ایبٹ آباد
ایس ایچ او تھانہ پھلڑہ قائم علی شاہ، ڈی ایس پی مدثر ضیاء اور محرر جنید کے خلاف جھوٹی ایف آئی آر، ہراسانی اور تشدد کے الزامات ثابت عدالتِ مانسہرہ کا ایف آئی آر درج کرنے کا حکم
آج مورخہ 13/11/2025 کو مانسہرہ کی عدالت، ایڈیشنل سیشن جج (6) نے ان کی دائر کردہ درخواست 22 A 22 B ضابطہ فوجداری (Cr.P.C) پر فیصلہ سناتے ہوئے تھانہ پھلڑہ کے ایس ایچ او سید قائم علی شاہ، ڈی ایس پی سرکل پھلڑہ مدثر ضیاء اور محرر جنید کے خلاف جھوٹی ایف آئی آر درج کرنے، ہراسانی اور تشدد کے الزامات ثابت ہونے پر باقاعدہ ایف آئی آر درج کرنے کا حکم جاری کر دیا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ یہ فیصلہ انصاف، شہری حقوق اور عدلیہ کی غیر جانبداری کی جیت ہے۔ عدالت نے اپنے حکم میں قرار دیا کہ متعلقہ پولیس افسران نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے ایک عام شہری کو جھوٹے الزامات، نفسیاتی دباؤ اور غیر قانونی گرفتاری کی دھمکیوں کے ذریعے ہراساں کیا۔
انہوں نے بتایا کہ پشاور ہائی کورٹ ایبٹ آباد بینچ نے 14 اکتوبر 2025 کو عبوری حکم میں پولیس کو ہدایت کی تھی کہ درخواست گزار کو کسی بھی صورت ہراساں یا گرفتار نہ کیا جائے، مگر اس کے باوجود مذکورہ افسران نے عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جھوٹی پریس ریلیز جاری کی اور درخواست گزار کی کردار کشی کی کوشش کی۔
عمران خان کے مطابق، پولیس نے انہیں غلط طور پر لکڑی اسمگلنگ کے ملزم کے طور پر پیش کیا، حالانکہ وہ پیدائش سے مانسہرہ کے شہری اور ریاستِ پاکستان کے قانونی شہری ہیں۔
انہوں نے کہا “میں افغان النسل ضرور ہوں، مگر میری پیدائش، شناخت اور زندگی پاکستان کی ہے۔ پولیس نے میرے پس منظر کو بگاڑ کر پیش کیا تاکہ اپنے غیر قانونی اقدامات کو چھپایا جا سکے۔”
عمران خان نے مزید بتایا کہ کل سماعت سے قبل ایس ایچ او قائم علی شاہ نے صلح کے لیے ایک دن کی مہلت مانگی تھی، مگر انہوں نے صاف انکار کر دیا کیونکہ، ان کے بقول، انصاف کے بدلے صلح قبول نہیں کی جا سکتی
انہوں نے کہا آج عدالت نے میرے مؤقف کو درست تسلیم کرتے ہوئے ایف آئی آر کے اندراج کا حکم دیا، جو سچ اور قانون کی فتح ہے۔ ایک ایس ایچ او ہو یا عام مزدور، قانون کے سامنے سب برابر ہیں۔ میں نے صلح نہیں کی انصاف مانگا، اور آج عدالت نے میری دہائی سنی۔”
درخواست گزار نے اپنے مطالبات میں کہا کہ آئی جی پولیس خیبر پختونخوا اور ڈی پی او مانسہرہ عدالتی حکم پر فوری عملدرآمد یقینی بنائیں اور نامزد افسران کے خلاف محکمانہ کارروائی کا آغاز کریں ڈی ایس پی سرکل پھلڑہ مدثر ضیاء کی زیر نگرانی ماضی میں ہونے والی کارروائیوں کی غیر جانبدارانہ انکوائری کرائی جائے ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان پولیس اختیارات کے ناجائز استعمال کے خلاف موثر حفاظتی اقدامات تجویز کرے۔
آخر میں عمران خان نے کہا میں ایک عام شہری ہوں مگر انصاف پر میرا ایمان ہے۔ آج مانسہرہ کی عدالت نے سچ اور قانون کا ساتھ دے کر ثابت کر دیا کہ اگر کوئی حق پر قائم رہے تو اللہ اور انصاف دونوں اس کے محافظ ہوتے ہیں۔ میں معزز عدالت، وکلاء برادری اور میڈیا کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے میری آواز عوام تک پہنچائی۔
انہوں نے اپنے وکلاء
جنید انور خان ایڈووکیٹ سپریم کورٹ آف پاکستان، شاد محمد خان ایڈووکیٹ سپریم کورٹ آف پاکستان، عدنان شوکت ایڈووکیٹ ہائی کورٹ، اور احمد خان ایڈووکیٹ کا خصوصی شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے میری رہنمائی اور قانونی معاونت کے ذریعے انصاف کی بحالی میں کلیدی کردار ادا کیا۔
آج مانسہرہ کی عدالت نے انصاف کی جیت رقم کر دی سچ سامنے آ گیا، اب قانون اپنا راستہ خود بنائے گا۔