عمرخان جوزوی
سعودی عرب کی پاک مٹی سے نہ صرف ہمیں بلکہ ہرکلمہ گومسلمان کوپیاربھی ہے،عقیدت بھی اورمحبت بھی۔ یہ ملک توہمیں جان سے بھی پیاراہے کیونکہ وہاں پرحرمین شریفین کے ساتھ اس ملک اورمٹی سے دونوں جہانوں کے سرداراورہمارے آقاومحبوب ﷺکی یادیں بھی وابستہ ہیں۔ خانہ کعبہ اورروضہ رسولﷺکی توایک جھلک دیکھنے کے لئے دنیاجہاں کے مسلمان ہمیشہ مچھلی کی طرح تڑپتے رہتے ہیں۔اس لئے توشاعرنے کہاتھاکہ۔سلامت رہے تیرے روضے کامنظر،سلامت رہے تیرے روضے کی جالی۔ہمیں بھی عطاء ہوشوق ابوذر،ہمیں بھی عطاء ہوجذبہ بلالی۔ ہم مکہ اورمدینہ کی مٹی کوبھی سرمہ کے طورپر آنکھوں میں لگانے کواپنی سعادت سمجھتے ہیں پھراس مکے اورمدینے کی حفاظت یہ توہمارے لئے سعادت کے ساتھ وہ اعزاز ہے جس پرہم رب کاجتنابھی شکراداکریں وہ کم ہے۔ رب اگرمکہ اورمدینہ کی حفاظت وچوکیداری والاکام ہم سے لیں تواس سے بڑھ کراعزاز،خوشی اورکامیابی ہمارے لئے اورکیاہوگی۔؟دنیامیں مسلم ممالک اورمسلم افواج تواوربھی ہیں لیکن پاکستان اورہماری پاک فوج وہ عظیم اورخوش قسمت فوج ہے جسے اللہ تعالیٰ نے پاک سعودی دفاعی معاہدے کی صورت میں حرمین شریفین کی حفاظت کے عظیم اعزازسے نوازاہے۔سعودی عرب اورپاکستان کے درمیان دفاعی معاہدہ یہ وہ تاریخی قدم ہے جس کی ضرورت ہردورمیں امت مسلمہ کورہی ہے۔سعودی عرب حرمین شریفین کی وجہ سے چونکہ اسلام کامین مرکزہے اس لئے اسلام دشمنوں کی ناپاک نظریں ہمیشہ اس پاک مٹی پرمرکوزرہتی ہیں۔پاکستان اورسعودی عرب کے برادرانہ تعلقات یہ کوئی نئی بات نہیں۔دونوں ممالک کے تعلقات برسوں نہیں بلکہ صدیوں سے قائم ہے اوراللہ پاک ان تعلقات کواسی طرح تاقیامت قائم رکھے۔دونوں ممالک کے درمیان یہ تعلقات ذاتی مفادات،سیاست،ثقافت،قومیت،زبان،رنگ اورنسل سے بالاترہے۔سعودی عرب سے ہماراکوئی مفادہویانہ تب بھی مکہ اورمدینہ سے ہمارا جان سے زیادہ محبت اورعقیدت کاایک ایسارشتہ بندھاہواہے جس رشتے پرجان اورمال قربان کرنے سے نہ پہلے ہم نے کوئی دریغ کیااورنہ انشاء اللہ آئندہ کبھی انکار کریں گے۔سعودی عرب نے مشکل کی ہرگھڑی میں ہمیشہ دل کھول کرہماراساتھ دیا۔ہمارے اس ملک میں سیلاب ہو،زلزلہ یاقوم پرکوئی اورآزمائش وامتحان۔سعودی عرب کومددوتعاون کے سلسلے میں ہم نے ہمیشہ بڑے بھائی کی طرح پہلی صف میں پایا۔ملک کی ترقی،عوام کی خوشحالی کے لئے بھرپورمددوتعاون کے ساتھ سعودی بھائیوں نے پاکستان میں دین کی سربلندی اورامن کے فروغ کے لئے بھی ہردورمیں اہم کرداراداکیا۔سعودی عرب کی پاکستان سے محبت اورپیارکاپاکستان نے بھی ہمیشہ توقعات سے بڑھ کرجواب دیا۔پاکستان ہردوراورہرمحاذمیں ہمیشہ سعودی عرب کے ساتھ کھڑارہا۔کئی مواقع پرحرمین شریفین میں قیام امن کے لئے پاکستانی فوج کاتاریخی کردارکسی سے پوشیدہ نہیں۔حرمین شریفین کی حفاظت کے لئے اس سے پہلے بھی جب پاکستان کوپکاراگیاتوپاکستان نے فوراًلبیک کہا۔یہی وجہ ہے کہ قطرسمیت دیگراسلامی ممالک کوجب اسرائیل نے نشانہ بناناشروع کیاتوسعودی عرب کوایسے حالات میں بااعتماددوست،وفاداربھائی اورمضبوط سہارے کے طورپرپاکستان ہی نظرآیا۔پاک سعودی دفاعی معاہدہ نہ صرف خطے میں قیام امن کے لئے معاون ثابت ہوگابلکہ اس سے پاک سعودی تعلقات،بھائی چارہ،محبت اوراعتمادکارشتہ بھی مضبوط سے مضبوط ترہوگا۔اس معاہدے کاسب سے بڑافائدہ یہ ہوگاکہ مکہ اورمدینہ کی طرف اب کوئی میلی آنکھ سے دیکھنے کی جرات نہیں کرسکے گا۔فلسطین میں مظلوم مسلمانوں کی نسل کشی کرنے کے ساتھ مسلم ممالک پرحملوں کے لئے باؤلاہونے والایہودیوں کالے پالک اسرائیل بھی اب سعودی عرب کی طرف دیکھنے سے پہلے ایک نہیں ہزاربارسوچے گا۔اسرائیل کی بدمعاشی،دہشتگردی اورغنڈہ گردی کی وجہ سے یہ خطہ باالخصوص عرب دنیااس وقت شدیدخطرات اوربدامنی کی لپیٹ میں ہے۔ایران کے بعداسرائیل نے جس طرح قطرکونشانہ بنایاوہ نہ صرف عرب اورباقی مسلم ممالک بلکہ ہرکلمہ گومسلمان کے لئے باعث تشویش ہے۔یہودیوں کی اشیربادسے اسرائیل جس طرح مسلم ممالک پرچڑھ دوڑرہاہے اس سے تویہی لگ رہاہے کہ مسلمانوں کے خون کے اس پیاسے اور باؤلے درندے کواگرفوری طورپرنہ روکاگیا توپھریہ فلسطین،ایران اورقطرکے ساتھ دیگراسلامی ممالک کونشانہ بنانے سے بھی کبھی دریغ نہیں کرے گا۔اسرائیل جیسی کفریہ طاقتوں کے شرسے بچنے کے لئے ضروری ہے کہ تمام اسلامی ممالک نہ صرف آپس میں پاکستان اورسعودی عرب جیسے دفاعی معاہدے کریں بلکہ نیٹوطرزپرکوئی ایسامسلم بلاک اوراتحادبنایاجائے کہ جس کے ذریعے ایک طرف جہاں اسرائیل جیسے آوارہ گردوں کاراستہ روکاجاسکے وہیں دوسری طرف اس سے مسلم ممالک کاہرممکن تحفظ بھی ہو۔امن اوراسلام کے دشمن اگرمسلمانوں کے خلاف ایک ہوسکتے ہیں توپھرایک دین کے ماننے اورایک کلمہ پڑھنے والے وہ مسلمان جنہیں اللہ کے قرآن نے بھائی بھائی کہاہے کیوں ایک نہیں ہوسکتے۔؟مسلمانوں کی بقاء اورمسلم ممالک کاتحفظ اسی میں ہے کہ یہ ایک مٹھی کی طرح متحدومتفق ہوکرآپس میں ایک ہوں۔مسلمانوں کے پاس وسائل کی کوئی کمی نہیں،اللہ تعالیٰ نے عالم اسلام کو بے پناہ اوربے شمار قدرتی وسائل سے مالا مال کر رکھا ہے۔دنیاکی بہترین افواج،ایٹم بم، تیل اور دیگر معدنیات کے خزانے،ایمان کی حرارت وطاقت سے معمور افرادی قوت، جغرافیائی اعتبار سے سب سے اہم مقامات پر واقع بندرگاہیں،سمندراورآبی گزرگاہیں۔رب کی وہ کونسی نعمت ہے جومسلمانوں کے پاس نہیں۔اللہ نے دین کی برکت سے مسلم دنیاکوہرنعمت سے نوازاہے مگرافسوس مسلمانوں کے آپس میں اتحادواتفاق نہ ہونے کی وجہ سے مسلمان ان سب نعمتوں کے باوجودآج دنیامیں مارکھارہے ہیں۔مسلمان اگرآپس میں متحدہوتے توکیااسرائیل انبیاء کی مبارک سرزمین پربے گناہ فلسطینیوں کااس طرح خون بہاتا۔؟فلسطین میں بے گناہ اورمظلوم مسلمانوں کے ہوامیں اڑتے اعضاء اورخون میں لت پت لاشیں دیکھ کرجسم کانپنے لگتاہے۔اسرائیل ایک عرصے سے فلسطین میں بے گناہ مسلمانوں کے وجودسے آگ وخون کاکھیل کھیل رہاہے اورامریکہ سمیت کسی کواس کی کوئی پرواہ نہیں۔فلسطین کے حالات دیکھ کرایک بات واضح ہے کہ جب تک مسلمان خوداپنے بچاؤکے لئے کچھ نہیں کرتے تب تک ان کوبچانے کیلئے کوئی نہیں۔اس لئے پاک سعودی دفاعی معاہدے کی طرح تمام مسلم ممالک کے درمیان بھی امت مسلمہ کی بقاء اورمسلم ممالک کے بچاؤکابھی کوئی معاہدہ ہوناچاہئیے تاکہ اسرائیل جیسے مسلم دشمن قوتوں کاعملی طورپرراستہ روکاجاسکے۔