Skip to content

سرخ قالین سے جامنی استقبال تک: شہباز شریف ؛ عزم و عمل کی داستان

شیئر

شیئر

(23 ستمبر 1951ء – 74ویں سالگرہ کے موقع پر)
رابعہ سید

پاکستان کے موجودہ وزیرِاعظم میاں محمد شہباز شریف آج اپنی 74ویں سالگرہ منا رہے ہیں۔ 23 ستمبر 1951ء کو لاہور کے ایک متمول کاروباری گھرانے میں پیدا ہونے والے شہباز شریف اُن سیاست دانوں میں شمار ہوتے ہیں جو صرف سیاسی وراثت ہی نہیں بلکہ عملی اقدامات اور انتظامی صلاحیت کے سبب بھی شہرت رکھتے ہیں۔

ابتدائی زندگی اور تعلیم

شہباز شریف نے ابتدائی تعلیم لاہور میں حاصل کی اور گورنمنٹ کالج لاہور سے گریجویشن کیا۔ خاندان کا کاروبار ” اتفاق فاؤنڈری ” اُس وقت پاکستان کی صنعتی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہا تھا۔ نوجوانی ہی سے شہباز شریف نے کاروباری نظم و نسق میں مہارت حاصل کر لی۔

سیاسی سفر کا آغاز

شہباز شریف نے اپنے بڑے بھائی میاں نواز شریف کے ساتھ سیاست کا آغاز کیا۔ 1988ء میں پہلی بار قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے اور 1990ء کے انتخابات میں پنجاب اسمبلی کے رکن بنے۔ 1997ء میں وہ پہلی مرتبہ وزیرِاعلیٰ پنجاب منتخب ہوئے۔

بطور وزیرِاعلیٰ پنجاب

شہباز شریف کا سب سے نمایاں پہلو اُن کی بطور وزیرِاعلیٰ پنجاب کارکردگی ہے۔ انہوں نے انتظامی اصلاحات، تعلیمی منصوبے، انفراسٹرکچر اور صحت کے شعبے میں متعدد اقدامات کیے۔ لاہور میٹرو بس، دانش اسکول سسٹم، ریسکیو 1122 جیسی خدمات اور سڑکوں و پلوں کے بڑے منصوبے انہی کے دور میں شروع ہوئے۔ اُنہیں نظم و ضبط اور فیلڈ ورک کے لیے جانا جاتا ہے۔

جلاوطنی اور واپسی

2000ء میں فوجی حکومت کے دوران شریف خاندان کو سعودی عرب جلاوطن کر دیا گیا۔ یہ ایک آزمائشی وقت تھا مگر شہباز شریف نے اپنے بھائی کے ساتھ سیاسی وابستگی قائم رکھی۔ 2007ء میں واپسی کے بعد انہوں نے دوبارہ سیاسی سرگرمیوں کا آغاز کیا اور پنجاب میں اپنی جماعت کی حکومت قائم کی۔

وزارتِ عظمیٰ تک کا سفر

اپریل 2022ء میں عدمِ اعتماد کے نتیجے میں شہباز شریف وزارتِ عظمیٰ کے منصب تک پہنچے۔ 2024ء کے انتخابات کے بعد وہ ایک بار پھر وزیرِاعظم منتخب ہوئے۔ اس مرحلے پر انہیں ملکی سطح پر سیاسی و معاشی چیلنجز کا سامنا تھا۔

ذاتی زندگی

شہباز شریف مرحوم میاں محمد شریف کے بیٹے اور سابق وزیرِاعظم میاں محمد نواز شریف کے چھوٹے بھائی ہیں۔ اُن کی شادی بیگم نصرت شہباز سے ہوئی جن سے ان کے بچے ہیں۔ بیٹوں میں حمزہ شہباز شریف (پنجاب کے سابق وزیرِاعلیٰ) اور سلمان شہباز شامل ہیں جبکہ بیٹیوں میں جویریہ علی اور رابعہ عمران ہیں۔
سیاست میں آنے سے قبل وہ اتفاق گروپ آف انڈسٹریز کی نگرانی کرتے رہے۔ جلاوطنی کے دوران انہوں نے بچوں کے ساتھ زیادہ وقت گزارا جبکہ واپسی کے بعد بڑے بیٹے حمزہ شہباز نے صوبائی سیاست میں ان کا ساتھ دیا۔

سعودی عرب کا شاہانہ استقبال اور دفاعی معاہدہ

حال ہی میں پاکستان اور سعودی عرب نے Strategic Mutual Defence Agreement (SMDA) پر دستخط کیے ہیں، جس کے تحت دونوں ممالک نے یہ عہد کیا ہے کہ کسی ایک پر جارحیت کو دونوں پر حملہ سمجھا جائے گا۔
یہ معاہدہ 17 ستمبر 2025ء کو ریاض کے ال یامامہ محل میں ہوا جہاں وزیرِاعظم میاں شہباز شریف کو سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے مدعو کیا۔ اُن کے استقبال میں شاہانہ پروٹوکول اختیار کیا گیا: سعودی F-15 طیاروں کی پروازیں، اعلیٰ فوجی افسران کی موجودگی، شاہی دربار کی ملاقاتیں—سب دو طرفہ تعلقات کی گہرائی کا عکاس تھا۔

جامنی رنگ کا قالین: ایک شاہی روایت

2021ء سے سعودی عرب نے باضابطہ تقریبات اور سرکاری استقبال کے لیے جامنی رنگ کا قالین اختیار کیا ہے، جو تخلیقی شان، عیش و آرام اور سکون کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ وزیرِاعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف کا استقبال اسی جامنی رنگ کے قالین پر کیا گیا، جو اس ملاقات کی تاریخی نوعیت اور پاکستان–سعودی تعلقات کے وقار کو اجاگر کرتا ہے۔

میاں محمد شہباز شریف آج 74 برس کے ہو گئے ہیں۔ اُن کی زندگی سیاست، کاروبار، جلاوطنی اور اقتدار کے کئی مراحل سے گزری ہے۔ آج بھی وہ پاکستان کے ایک اہم قومی رہنما کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ ان کی سالگرہ پر یہی دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ انہیں صحت، ہمت اور ملک و قوم کی خدمت کے لیے مزید مواقع عطا فرمائے۔

اپنی رائے دیں

متعلقہ پوسٹس

دوسری زبان میں ترجمہ کریں