Skip to content

ڈگری یافتہ اور تعلیم یافتہ میں فرق

شیئر

شیئر

تحریر: عدیل مصطفیٰ

پاکستان میں ہر سال لاکھوں نوجوان مدارس، اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں سے ڈگریاں حاصل کرتے ہیں۔ یہ تعداد بلاشبہ متاثرکن ہے اور بظاہر تعلیمی ترقی کا پتہ دیتی ہے، مگر اگر ہم معاشرتی رویوں اور زمینی حقائق پر نظر ڈالیں تو یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ آیا یہ سب واقعی تعلیم یافتہ ہیں یا محض ڈگری یافتہ؟
حقیقت یہ ہے کہ ڈگری یافتہ افراد تو ہمارے ملک میں بہت زیادہ ہیں، لیکن تعلیم یافتہ افراد کی تعداد افسوس ناک حد تک کم ہے۔ اس فرق کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ ہمارا تعلیمی نظام صرف نصابی مواد اور امتحانی کامیابی تک محدود ہو کر رہ گیا ہے، جبکہ تعلیم کا اصل مقصد — اخلاقی تربیت، کردار سازی اور سماجی شعور پیدا کرنا — ہماری ترجیحات میں شامل ہی نہیں رہا۔
آج ہم دیکھتے ہیں کہ بڑے بڑے پروفیشنلز، خواہ وہ ڈاکٹر ہوں، انجینئر ہوں، وکیل ہوں یا استاد، اعلیٰ ڈگریاں رکھتے ہیں لیکن ان کے رویے اکثر اس تعلیم کی عکاسی نہیں کرتے جس کے وہ دعوے دار ہیں۔ ایک ڈاکٹر اگر مریض کو علاج کے بجائے صرف فیس یا کمیشن کی خاطر دیکھے تو وہ ڈگری یافتہ ہے، تعلیم یافتہ نہیں۔ ایک انجینئر اگر پل یا عمارت تعمیر کرتے ہوئے معیار اور دیانت کو پسِ پشت ڈال دے تو وہ تعلیم یافتہ نہیں بلکہ صرف ڈگری کا حامل ہے۔ ایک استاد اگر بچوں کو نصاب تو پڑھائے مگر ان کے اخلاق اور کردار پر توجہ نہ دے تو وہ بھی حقیقی معنوں میں تعلیم یافتہ نہیں۔
اسی طرح ہمارے نوجوانوں میں عدم برداشت، بددیانتی، قانون شکنی، اساتذہ اور والدین کی نافرمانی، اور سماجی ذمہ داریوں سے غفلت جیسے رویے عام ہو چکے ہیں۔ اگرچہ ان کے پاس ڈگریاں ہیں، مگر ان کے اندر وہ اخلاقی اوصاف اور مثبت رویے موجود نہیں جو ایک تعلیم یافتہ فرد کو ایک اچھے شہری میں ڈھالتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ڈگریوں کی کثرت کے باوجود ہمارا معاشرہ ترقی یافتہ اور محذب قوموں کی صف میں شامل نہیں ہو سکا۔
حقیقی تعلیم وہ ہے جو فرد کے علم کو اس کے کردار میں ڈھالے، جو انسان کو صرف ذاتی مفاد کے بجائے اجتماعی بھلائی کا شعور دے۔ ڈگری یافتہ فرد اپنی ذات اور دنیاوی مفاد تک محدود رہتا ہے، جبکہ تعلیم یافتہ فرد اپنی قوم، اپنے معاشرے اور انسانیت کے لیے مثبت تبدیلی لانے کی جدوجہد کرتا ہے۔
اگر ہمارے تعلیمی ادارے صرف ڈگریاں دینے کے بجائے طلبہ کی اخلاقی اور سماجی تربیت کو اپنی اولین ترجیح بنا لیں تو یہی طلبہ کل کو معاشرے کے باکردار شہری، ایماندار پروفیشنلز اور مہذب انسان بن سکتے ہیں۔ جب قوم کے افراد حقیقی معنوں میں تعلیم یافتہ ہوں گے، تو وہ نہ صرف اپنی زندگیوں میں مثبت تبدیلی لائیں گے بلکہ اپنے ملک کو کرپشن، لا قانونیت اور بددیانتی سے پاک کر کے ایک ترقی یافتہ اور باوقار قوم کی صورت میں دنیا کے سامنے پیش کریں گے۔ یہی راستہ ہے جس پر چل کر پاکستان دنیا کی مہذب اور کامیاب قوموں کی صف میں شامل ہو سکتا ہے۔

اپنی رائے دیں

متعلقہ پوسٹس

دوسری زبان میں ترجمہ کریں