تحریر: عمرخان جوزوی
جس بندے کی پوری دنیااجڑگئی ہو،گھربارسب تباہ ہوچکاہو،ماں باپ،بہن بھائی اوربیوی بچے مکان کے ملبے وبھاری پتھروں تلے دب گئے ہوں یاسیلاب کے ریلے میں بہہ گئے ہوں۔اپنی ماں،بہن،بھائی یاشیرخواربچے کاکٹابازو،چادریاجوتاہاتھ میں اٹھائے وہ اس کی نعش اورلاش تلاش کرنے کے لئے صبح سے شام تک ندی کے کنارے ماراماراپھرتاہو۔ایسے شخص اوربندے کوجب مائیک اور کیمرہ ہاتھ میں لئے کالے چشمے والاصاحب دس کلوآٹایاپانچ کلوچینی دیتے ہوئے کہے کہ آئیں ایک تصویریاایک ویڈیوبنوالیتے ہیں تواس وقت انسانیت کاجنازہ نکل جاتاہے۔ملک میں طوفانی بارش اورسیلاب نے گلگت سے کراچی اوربٹگرام سے بونیروباجوڑتک سب کچھ تباہ کرکے رکھ دیاہے۔گاؤں کے گاؤں صفحہ ہستی سے مٹ چکے ہیں۔ایک ایک گھرسے بیس اورتیس جنازے نکل چکے ہیں۔کئی متاثرہ علاقوں میں ماؤں،بہنوں،بیٹیوں،بھائیوں،بزرگوں اوربچوں کی نعشیں اورلاشیں اب بھی یاتوبھاری پتھروں ومٹی کے تودوں تلے دبی ہوئی ہیں یاپھرسیلابی ریلوں میں بہہ کرغائب ہوگئی ہیں۔لوگ اپنوں کی نعشیں تلاش کرکرکے نہ صرف تھک گئے ہیں بلکہ اکثرذہنی توازن کھوکرپاگل بھی ہوچکے ہیں۔اس.وقت متاثرین پرجوگزررہی ہے یہ صرف وہ جانتے ہیں یامیراخدا۔گھرسے پالتوجانور بھی غائب ہوتوانسان کی راتوں کی نیندیں اڑجاتی ہیں پھرجن کے ماں باپ،بہن بھائی اوربیوی بچے سب لمحوں میں فناہوگئے ہوں ان پرکیاگزررہی ہوگی یاان کی کیاحالت ہوگی۔؟کالے چشمے لگاکرہاتھوں میں پانچ کلوآٹا،مائیک اورکیمرے پکڑنے والوں کوکیاپتہ کہ گھربارلٹنے اوراپنوں کے بچھڑنے کاغم کیاہوتاہے۔؟سیلاب متاثرین کواپناہوش نہیں اورمتاثرین کے نام پرلوگوں سے مال بٹورنے والے نوسرباز اس چکرمیں آٹے،چینی اوردال کی چھوٹی چھوٹی تھیلیاں اٹھائے متاثرہ علاقوں کے چکرلگارہے ہیں کہ اس بہانے متاثرین کے ساتھ کوئی ویڈیواورفوٹوبن جائے۔جس بندے کے گھرسے بیس اورتیس جنازے اٹھے ہوں اسے پانچ دس کلوآٹے کے لئے کیمرے کے سامنے لانایہ کوئی ہمدردی،بھلائی اورخیرخواہی نہیں۔جس کی دنیاہی لٹ گئی ہواسے اب پانچ دس کلوآٹے کے لئے دنیاکے سامنے تماشابننے کی کیاضرورت۔؟غم کے ایسے ماروں کوکیمرے کے سامنے پانچ دس کلوآٹے اورچینی کے شاپرپکڑانااگرصدقہ اورامدادہے تواللہ نے قرآن میں ایسی امداداورصدقات سے دوررہنے کاحکم دیاہے۔قرآن میں ارشادباری تعالیٰ ہے۔ اے ایمان والوجس پرخرچ کرو اس پر احسان جتلا کر اور اسے تکلیف پہنچا کر اپنے صدقے کا ثواب برباد نہ کرو کیونکہ جس طرح منافق آدمی کی جانب سے لوگوں کو دکھانے اور اپنی واہ واہ کروانے کیلئے مال خرچ کرنے پراس کا ثواب برباد ہوجاتا ہے اسی طرح فقیر پر احسان جتلانے والے اور اسے تکلیف دینے والے کا ثواب بھی ضائع ہوجاتا ہے۔ اس کی مثال یوں سمجھیں کہ جیسے ایک چکنا پتھر ہو جس پر مٹی پڑی ہوئی ہو۔اگراس پر زوردار بارش ہوجائے تو پتھر بالکل صاف ہوجاتا ہے اور اس پر مٹی کا نام و نشان بھی باقی نہیں رہتا۔ یہی حال منافق اوراپنی واہ واہ کروانے کے لئے کیمرے کے سامنے غریبوں،مجبوروں اوربے کسوں کوپانچ دس کلوآٹاپکڑانے والوں کابھی ہے۔ ایسی صدقات اور ریا کی خیراتیں گویا وہ گردو غبار ہیں جن کی کوئی منزل اورصلہ نہیں۔اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر صدقہ اورامداد ظاہر کرنے سے مجبوراورضرورت مند کی بدنامی ہوتی ہو تو صدقہ وامدادچھپا کردینا چاہیے کہ کسی کو خبرنہ ہو۔کسی غریب اورمجبورکوپانچ کلوآٹے کاشاپرپکڑانے کے لئے کیمرہ،مائیک،ویڈیواورسیلفی کوفرض کادرجہ دینے والے نوسربازوں کی خدمت میں بس اتنی سی گزارش ہے کہ ایسی امداداورصدقے کے بجائے کسی سے اچھی بات اورنرم گفتگوکوبہترقراردیاگیاہے۔وہ امداداورصدقہ جس سے کسی کوتکلیف پہنچے اس امداداورصدقے سے بہترہے کہ کسی سے اچھی اورنرم بات کی جائے۔اس لئے قرآن مجیدفرقان حمیدمیں فرمایاگیاکہ مناسب بات کہہ دینااوردرگزرکرنااس امدادوخیرات سے بہترہے جس کے بعدستاناہو۔متاثرہ علاقوں کے اندرامدادی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کرحصہ لیناہم سب پرفرض ہے لیکن مشکل اورآزمائش کی اس گھڑی میں ایک بات اچھی طرح ذہن نشین کرلینی چاہیئے کہ گلگت سے کراچی اوربٹگرام سے بونیروباجوڑتک سیلاب متاثرین اس وقت صرف مشکل نہیں بلکہ بہت مشکل اورایک کڑی آزمائش سے گزررہے ہیں۔گھربارکی تباہی اوراپنوں کے بچھڑنے کی وجہ سے متاثرین میں اکثر ہوش وحواس کھوبیٹھے ہیں۔یہ وقت ان کوکیمرے کے سامنے کھڑاکرکے ویڈیو،سیلفی اورٹک ٹاک بنانے کانہیں بلکہ انہیں تسلی دے کردل وجان سے لگانے کاہے۔خدارااپنی ویوزاورریٹنگ بڑھانے کے لئے مائیک اورکیمرے اٹھاکرغم کے ان ماروں کے زخموں پرنمک پاشی سے ہرممکن گریزکیاجائے۔آپ اگرانہیں گلے سے لگاکرتسلی نہیں دے سکتے توپھرنام نہادامداداورصدقات کے ذریعے انہیں اذیت بھی نہ دیں۔یہ اگرسیلاب سے بچ گئے ہیں تواب انہیں اپنے ان ڈراموں کے ذریعے تونہ ماریں۔آپ اگران کی آسانی اورجینے کے لئے کچھ نہیں کرسکتے توپھرآپ ان کی مشکلات،تکالیف اورپریشانیوں میں اضافے کاباعث بھی نہ بنیں۔بہت ساری تنظیمیں اورلوگ مائیک وکیمروں کے بغیربھی توان علاقوں میں متاثرین کی خدمت کررہے ہیں۔یہ ویڈیوزاورسیلفیاں بعدمیں بھی بن جائیں گی،فی الحال متاثرین کوسہارااورجینے کی آس دینے کاوقت ہے۔اس لئے کوشش کریں کہ متاثرین کے لئے جس قدرآسانیاں پیداکرسکتے ہیں وہ کریں تاکہ غم یہ مارے پھرسے جینے کے قابل بن سکیں۔
جس بندے کی پوری دنیااجڑگئی ہو،گھربارسب تباہ ہوچکاہو،ماں باپ،بہن بھائی اوربیوی بچے مکان کے ملبے وبھاری پتھروں تلے دب گئے ہوں یاسیلاب کے ریلے میں بہہ گئے ہوں۔اپنی ماں،بہن،بھائی یاشیرخواربچے کاکٹابازو،چادریاجوتاہاتھ میں اٹھائے وہ اس کی نعش اورلاش تلاش کرنے کے لئے صبح سے شام تک ندی کے کنارے ماراماراپھرتاہو۔ایسے شخص اوربندے کوجب مائیک اور کیمرہ ہاتھ میں لئے کالے چشمے والاصاحب دس کلوآٹایاپانچ کلوچینی دیتے ہوئے کہے کہ آئیں ایک تصویریاایک ویڈیوبنوالیتے ہیں تواس وقت انسانیت کاجنازہ نکل جاتاہے۔ملک میں طوفانی بارش اورسیلاب نے گلگت سے کراچی اوربٹگرام سے بونیروباجوڑتک سب کچھ تباہ کرکے رکھ دیاہے۔گاؤں کے گاؤں صفحہ ہستی سے مٹ چکے ہیں۔ایک ایک گھرسے بیس اورتیس جنازے نکل چکے ہیں۔کئی متاثرہ علاقوں میں ماؤں،بہنوں،بیٹیوں،بھائیوں،بزرگوں اوربچوں کی نعشیں اورلاشیں اب بھی یاتوبھاری پتھروں ومٹی کے تودوں تلے دبی ہوئی ہیں یاپھرسیلابی ریلوں میں بہہ کرغائب ہوگئی ہیں۔لوگ اپنوں کی نعشیں تلاش کرکرکے نہ صرف تھک گئے ہیں بلکہ اکثرذہنی توازن کھوکرپاگل بھی ہوچکے ہیں۔اس.وقت متاثرین پرجوگزررہی ہے یہ صرف وہ جانتے ہیں یامیراخدا۔گھرسے پالتوجانور بھی غائب ہوتوانسان کی راتوں کی نیندیں اڑجاتی ہیں پھرجن کے ماں باپ،بہن بھائی اوربیوی بچے سب لمحوں میں فناہوگئے ہوں ان پرکیاگزررہی ہوگی یاان کی کیاحالت ہوگی۔؟کالے چشمے لگاکرہاتھوں میں پانچ کلوآٹا،مائیک اورکیمرے پکڑنے والوں کوکیاپتہ کہ گھربارلٹنے اوراپنوں کے بچھڑنے کاغم کیاہوتاہے۔؟سیلاب متاثرین کواپناہوش نہیں اورمتاثرین کے نام پرلوگوں سے مال بٹورنے والے نوسرباز اس چکرمیں آٹے،چینی اوردال کی چھوٹی چھوٹی تھیلیاں اٹھائے متاثرہ علاقوں کے چکرلگارہے ہیں کہ اس بہانے متاثرین کے ساتھ کوئی ویڈیواورفوٹوبن جائے۔جس بندے کے گھرسے بیس اورتیس جنازے اٹھے ہوں اسے پانچ دس کلوآٹے کے لئے کیمرے کے سامنے لانایہ کوئی ہمدردی،بھلائی اورخیرخواہی نہیں۔جس کی دنیاہی لٹ گئی ہواسے اب پانچ دس کلوآٹے کے لئے دنیاکے سامنے تماشابننے کی کیاضرورت۔؟غم کے ایسے ماروں کوکیمرے کے سامنے پانچ دس کلوآٹے اورچینی کے شاپرپکڑانااگرصدقہ اورامدادہے تواللہ نے قرآن میں ایسی امداداورصدقات سے دوررہنے کاحکم دیاہے۔قرآن میں ارشادباری تعالیٰ ہے۔ اے ایمان والوجس پرخرچ کرو اس پر احسان جتلا کر اور اسے تکلیف پہنچا کر اپنے صدقے کا ثواب برباد نہ کرو کیونکہ جس طرح منافق آدمی کی جانب سے لوگوں کو دکھانے اور اپنی واہ واہ کروانے کیلئے مال خرچ کرنے پراس کا ثواب برباد ہوجاتا ہے اسی طرح فقیر پر احسان جتلانے والے اور اسے تکلیف دینے والے کا ثواب بھی ضائع ہوجاتا ہے۔ اس کی مثال یوں سمجھیں کہ جیسے ایک چکنا پتھر ہو جس پر مٹی پڑی ہوئی ہو۔اگراس پر زوردار بارش ہوجائے تو پتھر بالکل صاف ہوجاتا ہے اور اس پر مٹی کا نام و نشان بھی باقی نہیں رہتا۔ یہی حال منافق اوراپنی واہ واہ کروانے کے لئے کیمرے کے سامنے غریبوں،مجبوروں اوربے کسوں کوپانچ دس کلوآٹاپکڑانے والوں کابھی ہے۔ ایسی صدقات اور ریا کی خیراتیں گویا وہ گردو غبار ہیں جن کی کوئی منزل اورصلہ نہیں۔اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر صدقہ اورامداد ظاہر کرنے سے مجبوراورضرورت مند کی بدنامی ہوتی ہو تو صدقہ وامدادچھپا کردینا چاہیے کہ کسی کو خبرنہ ہو۔کسی غریب اورمجبورکوپانچ کلوآٹے کاشاپرپکڑانے کے لئے کیمرہ،مائیک،ویڈیواورسیلفی کوفرض کادرجہ دینے والے نوسربازوں کی خدمت میں بس اتنی سی گزارش ہے کہ ایسی امداداورصدقے کے بجائے کسی سے اچھی بات اورنرم گفتگوکوبہترقراردیاگیاہے۔وہ امداداورصدقہ جس سے کسی کوتکلیف پہنچے اس امداداورصدقے سے بہترہے کہ کسی سے اچھی اورنرم بات کی جائے۔اس لئے قرآن مجیدفرقان حمیدمیں فرمایاگیاکہ مناسب بات کہہ دینااوردرگزرکرنااس امدادوخیرات سے بہترہے جس کے بعدستاناہو۔متاثرہ علاقوں کے اندرامدادی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کرحصہ لیناہم سب پرفرض ہے لیکن مشکل اورآزمائش کی اس گھڑی میں ایک بات اچھی طرح ذہن نشین کرلینی چاہیئے کہ گلگت سے کراچی اوربٹگرام سے بونیروباجوڑتک سیلاب متاثرین اس وقت صرف مشکل نہیں بلکہ بہت مشکل اورایک کڑی آزمائش سے گزررہے ہیں۔گھربارکی تباہی اوراپنوں کے بچھڑنے کی وجہ سے متاثرین میں اکثر ہوش وحواس کھوبیٹھے ہیں۔یہ وقت ان کوکیمرے کے سامنے کھڑاکرکے ویڈیو،سیلفی اورٹک ٹاک بنانے کانہیں بلکہ انہیں تسلی دے کردل وجان سے لگانے کاہے۔خدارااپنی ویوزاورریٹنگ بڑھانے کے لئے مائیک اورکیمرے اٹھاکرغم کے ان ماروں کے زخموں پرنمک پاشی سے ہرممکن گریزکیاجائے۔آپ اگرانہیں گلے سے لگاکرتسلی نہیں دے سکتے توپھرنام نہادامداداورصدقات کے ذریعے انہیں اذیت بھی نہ دیں۔یہ اگرسیلاب سے بچ گئے ہیں تواب انہیں اپنے ان ڈراموں کے ذریعے تونہ ماریں۔آپ اگران کی آسانی اورجینے کے لئے کچھ نہیں کرسکتے توپھرآپ ان کی مشکلات،تکالیف اورپریشانیوں میں اضافے کاباعث بھی نہ بنیں۔بہت ساری تنظیمیں اورلوگ مائیک وکیمروں کے بغیربھی توان علاقوں میں متاثرین کی خدمت کررہے ہیں۔یہ ویڈیوزاورسیلفیاں بعدمیں بھی بن جائیں گی،فی الحال متاثرین کوسہارااورجینے کی آس دینے کاوقت ہے۔اس لئے کوشش کریں کہ متاثرین کے لئے جس قدرآسانیاں پیداکرسکتے ہیں وہ کریں تاکہ غم یہ مارے پھرسے جینے کے قابل بن سکیں۔