Skip to content

ہیومنزم، کمیونزم، سیکولرازم، لبرل ازم، فیمن ازم وغیرہ یقیناً مذہب سے انحراف ہیں،مگر یہ الحاد یا دہریت ہونا کوالیفائی نہیں کرتے

شیئر

شیئر

تحریر: وحید مراد

اصل تقابل مذہب اور الحاد و دہریت کے درمیان ہے نہ کہ مذہب اور جدید ازمز کے درمیان۔ سیکولرازم اور اس جیسے دیگر نظریات مذہب سے فاصلے کی وجہ سے اکثر مذہبی طبقے کی نظر میں لادینیت کہلاتے ہیں اور بعض اوقات الحاد کے ہم معنی سمجھے جاتے ہیں۔ یہ دراصل مذہبی طبقے کی اپنے دین سے محبت مگر سادہ فکری کا نتیجہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ابتدا میں ان نظریات کے ماننے والے مفکرین ، لادینیت کی اصطلاح قبول کرنے سے ہچکچاتے تھے لیکن رفتہ رفتہ اپنی الگ شناخت کے تفاخر میں انہوں نے اس نسبت کو بھی اختیار کر لیا۔ بالکل ویسے ہی جیسے کوئی کوا کبھی اونچی اڑان کے شوق میں گدھ ہونے کا الزام بھی قبول کر لے۔ حقیقت مگر یہ ہے کہ یہ تمام ازمز اپنی ماہیت میں الحاد اور دہریت کے ہم معنی ہونے کی سند حاصل نہیں کر سکتے۔

یہ نظریات دراصل مذہبی ورثے پر ہی پلتے ہیں اور مذہب کی باقیات کو فلسفیانہ استدلال کے ساتھ اخلاقی اصولوں، انسانی حقوق، سماجی انصاف، معاشی فلاح اور آزادی کے تصورات کی شکل میں پیش کرتے ہیں۔ فرق صرف یہ ہے کہ مذہب کی غایت دنیا اور آخرت دونوں کی فلاح ہے جبکہ یہ نظریات صرف دنیاوی مفاد تک محدود ہیں۔ اس پہلو سے یہ جدید دور کے "عقلی مذاہب” ہیں جو ایمانی استدلال کے بجائے محض فلسفیانہ استدلال کو بنیاد بناتے ہیں۔ مذہب کا استدلال فلسفے سے کہیں زیادہ وقیع ہے کیونکہ اس کی بنیاد روایت، وحی، فطری مشاہدات، روحانی ذرائع، وجدان ، ضمیر ، رقت قلبی اور عقل سب پر ہے جبکہ فلسفے کا استدلال محض خشک منطق اور سرد عقل تک محدود ہے۔

الحاد اور دہریت ان سب نظریات سے مختلف اور زیادہ خطرناک ہیں۔ یہ نہ صرف مذہب کی غایت اور معنویت کو رد کرتے ہیں بلکہ مقصدِ حیات اور روحانی بنیاد کے تصور ہی کے منکر ہیں۔ یہی پہلو انہیں سب سے زیادہ مہلک بناتا ہے۔ ایسے مذہب بیزار مفکرین جو محض خود ساختہ مقاصد کے سہارے جیتے ہیں اور وقتی مشاغل سے دل بہلاتے ہیں، وہ بھی دہریت یا الحاد کی اصل تعریف پر پورا نہیں اترتے۔ اور جو ناامیدی اور بےمعنویت کی انتہا پر پہنچ کر اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیتے ہیں، وہ بھی دہریت یا الحاد کو سچا ثابت نہیں کرپاتے بلکہ ایک المناک نفسیاتی اور سماجی المیے کا شکار ٹھہرتے ہیں، نہ کہ کسی فلسفیانہ سچائی کے نمائندہ۔ اس لیے کہا جا سکتا ہے کہ الحاد، دہریت اور نابودیت محض ایک آلودہ خیال ہیں کوئی ممکن العمل فلسفہ نہیں۔

اپنی رائے دیں

متعلقہ پوسٹس

دوسری زبان میں ترجمہ کریں