سعد ولد عمر زیب سکنہ گوجری کے ہمراہ آیا اور گوجری چوک میں گھات لگا کر بیٹھ گئے ۔ مقتولہ جونہی چھٹی کے بعد واپس گوجری چوک پہنچی تو گھات میں بیٹھے ملزمان نے اس پر پستول سے فائرنگ کر دی ۔ گولیاں پیٹ میں لگنے سے لائبہ زخمی ہو گئی جب کہ موقع پر موجود لوگوں نے ملزم مظہر شاہ کو دبوچ لیا اور پولیس کو اطلاع کر دی ۔ ذرائع کے مطابق مقتولہ کو بچپن میں اس کی خالہ نے لے لیا تھا اور بالغ ہونے تک وہ اپنی خالہ کے پاس رہتی تھی پھر وہ ایک ڈاکٹر کے ساتھ بطور نرس کام کرتی رہی اس دوران وہ بیرون ملک چلی گئی جہاں سے دو ہفتے قبل واپس آئی اور اپنے منہ بولے ماموں غلام مصطفیٰ ولد روشن خان سکنہ سجی کوٹ روڈ قلندرآباد کی وساطت سے گوجری چوک میں فلیٹ کرائے پر لے کر رہنے لگی ۔ ایف آئی آر کے مطابق لائبہ بیوٹی پارلر پر کام سیکھ رہی تھی ۔ مقتولہ کے خاندانی ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ لائبہ نے اپنے خاندان کی مرضی کے بغیر شادی کر رکھی تھی جس کا انہیں رنج تھا ۔ تاہم اس کی شادی کا کوئی ثبوت موجود نہیں ۔ تھانہ مانگل پولیس میں غلام مصطفیٰ ولد روشن خان کی مدعیت میں درج ہونے والی ایف آئی آر میں بھی مقتولہ کے شادی شدہ ہونے سے متعلق نہیں بتایا گیا ۔ پولیس کی ابتدائی تفتیش میں ملزم نے بتایا کہ میری بہن پانچ سال سے گھر چھوڑ چکی تھی ۔ ہمیں اپنی خالہ کے بیٹے سعد ولد عمر زیب سکنہ گوجری کی وساطت سے معلوم ہوا کہ وہ گوجری چوک میں رہتی ہے ۔ مظہر کو سعد نے اپنے موٹر سائیکل پر بٹھا کر جائے وقوعہ تک لایا ۔ پولیس نے ابتدائی تفتیش کے بعد سعد ولد عمر زیب کو بھی حراست میں لے لیا ہے ۔ تاہم ابھی تفتیش کے بعد مزید انکشافات متوقع ہیں۔