Skip to content

سرن ویلی بڑھتی تعمیرات اور تجاوزات کا خطرہ

شیئر

شیئر

مانسہرہ کی حسین وادی سرن ویلی میں ٹورازم تیزی سے بڑھ رہا ہے، جس سے مقامی معیشت اور روزگار کے مواقع میں اضافہ ہورہا ہے۔ سرمایہ کار گیسٹ ہاؤسز اور ہوٹلز بنا رہے ہیں، جو سیاحوں کی ضرورت بھی ہیں اور مقامی لوگوں کے لیے فائدہ مند بھی۔

لیکن اصل سوال یہ ہے:
کیا یہ تمام نئی تعمیرات قانون کے مطابق ہو رہی ہیں؟

ہمارے اداروں کا ہمیشہ سے یہ مسئلہ رہا ہے کہ ابتدا میں دریا، ندی نالوں اور سرکاری زمینوں پر تعمیرات کی اجازت دی جاتی ہے یا کبوتر کی طرح آنکھیں بند کر لی جاتی ہیں۔ بعد میں انہی تعمیرات کو غیر قانونی قرار دے بھتہ وصول کیا جاتا ہے یا پھر بلڈنگز مسمار کرکے سرمایہ کاروں کا اچھا خاصہ نقصان ۔۔۔۔۔

سرن ویلی کا سب سے قیمتی اثاثہ دریائے سرن ہے، جو نہ صرف وادی کے حسن کا مرکز ہے بلکہ ہزاروں مقامی لوگوں کی زندگی کا انحصار اسی پر ہے۔

ہماری اپیل ہے کہ اے سی بفہ پکھل اور تمام متعلقہ ادارے ابھی سے میرٹ پر اقدامات کریں۔ دریائے سرن اور دیگر ندی نالوں کے کنارے بغیر منصوبہ بندی کے کنکریٹ تعمیرات اور سیوریج کا گندہ پانی چھوڑنے سے اس قدرتی حسن کو بچایا جائے۔

وادی کا مستقبل بچانا ہے تو قانون سب کے لیے یکساں اور بروقت ہونا چاہیے، نہ کہ مخصوص مقامات یا مخصوص افراد تک محدود۔

گزشتہ دنوں سرن ویلی کی خوبصورت وادی جچھ کے مقام پہ اے سی صاحبہ بفہ پکھل کی جانب سے کاروائی کی گئ اور دو تین ڈھابوں کو گرایہ گیا ہے ۔۔۔۔۔

سوال یہ ہے اگر یہ تعمیرات غیر قانونی تھی تو شروع میں بنانے کیوں دی گئی؟
یا پھر پوری سرن ویلی میں صرف اسی جگہ پہ غیر قانونی تعمیرات ہوئی تھی سب جگہیں چھوڑ کر صرف اس پوائنٹ پہ کاروائی کیوں کی گئی؟

ذاتی طور پہ ہم غیر قانونی تجاوزات کے خلاف ہیں اور اداروں کی کاروائی کو سپورٹ کرتے ہیں اور سراہتے ہیں مگر یہاں اے سی صاحبہ کی طرف سے کاروائی میرٹ پہ نہیں ہورہی یہاں مقامی اور غریب افراد پہ کاروائی تو کیجاتی ہے لیکن بڑے سرمایہ داروں کو چھوڑ دیا جاتا ہے ۔۔۔۔۔

سرکار کو چاہیے بلا کسی استثنی کے جہاں بھی غیر قانونی تعمیرات ہوں فوری نوٹس لیکر سرن ویلی کے حسن کو ابھی سے بچایا جائے …..

تجاوزات کے خلاف اداروں کو عوام کی سپورٹ نہ ملنے کی وجہ مخصوص کاروائیاں ہیں نہ کہ میرٹ پہ کاروائی

عوامی سروے کے مطابق ادارے پہلے سرمایہ داروں کو خود شہ دیتے ہیں جب وہ اچھی خاصی تعمیرات کر لیتے ہیں پھر تجاوزات کے نام پہ بھتہ لیا جاتا ہے یا معاملہ خراب ہونے پہ پوری بلڈنگز کو مسمار کرکے سرمایہ داروں کا نقصان کیا جاتا ہے ۔۔۔۔۔۔

چند دن پہلے سرن ویلی کی اک خوبصورت وادی جچھہ میں اے سی بفہ پکھل کی طرف سے کی گئی کاروائی کو بھی عوامی حلقوں میں اسی نظر سے دیکھا جارہا ہے اور سخت تنقید کی جارہی ہے کہ تجاوزات کی اک پوری لائن چھوڑ کر صرف اک غریب بندے پہ کاروائی کیوں کی گئ ؟

متعلقہ اداروں سے گزارش کیجاتی ہے بلکہ باشعور حلقوں کی طرف سے بھر پور سپورٹ بھی حاصل رہے گی ۔۔۔۔۔
کہ کاروائی میرٹ پہ کیجائے اور سرن ویلی میں ہونے والی تعمیرات پہ نظر رکھی جائے اسپیشلی ہوٹلز گیسٹ ہاوسز کے سیورج پانی سے دریائے سرن کو محفوظ رکھا جائے دریا اس ویلی کا حسن ہے اور لاکھوں لوگوں کی بنیادی ضرورتیں اس سے جڑی ہیں

اپنی رائے دیں

متعلقہ پوسٹس

دوسری زبان میں ترجمہ کریں