تورغر بی ایچ یو جدباء کی تقسیم، عوامی تشویش اور سیاسی مداخلت پر سنگین سوالات
تحریر: ڈاکٹر رحمت اللہ، جدباء، ضلع تورغر
ضلع تورغر میں قائم بنیادی مرکز صحت (بی ایچ یو) جدباء کو تین مختلف حصوں میں تقسیم کیا جا رہا ہے، جو عوامی فلاح، خواتین کی عزت، اور صحت کی بنیادی سہولیات پر سنگین سوالات اٹھاتا ہے۔
یہ اقدام موجودہ ایم پی اے تورغر جناب لائق محمد خان اور ڈی ایچ او کی مشاورت سے کیا جا رہا ہے، مگر اس کے پیچھے سیاسی انتقام اور ذاتی مخالفت کا عنصر نمایاں نظر آ رہا ہے۔
بی ایچ یو کی تین نکاتی تقسیم:
- او پی ڈی (OPD):
عام مریضوں کا علاج اب سرکاری ہوسٹل میں منتقل کیا جا رہا ہے، جہاں پہلے ہی عوام نادرا دفتر کی وجہ سے سخت پریشانی کا شکار ہے۔ - بینظیر نشوونما پروگرام (BISP Nutrition):
بچوں اور خواتین کی غذائی صحت کا یہ اہم پروگرام ٹی ایم اے آفس جدباء منتقل کیا جا رہا ہے، جو ایک انتہائی غیر مناسب مقام ہے۔ وہاں ہر وقت مرد حضرات، سرکاری افسران، اور ٹینڈر سے وابستہ لوگ موجود ہوتے ہیں، جس کی وجہ سے خواتین کے لیے پردے کے تقاضے پورے کرنا ممکن نہیں۔ - مدر اینڈ چائلڈ ہیلتھ پروگرام (MNCH):
یہ پروگرام، جو بچوں کی پیدائش اور ماؤں کی صحت سے متعلق ہے، اسے بھی ٹی ایم اے آفس میں منتقل کیا جا رہا ہے، حالانکہ یہ ایک نہایت حساس سروس ہے جس کے لیے مناسب، باپردہ اور محفوظ جگہ ناگزیر ہے۔
پس منظر اور ذاتی کردار:
2019 سے بی ایچ یو جدباء میں بینظیر نشوونما پروگرام جاری ہے۔
سابق ڈی ایچ او مدثر نظر صاحب کے کہنے پر میں نے اپنی ذاتی زمین پر 6 اضافی کمرے تعمیر کروائے تاکہ MNCH پروگرام جیسے اہم منصوبے بہتر انداز میں چل سکیں۔
اس تعمیر پر میری ذاتی جیب سے تقریباً 70 لاکھ روپے خرچ آیا، جبکہ پرانے بقایاجات بھی ابھی باقی ہیں۔
میری نیت صرف علاقے کی خدمت تھی، مگر بدقسمتی سے موجودہ ایم پی اے ذاتی عناد میں آ کر ان عوامی فلاحی منصوبوں کو غیر موزوں جگہوں پر منتقل کروا رہے ہیں، کیونکہ میں نے انہیں ووٹ نہیں دیا۔
سوالات اور مطالبہ:
کیا ووٹ نہ دینا جرم ہے؟
کیا خواتین کی عزت اور پردے کے تقاضوں کو اس طرح نظر انداز کرنا جائز ہے؟
کیا عوام کی صحت کی سہولتیں ذاتی سیاست کی بھینٹ چڑھیں گی؟
عوام سے اپیل:
اب وقت آ گیا ہے کہ تورغر کے باشعور لوگ جاگیں۔ اگر آج آواز نہیں اٹھائی گئی تو کل ہم سب کو پچھتانا پڑے گا۔
یہ بی ایچ یو زیادہ سے زیادہ دو سال میں نئے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال (DHQ) کی تکمیل کے بعد ویسے بھی منتقل ہو جائے گا، تو اس وقت تک اس موجودہ بی ایچ یو کو یہاں رہنے دیا جائے۔
تحریر: ڈاکٹر رحمت اللہ
جدباء، ضلع تورغر