سردار عبدالکفیل
آج کا نوجوان ایک بے چین روح ہے۔ ایک ایسا مسافر جو راستہ تلاش کرنے نکلا ہے مگر ہر طرف دھند ہے، دھوکہ ہے، اور شور ہے۔ یہ شور سیاست کا ہے۔ وہ سیاست جو خواب بیچتی ہے، مگر تعبیر چھین لیتی ہے۔
ہمارے ملک کی سیاست اب ایک سنجیدہ قومی فریضہ نہیں رہی بلکہ ایک ایسا تماشا بن چکی ہے جو روز نئی ڈرامہ بازی کے ساتھ اسکرینوں پر سجتا ہے، اور نوجوان کو یا تو تماشائی بنا دیتا ہے یا پھر دل برداشتہ کر کے کمرے میں بند۔
پاکستان کا نوجوان آبادی کا سب سے بڑا حصہ ہے۔ 60 فیصد سے زائد نوجوانوں پر مشتمل یہ ملک اس وقت اپنی تاریخ کے نازک ترین دور سے گزر رہا ہے۔ مہنگائی، بے روزگاری، کرپشن، سفارشی کلچر، اور میرٹ کا قتل — یہ سب روزمرہ کی حقیقتیں ہیں۔ اور ان سب کے پیچھے ایک بڑا سبب ہماری سیاست ہے۔آج جو کچھ بھی سیاسی میدان میں ہو رہا ہے، وہ کردار، اخلاق، وژن اور خدمت جیسے الفاظ سے محروم ہے۔ ایک طرف اقتدار کی ہوس ہے، دوسری طرف عوامی مفادات کی پامالی۔ پارلیمنٹ سے لے کر پریس کانفرنس تک، صرف الزام، دشنام، اور انتشار کی سیاست۔
نوجوان دیکھتا ہے کہ کیسے حکمران طبقہ اپنے بچوں کو بیرونِ ملک تعلیم دلواتا ہے اور یہاں کے تعلیمی ادارے فنڈز سے محروم ہیں۔ وہ دیکھتا ہے کہ کیسے سفارشی افراد اعلیٰ عہدوں پر فائز ہوتے ہیں، جبکہ وہ خود بیروزگار ہے حالانکہ اُس نے ماسٹرز، ایم فل تک تعلیم حاصل کی ہے۔
نوجوان باشعور ہے، مگر نظام اُسے راستہ نہیں دیتا۔ وہ سوال اٹھاتا ہے تو غدار کہلاتا ہے، وہ احتجاج کرتا ہے تو لاٹھی گولی کا سامنا کرتا ہے۔ وہ کچھ بننا چاہتا ہے، مگر سیاسی اشرافیہ اُسے صرف ووٹ کی پرچی تک محدود رکھنا چاہتی ہے۔
جمہوری معاشروں میں نوجوان ریڑھ کی ہڈی ہوتے ہیں، مگر ہمارے یہاں اُنہیں محض نعرے لگانے، سوشل میڈیا ٹیمیں چلانے یا پھر جلسوں کی حاضری بڑھانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
ہمارے تعلیمی ادارے جنہیں نونہالانِ ملت کی تربیت گاہ ہونا تھا، اب وہ بھی سیاسی مداخلت، عدم فنڈنگ، اور نصاب کے تضادات کی وجہ سے زوال کا شکار ہیں۔ نوجوان کو نہ عملی مہارت دی جاتی ہے، نہ قائدانہ تربیت۔ صرف ڈگریاں تھما کر بے سمت چھوڑ دیا جاتا ہے۔اگر واقعی ہم نوجوانوں کو پاکستان کا مستقبل سمجھتے ہیں، تو ہمیں سیاست سے منافقت نکالنی ہو گی۔ ہمیں ایسے لیڈر درکار ہیں جو کردار میں سچے، وژن میں واضح، اور نوجوانوں کے مسائل سے واقف ہوں۔
ہمیں ایسے تعلیمی نصاب کی ضرورت ہے جو صرف رٹے پر مبنی نہ ہو بلکہ طلباء میں تجزیہ، مکالمہ، تحقیق اور قیادت کی صلاحیت پیدا کرے
پاکستان صرف بوڑھے لیڈروں کا نہیں، نوجوان خوابوں کا بھی ہے — اور اگر یہ خواب مر گئے، تو پھر ملک صرف نقشہ رہ جائے گا، قوم نہیں۔