Skip to content

سردار محمد یوسف کی وزارت مذہبی امور میں کارکردگی اور خدمات کا تسلسل

شیئر

شیئر

صحافی: لقمان ھزاروی

سردار محمد یوسف دوسری مرتبہ وفاقی وزیر مذہبی امور کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریاں بھرپور فعالیت کے ساتھ سرانجام دے رہے ہیں۔ ان کا پہلے دور میں وزارت مذہبی امور ملکی سطح پر شفافیت اور کرپشن کے خاتمے کے حوالے سے ایک سنگ میل سمجھی جاتی ہے۔ ایک زمانے میں یہ وزارت کرپشن اور بدانتظامی کے حوالے سے تنقید کی زد میں رہتی تھی، لیکن سردار محمد یوسف نے اپنی دیانت داری اور عملی اقدامات کے ذریعے اس تاثر کو نہ صرف دور کیا بلکہ وزارت کو اس قابل بنایا کہ اسے ایک مثالی ادارہ کہاجانے لگا۔پہلے دور وزارت میں حج کے مثالی انتظامات نے عوام اور دینی حلقوں کے اعتماد میں اضافہ کیا۔ انہوں نے اپنے اقدامات سے یہ ثابت کیا کہ اگر کوئی سنجیدگی کے ساتھ منصوبہ بندی کرے تو لاکھوں حجاج کی رہنمائی، رہائش، ٹرانسپورٹ اور خدمات کو بہتر سے بہترین بنایا جا سکتا ہے۔

اس سال بھی وزارت مذہبی امور کی جانب سے حجاجِ کرام کو بہترین اور معیاری خدمات فراہم کی گئیں۔ جن حاجیوں سے میری ملاقات ہوئی، ہر ایک نے انتظامات کے بارے میں اطمینان بخش تاثرات کا اظہار کیا۔ وزارت نے حتی المقدور کوشش کی کہ ہر ممکن سہولت حجاج تک پہنچے اور وہ اپنے مناسک آسانی کے ساتھ ادا کریں۔جو عازمین حج پرائیویٹ سیکٹر کے ذریعے حج نہ کر سکے تھے، ان کے لیے بھی وزارت نے آخری حد تک کوششیں کیں تھیں۔ اسی طرح حجاج کے بقایا جات کی ادائیگی کے لیے شفاف نظام تشکیل دیا گیا، جس کے تحت تمام بقایا جات بلا امتیاز کلئیر کیے گئے۔سردار محمد یوسف نے خود موقع پر جاکر نگرانی کی، انتظامات کا جائزہ لیا اور جہاں کہیں کمی یا کوتاہی محسوس ہوئی وہاں فوری بہتری کو یقینی بنایا۔

سردار محمد یوسف سے قبل اور بعد مختلف وزراء نے یہ قلمدان سنبھالا، لیکن ان کے ادوار میں یہ وزارت غیر فعال محسوس ہوتی رہی۔ حج کے سیزن کے سوا عوامی سطح پر کوئی نمایاں سرگرمی، علماء و مشائخ کی مشاورت یا مسالک کے درمیان ہم آہنگی کے لیے کوئی مربوط پالیسی سامنے نہیں آئی۔ اگرچہ سینیٹر طلحہ محمود کے دور میں کچھ سرگرمی ضرور دکھائی دی، مگر وہ بھی غیر تسلسلی رہی۔اب جب سردار محمد یوسف دوبارہ اس وزارت کے وزیر ہیں، تو پہلے ہی دن سے وہ پوری دلچسپی اور جذبے کے ساتھ عوام کی خدمت کی جدوجہد کر رہے ہیں۔ باقاعدہ دفتری حاضری، عوامی شکایات کے فوری ازالے کی کوشش، اور وزارت کے ماتحت تمام شعبوں کی فعالیت ان کے وژن کا حصہ ہے۔ ان کے دوسرے دور میں وزارت کی سرگرمیوں میں واضح اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔

حال ہی میں وزارت مذہبی امور کے زیر اہتمام عالمی مقابلۂ حسن قرأت کا شاندار انعقاد کیا گیا، جو چار روز تک جاری رہا۔ اس مقابلے میں نہ صرف پاکستان بھر کے قراء نے شرکت کی بلکہ مختلف ممالک کے قراء بھی اس میں شریک ہوئے۔ پاکستان، ایران، مصر اور کویت سے آنے والے ججز نے منصفی کے فرائض انجام دیے، جو اس مقابلے کی بین الاقوامی سطح پر اہمیت کا ثبوت ہے۔ سردار محمد یوسف کی یہ خصوصیت انہیں دیگر وزراء سے ممتاز کرتی ہے کہ وہ ہر قدم پر دینی قیادت کو شریک رکھتے ہیں۔ چاہے مذہبی ہم آہنگی کا معاملہ ہو، دینی مسائل پر رہنمائی کی ضرورت ہو یا اتحاد امت کی کوششیں وہ علماء کی تجاویز اور آراء کو ہمیشہ اہمیت دیتے ہیں۔ اس وجہ سے مذہبی حلقوں میں ان پر اعتماد اب تک برقرار رہا ہے۔

نظامِ صلوٰۃ ان کے موجودہ دور کا ایک اہم اور مرکزی منصوبہ ہے۔ ان کی خواہش ہے کہ تمام مکاتب فکر ایک متفقہ وقت نماز پر جمع ہوں، جو سب کے اتحاد کے لیے بڑا قدم ہو سکتا ہے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ ایک وقت پر نماز کا قیام فرقہ واریت اور انتشار کو بھی کم کرتا
سکتا ہے جس کا ہمارا خطہ شکار ہے۔ اس حوالے سے ان کی کوششیں جاری ہیں۔ اگرچہ بعض علماء کے نظام صلوٰۃ کے بارے میں تحفظات موجود ہیں اور کچھ حلقے اسے بیرونی ایجنڈا قرار دے رہے ہیں، لیکن سردار محمد یوسف اس پالیسی کو مکمل اتفاق رائے سے آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ کسی بھی اصلاح کا کامیاب نفاذ اسی وقت ممکن ہے جب اس میں تمام مکاتب فکر کی رضامندی شامل ہو۔

جمعیت علمائے اسلام صوبہ سندھ کے سرپرست مولانا عبدالکریم عابد صاحب نے ایک وفد کے ہمراہ سردار محمد یوسف سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں نظام صلوٰۃ کے حوالے سے ان کی طرف سے اہم تجاویز پیش کی گئیں۔

سردار محمد یوسف نہ صرف وزارت کو فعال بنا رہے ہیں بلکہ اس کو ایک رول ماڈل کے طور پر پیش کرنے کے خواہشمند بھی ہیں۔ اگر ان کی موجودہ پالیسیاں اسی تسلسل کے ساتھ جاری رہیں تو یہ بات یقینی ہے کہ وزارت مذہبی امور آنے والے برسوں میں ملک بھر میں مذہبی ہم آہنگی، دینی خدمات اور اتحاد امت کے فروغ کے لیے نمایاں کردار ادا کرے گی۔

اپنی رائے دیں

متعلقہ پوسٹس

دوسری زبان میں ترجمہ کریں