Skip to content

جو رکے تو کوہِ گراں تھے ہم

شیئر

شیئر

تحریر: محمد راشد خان سواتی
وائس پرنسپل، گورنمنٹ ہائر سیکنڈری سکول، بفہ

قومیں ہمیشہ اپنے اُن سپوتوں پر فخر کرتی ہیں جو اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر وطن کی مٹی کو سرخرو کرتے ہیں۔ پاک فوج کی تاریخ قربانی، ایثار اور بہادری کی لازوال داستانوں سے مزین ہے۔ انہی درخشاں کرداروں میں ایک نام میجر عدنان اسلم کا ہے، جو محض ایک ایس ایس جی کمانڈو نہیں بلکہ جرات و شجاعت اور نظم و ضبط کی جیتی جاگتی تصویر تھے۔

میجر عدنان اسلم کی شخصیت کثیرالجہتی خوبیوں کی حامل تھی۔ وہ دشمن کے لیے بجلی بن کر گرتے مگر اپنے معصوم بچوں کے لیے ایک شفیق باپ اور والدین کے لیے تابعدار فرزند تھے۔ اپنے ماتحتوں کے لیے وہ حفاظتی ڈھال بنے رہتے اور اپنے رویے سے یہ ثابت کرتے کہ ایک حقیقی افسر اپنے جوانوں کے ساتھ کس طرح کھڑا ہوتا ہے۔

تاریخ ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ عظیم افواج کا سرمایہ محض ہتھیار نہیں بلکہ ان کا نظم و ضبط اور قربانی کا جذبہ ہے۔ "برکن ہیڈرل” کے واقعے میں فوجی افسران اور جوانوں نے اپنی جانوں کو پسِ پشت ڈال کر صرف خواتین اور بچوں کو لائف بوٹس میں سوار کیا۔ "لیڈیز فرسٹ” کا اصول اس بات کا اعلان تھا کہ عظیم فوجیں اپنی قربانیوں سے پہچانی جاتی ہیں، نہ کہ اپنے وجود کی بقا سے۔

یہی منظر ہمیں اُس وقت دیکھنے کو ملا جب میجر عدنان اسلم نے اپنے جوان کی زندگی کو اپنی زندگی پر ترجیح دی۔ دشمن کی گولیوں کی برسات میں جب ایک ماتحت اپنی جان دے کر افسر کو بچانا چاہتا تھا تو میجر عدنان نے حکم دیا کہ نہیں، تم زندہ رہو گے۔ یوں وہ خود ڈھال بن کر سینکڑوں گولیوں کے سامنے ڈٹ گئے اور اپنے جوان کو بچا کر شہادت کے بلند ترین مرتبے پر فائز ہوگئے۔

یہ قربانی اس بات کا عملی ثبوت ہے کہ پاک فوج کی اصل طاقت صرف عسکری مہارت نہیں بلکہ ایمان، قربانی، ایثار اور ڈسپلن کا وہ امتزاج ہے جو اسے دنیا کی دیگر افواج سے ممتاز بناتا ہے۔ سبز ہلالی پرچم کی خوشبو اور کلمۂ طیبہ کی روشنی ان کے حوصلوں کو آسمان کی بلندیوں تک لے جاتی ہے۔

ریاستِ پاکستان بلاشبہ خوش قسمت ہے کہ اسے میجر عدنان اسلم جیسے جانباز سپوت عطا ہوئے اور ایسی عظیم مائیں ملیں جنہوں نے اپنے جگر کے ٹکڑوں کو مادرِ وطن کی حفاظت پر قربان کر کے تاریخِ اسلاف کو تازہ کیا۔ ان کی شہادت آنے والی نسلوں کے لیے ہمیشہ ایک مشعلِ راہ رہے گی۔

اس موقع پر یہ اشعار زبان پر آتے ہیں:

میرے چارہ گر کو نوید ہو، صفِ دشمناں کو خبر کر
جو قرض رکھتے تھے جاں پر،وہ حساب آج چکا دیا

جو رکے تو کوہِ گراں تھے ہم، جو چلے تو جاں سے گزر گئے
راہِ یار ہم نے قدم قدم تجھے یادگار بنا دیا

قومِ پاکستان اپنے شہیدوں کو سلام پیش کرتی ہے، اور ان کے خونِ مقدس کو ارضِ وطن کی بقا اور آنے والی نسلوں کی آزادی کی ضمانت سمجھتی ہے

اپنی رائے دیں

متعلقہ پوسٹس

دوسری زبان میں ترجمہ کریں