مانسہرہ
مانسہرہ (کرائم رپورٹر) ضلع مانسہرہ کے رہائشی عمران ولد گل ذام خان نے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) مانسہرہ کو ایک باضابطہ درخواست میں مقامی پولیس اہلکاروں پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔ درخواست کے مطابق، تھانہ پھلڑہ کے محرر جنید، ایس ایچ او قائم علی شاہ، ایکٹنگ ڈی ایس پی مدثر ضیاء اور دیگر اہلکاروں نے رشوت طلبی، جھوٹا مقدمہ قائم کرنے، غیرقانونی حبسِ بےجا، بہیمانہ تشدد اور اختیارات کے ناجائز استعمال جیسے اقدامات کیے۔
رشوت طلبی اور جھوٹا الزام:
درخواست گزار کا کہنا ہے کہ محرر جنید نے جھوٹا الزام عائد کیا کہ اس کے پاس غیرقانونی اسلحہ (کلاشنکوف) موجود ہے، اور اسی بنیاد پر بھاری رشوت طلب کی گئی۔ عمران خان کے مطابق، اس نے باضابطہ لائسنس شدہ رائفل کا ثبوت پیش کیا، لیکن اہلکار اس پر اصرار کرتے رہے کہ بغیر رشوت دئیے نہ رہائی ممکن ہے نہ ضمانت۔
عمران نے اپنی درخواست میں ایک آڈیو ریکارڈنگ بھی بطور ثبوت شامل کی ہے، جس میں محرر جنید کو یہ کہتے سنا جا سکتا ہے:
“آپ بندوق اپنے پاس رکھو، جب میں فون کروں گا تو ساتھ لے آنا، ایس ایچ او فوٹو نکالے گا، پھر آپ ایس ایچ او کی تہنی چوپڑنا، وہ آپ کو مچلکے پر چھوڑ دے گا۔”
جعلی مراسلہ اور جھوٹی کارروائی
درخواست کے مطابق، ایس ایچ او قائم علی شاہ نے بذاتِ خود ایک جھوٹا مراسلہ تیار کیا، جس میں یہ ظاہر کیا گیا کہ وہ گشت کے دوران سوشل میڈیا پر اسلحہ کی نمائش کے بارے میں مطلع ہوا۔ عمران کا کہنا ہے کہ اس کے کسی سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر ایسی کوئی پوسٹ موجود نہیں اور یہ رپورٹ سراسر خودساختہ ہے۔
حبسِ بےجا اور بہیمانہ تشدد
درخواست گزار کے مطابق، 29 ستمبر 2025 کو اسے زبردستی تھانہ طلب کر کے غیرقانونی طور پر حبسِ بےجا میں رکھا گیا اور شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ عمران نے دعویٰ کیا ہے کہ پولیس اہلکاروں نے اس کی جیب سے موبائل فون، میموری کارڈ، نقد رقم اور دیگر قیمتی سامان بھی چرا لیا۔ اس کے بقول، دورانِ حراست اسے نسلی تعصب پر مبنی گالیاں بھی دی گئیں۔
عدالت میں پیشی اور ضمانت
عمران خان کا کہنا ہے کہ اگلے روز عدالت میں پیش کیے جانے پر معزز عدالت نے اس کی بے گناہی دیکھتے ہوئے ضمانت پر رہائی دی اور کیس سے ڈسچسرج کر دیا جو اس کے بے قصور ہونے کا ثبوت ہے۔
عائد کردہ جرائم اور شواہد:
درخواست میں پولیس اہلکاروں پر رشوت طلبی، جھوٹا مقدمہ، حبسِ بےجا، جسمانی تشدد، نسلی امتیاز، اختیارات کے ناجائز استعمال اور لوٹ مار جیسے جرائم کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ عمران کے مطابق، اس کے پاس کال ریکارڈنگز، جعلی مراسلہ اور میڈیکل ایگزامینیشن جیسے ثبوت موجود ہیں۔
درخواست گزار نے ڈی پی او مانسہرہ سے مطالبہ کیا ہے کہ:
- نامزد اہلکاروں کے خلاف فوری طور پر ایف آئی آر درج کی جائے۔
- تشدد کے شواہد کے لیے میڈیکل ایگزامینیشن کروایا جائے۔
- ملزمان کو ان کے عہدوں سے معطل اور گرفتار کیا جائے۔
- جعلی مراسلے کی اعلیٰ سطحی انکوائری کی جائے۔
- رشوت طلبی کی آڈیو ریکارڈنگز کو تفتیشی ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔
پولیس کا موقف:
ہزارہ ایکسپریس نیوز نے پھلڑہ تھانے کے ایس ایچ او سے موقف جاننے کے لیے بذریعہ وٹس ایپ نمبر رابطہ کیا ہے مگر انہوں نے کوئی رسپانس نہیں دیا۔اس سلسلے میں پولیس کے پبلک ریلیشنز آفیسر سے بھی رابطہ کیا ہے جنہوں نے ڈی پی او کے نوٹس میں لانےاور ڈی پی او کی طرف ممکنہ قانونی کاروائی میڈیا کے ساتھ شئیر کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے۔
عوامی خدشات
عمران نے اپنی درخواست میں یہ بھی کہا ہے کہ یہ معاملہ صرف اس کی ذات تک محدود نہیں بلکہ عوامی جان و مال، پولیس فورس کے وقار اور ریاستی اداروں کی ساکھ سے جڑا ہوا ہے۔ اس کے مطابق، اگر ایسے اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی نہ کی گئی تو عوام میں یہ تاثر قائم ہوگا کہ پولیس بذاتِ خود ریاست کے خلاف جرائم میں ملوث ہے۔