تحریر : اعجاز انور مغل
یہ سوال آج بھی ہمارے معاشرے کے ضمیر کو جھنجھوڑتا ہے کہ غیرت کے نام پر ہمیشہ عورت ہی کیوں قربان کی جاتی ہے؟ کیا عورت انسان نہیں؟ کیا اس کی زندگی محض خاندان یا قبیلے کی عزت کا پیمانہ ہے؟ کیوں مرد کو آزادی اور عورت کو پابندی کے ترازو میں تولا جاتا ہے؟
جب مرد اپنی مرضی سے کوئی فیصلہ کرتا ہے تو اسے "مردانگی” کہا جاتا ہے۔ لیکن جب عورت اپنی زندگی کا انتخاب کرے، اپنی خوشی تلاش کرے، تو اسے خاندان کی بدنامی اور غیرت کے خلاف جرم قرار دے دیا جاتا ہے۔ یہی دہرا معیار اس پدرشاہی سوچ کا نتیجہ ہے جو عورت کو انسان کے بجائے صرف "ناموس” یا "امانت” سمجھتی ہے۔
غیرت کے نام پر قتل دراصل مرد کی طاقت نہیں بلکہ اس کی کمزوری کی علامت ہے۔ عورت کے خواب، اس کی خواہشات، اس کی مسکراہٹ تک کو قید کر دینا اور پھر اس کی محبت کو جرم قرار دینا ہمارے سماج کی سب سے بڑی تنگ نظری ہے۔ یہ ظلم اس بات کا ثبوت ہے کہ ہم عورت کو برابر کا انسان تسلیم کرنے کے لیے اب تک تیار نہیں۔
یہ المیہ صرف پاکستان تک محدود نہیں۔ بھارت، افغانستان، مشرقِ وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے کئی حصوں میں یہ روایت موجود ہے۔ لیکن مغربی دنیا میں یہ کیوں ناپید ہے؟ وہاں بھی عورت ہے، مرد ہے، محبت ہے، خاندان ہیں۔ فرق صرف یہ ہے کہ وہاں عورت کو ایک مکمل انسان سمجھا جاتا ہے۔ وہاں قانون کی گرفت مضبوط ہے۔ وہاں قاتل کسی رسم یا رواج کے پیچھے چھپ نہیں سکتا۔
ہمارے ہاں مسئلہ یہ ہے کہ قانون کمزور ہے، عدلیہ خاموش ہے، اور معاشرہ بے حس ہو چکا ہے۔ اکثر قاتل چند دن جیل میں گزار کر رہا ہو جاتا ہے۔ خاندان والے صلح نامہ کر کے معاملے کو ختم کر دیتے ہیں۔ یوں ایک اور عورت اپنی زندگی کی قیمت چکا دیتی ہے۔ جب انصاف مر جائے تو ظلم پروان چڑھتا ہے۔
اصل غیرت کسی کی جان لینے میں نہیں ہے۔ اصل غیرت اپنی بیٹی، اپنی بہن اور اپنی ماں کو عزت دینے میں ہے۔ انہیں وہی حقوق دینے میں ہے جو ہم اپنے لیے چاہتے ہیں۔ اصل غیرت یہ ہے کہ ہم عورت کے خوابوں کی حفاظت کریں، اس کی خوشیوں کو سنواریں، اور اس کی زندگی کو تحفظ دیں۔
جب تک عورت آزاد نہیں ہوگی، معاشرہ آزاد نہیں ہوگا۔ جب تک عورت محفوظ نہیں ہوگی، معاشرہ مہذب نہیں ہوگا۔ اور جب تک عورت کو مکمل انسان تسلیم نہیں کیا جائے گا، غیرت کے نام پر قتل ہمارے اجتماعی ضمیر کو یوں ہی لہو لہان کرتا رہے گا۔
وقت آ گیا ہے کہ ہم اپنی سوچ بدلیں۔ عورت کو "عزت کی علامت” نہیں بلکہ "انسان” مانیں۔ اگر واقعی غیرت مند ہیں تو عورت کے خون سے نہیں، بلکہ اس کے خوابوں اور اس کی زندگی کی حفاظت سے اپنی عزت قائم کریں۔ یہی اصل غیرت ہے۔