Skip to content

پتھر یلے رستے

شیئر

شیئر

تحریر: مریم شکیل

سیاہ رنگ کی پشمینہ شال اوڑے کشمالا کئی گھنٹوں سے لیپ ٹاپ کی سکرین پر نظریں جمائے بیٹھی تھی۔

“کشمالا بیٹا! جاڑا ا گیا ہے، ٹھنڈ ہو رہی ہوگی… چھوڑ دو لیپ ٹاپ کی جان اود کمرے سے مونگ پھلیاں لے آو”۔
تہمینہ بیگم۔نے بے رانی سے کہا
اسے خبر ہی نہ تھی کہ پچھلے ڈیڑھ گھنٹے سے اس کی ماں اس کے پاس کرسی پر بیٹھی اسے دیکھ رہی تھی، اور اب ان کے چہرے پہ تھکن اور بے زاری کے ملے جلے اثرات تھے ۔

“گریجویشن تو ہو گئی بایو ٹیکنالوجی میں… اب آگے کا کیا ارادہ ہے میری بیٹی کا؟ کچھ رشتے بھی آ رہے ہیں۔”
انکی نحیف آواز کمرے میں فضا میں پھیل گئی ۔
کشمالا نے آہستہ سے جواب دیا:
“کاسمیٹک پروڈکٹ ڈیولپمنٹ کمپنی میں کام کرنا ہے۔ میرے پاس بہت سارے آئیڈیاز ہیں… ایلوویرا کے جیل سے سیرم ۔۔۔

“ پہلے ناشتہ کر لو، پھر سارے آئیڈیاز سنوں گی۔”
وہ بات کاٹ کر گویا ہوئی۔

“اچھا ناں… میں سی وی ای میل کر دوں ۔ یہ کمپنی گھر کے نزدیک ہی واقع ہے اور یہ بھی کاسمیٹک پروڈکٹ ڈیولپمنٹ پر کام کر رہے ہیں“۔
پانچ منٹ میں کچن میں پہنچوں میں ناشتہ گرم کر رہی ہوں ۔تحکمانہ انداز میں کہتی وہ کمرے سے چلی گئی

پچھلے ڈیڑھ ماہ سے وہ سی ای او، ایچ آر آفیسر کو درجنوں ای میل کر چکی تھی، مگر جواب ندارد۔
وہ روز صبح اٹھتی، ای میل چیک کرتی، اور پھر مایوسی اسکے سرخ و سفید چہرے کو ویران کر جاتی۔مگر وہ پھر ہمت مجتمع کر کر کے جت جاتی۔

اس طرح کی درجنوں ای میل وہ کئی کمپنیوں اور پرائیویٹ انسٹیٹیوشنز کو کر چکی تھی، مگر کہیں سے کوئی جواب موصول نہ ہوا۔

تقریباً دو ماہ بعد آخرکار تین سطروں کی ای میل ملی:

“ہم نے آپ کی سی وی دیکھی ہے۔ آپ کی تعلیمی قابلیت غیر معمولی ہے، لیکن چونکہ آپ کے پاس تجربہ نہیں، ہم آپ کو جاب نہیں دے سکتے۔ ہاں، ہم آپ کو دو ماہ کی*ان پیڈ انٹرنشپ دینے کے بارے میں سوچ سکتے ہیں( 9am to 5pm) ، لیکن جاب کی کوئی گارنٹی نہیں -اسکی نطر دھندلا گئی ۔
سی وی کے جلی حروف۔۔۔۔۔
CGPA: 4.0
Gold Medalist
Internship in NIH and NARC
Academic Excellence Award in Matric
Academic Excellence Award in Intermediate

اس نے سی وی مڑوڑ کر ڈسٹ بن میں پھینک دی
اور پھوپو کےکلرک بیٹے سے شادی کے لیے “ہاں” کر دی-

اپنی رائے دیں

متعلقہ پوسٹس

دوسری زبان میں ترجمہ کریں